خدا کے مدد گار
کہیں کسی گامے نے حکومت سے زمین الاٹ کروائی
جو کہ جھاڑ جنگھاڑ کا جنگل تھا۔
گامے نے اس جنگل کی صفائی شروع کی صبح سے شام تک زمین کو قابل کاشت بنانے کے لئے جتا رہتا تھا۔
ایک دن وہاں سے ایک پادری کا گزار ہوا۔
پادری گامے سے پوچھتا ہے ۔
کیا کر رہے ہو؟
گاما اس پادری کو بتاتا ہے کہ زمین کو قابل کاشت بنانے کے لئے صفائی کر رہا ہوں ۔
پادری گامے کو دعا دیتا ہے
خداوند خدا تمہاری مدد فرمائے ۔ آمین ۔؎
کہہ کر پادری چلا جاتا ہے ۔
کسی سال بعد جب پادری کا دوبارہ وہاں سے گزر ہوتا ہے ۔
تو پادری دیکھتا ہے کہ وہ زمین ایک بہت خوبصورت فارم میں تبدییل ہو چکی ہے ۔
ترتیب سے لگے درخت ، پھولوں کی کیاریاں ، کھیتوں میں اگی سبزیاں اور پھلوں کے درخت ، سب کچھ بہت ہی ترتیب سے حسن کی بہار دیکھا رہا تھا
گاما بھی وہیں کام کر رہا تھا
پادری ، گامے کے سلام کا جواب دے کر کہتا ہے
تم نے خداوند خدا کی مدد سے اس زمیں کو بہت خوب صورت بنا لیا ہے ۔
دل میں تپا ہوا گاما بڑی ملائمت سے پادری کو جواب دیتا ہے ۔
فادر ! اپ دیکھ لیں کہ
میری مدد سے خدا اس فارم کو کتنا خوبصورت بنا دیا ہے
ورنہ جب تک خدا اکیلا لگا تھا اس وقت کی حالت بھی تو اپ نے دیکھی تھی ؟؟؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان میں تبلیغی جماعت کو جامعات اور دیگر درسگاہوں میں “ تبلیغ” سے منع کر دیا گیا ہے ۔
کینٹ کے علاقوں میں کوئی دو سال پہلے ہی منع کر دیا گیا تھا ۔
پاکستان اسلام کا قلعہ قرار دیا گیا اور مولوی کو اس کی ترتیب کے کام پر لگا دیا گیا ،۔
مولوی نے خدا کی مدد سے اس ملک کو اتنا محفوظ بنا دیا کہ مسجدوں میں نماز بھی حفاظت کے ساتھ ادا ک جانے لگی ۔
مولوی کو خدا کی مدد سے ہٹا کر کسی ماجھے گامے کو لگا دو کہ وہ شائد خدا کی مدد سے گامے کی طرح اس ملک کو ایک خوبصورت فارم کی طرح بنا دے ،۔
پاکستان کے ارباب اختیار فرشتو!!۔
یہ جی ایچ کیو کے گملوں میں اگے ہوئے
مولوی ، دانش ور ، سیاستدان ، پچھلے تیس سال میں ایک جنگلی جھاڑ جھنگاڑ بن چکے ہیں ،۔
فرشتوں اب خدا کی مدد کے لئے کوئی گاما چاہئے جو اس جنگل کو فارم ہاؤس بنا سکے ،۔