جان محمد ڈاکیا
میں نے اپنی زندگی میں کسی شخصیت کا انتظار کیا جانا دیکھا ہے تو وہ تھے ۔
باسی والا گاؤں کے جان محمد ، جان محمد ڈاکیا!!۔
ستر کی دہائی میں جب عربوں میں مزدوری کے لئے جانے کا ٹرینڈ نیا نیا چلا تھا ، ان دنوں کی بات ہے کہ ابھی فون تو تھے نہیں ، تو سب لوگ خط کا انتظار کرتے تھے ،۔
ڈاکخانے میں گاؤں کے درجنوں لوگ جان محمد ڈاکئے کا انتظار کر رہے ہوتے تھے اور ہر روز کرتے تھے ۔
جان محمد ڈاکیا باسی والا سے ڈاک نکال کر گاؤں آتا تھا ، جہاں سے تلونڈی کی ڈاک نکال کر تھیلوں میں بند کر کے جنڈیالے پہنچتا تھا ۔
یہاں جنڈیالے باغ والے میں ڈاک کا تبادلہ ہوتا تھا ،۔
جان محمد نے ڈاک کا تھیلا ، جنڈیالہ باغ والا سے اٹھانا ہوتا تھا ، جہان ڈاک کا تھیلا لے کر دوسرا ڈاکیا پہنچتا تھا ،۔
جنڈیالے سے تھیلے لے کر ایک تھیلا پیرو چک پہنچا کر ایک تھیلا گاؤں لانا ہوتا تھا ، اس کے بعد ایک تھیلا لے کر باسی والا پہنچتا تھا جہاں ان کا گھر تھا ۔
گوجرانوالہ سے ڈال کے کر پہنچنے والے ڈاکیے کی لیٹ یا کہ جان محمد کے سائیکل میں کوئی مسئلہ بن جانے پر ڈاک لیٹ ہو جاتی تھی ۔
جس پر گاؤں والوں کی بے تابی دیدنی ہوتی تھی ۔
خاکی وردی پہنے جان محمد جیسا انتظار میں کسی اور ہوتے نہیں دیکھا ۔
بہت سے لوگون کا انتظار ہوتے دیکھا ہے ۔ کسی کا کسی جلسے میں ! لیکن اس جلسے کی حد تک ۔
کسی دوست کا ، لیکن اس دوست کی حد تک ۔
لیکن جان محمد کا انتظار ہر روز ہوتا تھا اور بے تابی سے ہوتا تھا ،۔
باسی والا گاؤں کے جان محمد ، جان محمد ڈاکیا!!۔
ستر کی دہائی میں جب عربوں میں مزدوری کے لئے جانے کا ٹرینڈ نیا نیا چلا تھا ، ان دنوں کی بات ہے کہ ابھی فون تو تھے نہیں ، تو سب لوگ خط کا انتظار کرتے تھے ،۔
ڈاکخانے میں گاؤں کے درجنوں لوگ جان محمد ڈاکئے کا انتظار کر رہے ہوتے تھے اور ہر روز کرتے تھے ۔
جان محمد ڈاکیا باسی والا سے ڈاک نکال کر گاؤں آتا تھا ، جہاں سے تلونڈی کی ڈاک نکال کر تھیلوں میں بند کر کے جنڈیالے پہنچتا تھا ۔
یہاں جنڈیالے باغ والے میں ڈاک کا تبادلہ ہوتا تھا ،۔
جان محمد نے ڈاک کا تھیلا ، جنڈیالہ باغ والا سے اٹھانا ہوتا تھا ، جہان ڈاک کا تھیلا لے کر دوسرا ڈاکیا پہنچتا تھا ،۔
جنڈیالے سے تھیلے لے کر ایک تھیلا پیرو چک پہنچا کر ایک تھیلا گاؤں لانا ہوتا تھا ، اس کے بعد ایک تھیلا لے کر باسی والا پہنچتا تھا جہاں ان کا گھر تھا ۔
گوجرانوالہ سے ڈال کے کر پہنچنے والے ڈاکیے کی لیٹ یا کہ جان محمد کے سائیکل میں کوئی مسئلہ بن جانے پر ڈاک لیٹ ہو جاتی تھی ۔
جس پر گاؤں والوں کی بے تابی دیدنی ہوتی تھی ۔
خاکی وردی پہنے جان محمد جیسا انتظار میں کسی اور ہوتے نہیں دیکھا ۔
بہت سے لوگون کا انتظار ہوتے دیکھا ہے ۔ کسی کا کسی جلسے میں ! لیکن اس جلسے کی حد تک ۔
کسی دوست کا ، لیکن اس دوست کی حد تک ۔
لیکن جان محمد کا انتظار ہر روز ہوتا تھا اور بے تابی سے ہوتا تھا ،۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں