منگل، 10 نومبر، 2015

جان محمد ڈاکیا

میں نے اپنی زندگی میں کسی شخصیت کا انتظار کیا جانا دیکھا ہے تو وہ تھے ۔
باسی والا گاؤں کے جان  محمد ، جان محمد ڈاکیا!!۔
ستر کی دہائی میں  جب عربوں میں  مزدوری کے لئے جانے کا ٹرینڈ نیا نیا چلا تھا ، ان دنوں کی بات ہے کہ  ابھی فون تو تھے نہیں ، تو سب لوگ خط کا انتظار کرتے تھے ،۔
ڈاکخانے میں  گاؤں کے درجنوں لوگ  جان محمد ڈاکئے کا انتظار کر رہے ہوتے تھے اور ہر روز کرتے تھے  ۔
جان محمد ڈاکیا  باسی والا سے ڈاک نکال کر   گاؤں آتا تھا ، جہاں سے تلونڈی کی ڈاک نکال کر  تھیلوں میں بند کر کے  جنڈیالے پہنچتا تھا  ۔
یہاں جنڈیالے باغ والے میں ڈاک کا تبادلہ ہوتا تھا ،۔
جان محمد نے ڈاک کا تھیلا ، جنڈیالہ باغ والا سے اٹھانا ہوتا تھا  ، جہان  ڈاک کا تھیلا لے کر دوسرا ڈاکیا  پہنچتا تھا ،۔
جنڈیالے سے تھیلے لے کر  ایک تھیلا پیرو چک  پہنچا کر  ایک تھیلا گاؤں لانا ہوتا تھا ، اس کے بعد ایک تھیلا لے کر باسی والا پہنچتا تھا  جہاں ان کا گھر تھا ۔
گوجرانوالہ سے ڈال کے کر پہنچنے والے ڈاکیے کی لیٹ  یا کہ جان محمد کے سائیکل میں کوئی مسئلہ بن جانے پر ڈاک لیٹ ہو جاتی تھی  ۔
جس پر گاؤں والوں کی بے تابی دیدنی ہوتی تھی ۔
خاکی وردی پہنے جان محمد جیسا انتظار میں کسی اور ہوتے نہیں دیکھا ۔
بہت سے لوگون کا انتظار ہوتے دیکھا ہے ۔ کسی کا کسی جلسے میں ! لیکن اس جلسے کی حد تک ۔
کسی  دوست کا ، لیکن اس دوست کی حد تک ۔
لیکن جان محمد کا انتظار  ہر روز ہوتا تھا اور بے تابی سے ہوتا تھا  ،۔

کوئی تبصرے نہیں:

Popular Posts