اتوار، 3 فروری، 2013

کھوتی کھوھ ویچ

کھوتی کا کنوئیں میں گرنا تو سن ہی رکھا ہو گا اپ نے ؟ یا نہیں سنا تو یہ ایک محاورہ ہے جو پنجابی میں پرانوں سے بولا جاتا ہے
بڑی معونیت ہوتی ہے جی ان محاوروں میں
کھوتی (گدھے کی مؤنث) گاؤں دیہات میں ایک کم کار آمد سی چیز ہوتی ہے
کہ گدھی جب بچہ ہیدا کر لے تو بوجھ اٹھانے کے قابل بھی نہیں رہ جاتی
بس یہی ہے کہ لوگ بھالے اس پر کوئی چارہ وغیرہ جانوروں کے لئے لادھ لاتے ہیں
اور اگر یہی کھوتہ کنویں میں گر جائے تو ؟
بڑی سنسنی خیز سی خبر ہوتی ہے جی دیہاتیوں کے لئے
اور ایسی خبر منٹوں میں سارے گاؤں میں پھیل جاتی ہے
سب لوگ اس بات کا شغل دیکھنے کے لئے کنوئیں کے نزدیک بھی اکٹھے ہوجاتے ہیں
کوئی رسوں کے انتظام کا کہتا ہے تو کوئی کسی کو کنوئیں میں اترنے کا مشورہ دے رہا ہوتا ہے
لیکن
یہ بات طے ہوتی ہے کہ کسی کو بھی کھوتی کے کنوئیں سے نکلنے میں دلچسپی نہیں ہوتی ہے
بس جب تک کھوتی کھوھ میں ہے خبر گرم ہے ، شغل لگا ہوا ہے ، اینکر پرسن بحثیں کر رہے ہیں ۔ علماء کران پانی کے مکروہ یا پاک ہونے کے اندیشوں کا اظہار کر رہے ہیں
لیکن کسی کو بھی اس بات سے دلچسپی نہیں ہے کہ کھوتی کھوھ سے بھی نکالنی ہے
ہر کسی کی نظر اس بات پر لگی ہے کہ کون برھ کر اس کھوتی کو کھوھ سے نکالتا ہے
اور اگر کوئی کوشش بھی کرئے تو؟
اس کی کوشش کی ناکامی کی پشینگوئیں کرنے والے لال بجکھڑ بڑھ بڑھ کے بول ہے ہوتے ہیں
بس
یہ سمجھ لو کہ پاکستان کی کھوتی کھوھ میں گری ہوئی ہے
اور میڈیا میں ۔ اینکر پرسنوں میں ، محفلوں میں چوپالوں میں عبادت گاہوں میں ہر جگہ خبر گرم ہے اور باتیں ہیں باتیں ہیں کہ لوگ کئے ہی چلے جارہے ہیں
لیکن کھوتی وہیں کھوھ میں ہے
پاکستان کا میڈیا پاکستان کی خبریں جو بھی دے وہ ہوتی ہی اس طرح کی ہیں کہ کھوتی کھوھ میں گری ہوئی ہے
شغل کے شوقین لوگوں کا دل بہلایا جارہا ہے
اور
اس میڈیا میں خبر کیا ہوتی ہے؟
جو کوئی خبر بنانے والا خبر بنا کر دے دے
اب خبر بنانے کی کوالٹی بھی پاکستان میں نہیں ہے
اس لئے خبر بھی ایمپورٹڈ پوتی ہے
جی ہاں باہر کے ملکوں کی بات خبر ہوتی ہے
برطانیہ کے دیہاتی علاقے میں دو کمسن لڑکیان اغوا ہو گئیں
نیویارک میں ایک ادمی لوٹا گیا
اج لاس اینجلیس میں بارش کا امکان ہے
لیکن انسانی خصلت ہے کہ اس کو اپنے نزدیک کے حادثات کی جستجو دور کے طوفانوں سے زیادہ ہوتی ہے
لیکن پاک میڈیا ہم کو کیا دے رہا ہے؟
سیاست کی کھوتی کھوھ میں گری ہوئی ہے!!۔
مذہب کی کھوتی کھوھ میں گری ہوئی ہے!!!۔
دہشت گردی کی کھوتی کھوھ میں گری ہوئی ہے!۔
لاشوں پے لاشیں گر رہی ہیں
لوگوں کے پیارے مر رہے ہیں
معاشرتی مسائل ہیں کہ خدا کی پناہ
یہاں اب کام ہے بلاگروں کا
کہ
وہ اپنے ارد گرد کی باتیں لکھیں ۔
اس طرح کی باتیں کہ جو عام سے لوگوں کی باتیں ہوں
عام سی باتیں کسی کا جانور مر جائے تو اس کو اس بات کا دکھ کسی ملک کے صدر یا بادشاہ کے مرنے کی خبر سے زیادہ ہوتا ہے
ٹوٹی ہوئی سڑکوں کی فوٹو لگائیں
دھول اڑتی ابادیاں کی بات کریں ، سرکاری فرعونون کی باتیں لکھیں ۔
بہی نالیوں کی باتیں ان نالیوں میں ڈوبی ہوئی ابادیوں کی باتیں لکھیں
نشوں میں ڈوبے ہوئے ان لڑکوں کی باتیں لکھیں جو اپ کے ساتھ پل کر جوان ہوئے اور معاشرے میں صحت مند ایکٹویٹی نان ہونے کی وجہ سے نشے میں ڈوب کر اج معاشرے کا گند بن کے رہ گئے ہیں
مجھے پتہ ہے کہ پاکستان کی کھوتی کھوھ میں گری ہے
اور ساری قوم اس کے شغل میں لگی ہے
ان کو اپ کی باتوں کی طرف دھیان دینے کی فرصت نہیں ہے
لیکن کسی ناں کسی کو توبتانا ہے ناں کہ
گاؤں والیوں
اپ لوگ کھوتی کے شغل میں لگے ہو اور گاؤں کے ایک کونے میں اگ لگی ہے اور دوسرے کونے پر چور داخل ہو کر گھروں کو لوٹ رہے ہیں

2 تبصرے:

Dohra Hai کہا...

خاور صاحب آپ نے بہت خوبصورت انداز میں میڈیا اور بےوقوف بنتی عوام کا حال بیان کیا ہے اور اِس کے حل کی طرف قدم اُٹھانے کی فِکر اُجاگر کی ہے ۔ بالکُل درست کہا ہے لوگوں کے اصل دُکھوں کی بھی درست عکاسی کی ہے ۔ اور آپ کا بہت شُکریہ ک آپ نے بلاگرز کو بھی اپنی ذمہ داری سمجھنے کی دعوت دی ۔یقیناً یہ باتیں سمجھنے کی ہیں اور قوم میں شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے ۔

MAniFani کہا...

بھائی جی کوڑی تو آپ دور کی لائے ہیں۔ لیکن مسئلہ اپنی جگہ موجود کہ کھوتی کھوہ اچوں کون کڈسی؟
بلاگر بھی تو اک نکڑے لگے شاوا شاوا کا رولا ڈالنے والوں کی طرح ہی ہیں
۔

بہرحال اچھے کی امید ہمیشہ قائم ہے

Popular Posts