جغرافیائی پوزیشن
عزیز خان کہ رہا تھا
کہ
چوبیس سال بعد کے جاپان اور ترقی یافتہ ممالک میں کھانے پینے کی چیزیں بھی انٹرنیٹ پر خریدی جائیں گی
اور یہ چیزیں ہوا پر اڑتی ہوئی خریدار کے گھر پہنچ جایا کریں گی
یعنی کہ ڈلیوری اون ائیر!!۔
اور ہم پاکستان میں اتنی ہی ترقی کر سکیں گے کہ
یہ اشیاء جب ہمارے دیہاتوں کے اوپر سے اڑتی ہوئی گزریں گی
تو
ہم
بندوق سے ان کو مار گرایا کریں گے
5 تبصرے:
انتہائی خوفناک تصویر ہے مستقبل کی کہ جب آپ کے ہاتھ میں کوئی حقیقی دولت نہیں ہوگی، آپکی کوئی حقیقی شناخت کنزیومر سے زیادہ نہیں ہوگی کوئی حقیقی رشتہ نا ہوگا، آپ فطری زندگی گزارنا بھول چکے ہونگے، معمولی کاموں کے لیے کارپوریشنز اور سروس پرووائیڈرز کے محتاج ہونگے۔ ایک حقیقی غلام اور ایک تابعدار شہری بننے سے زیادہ آپکی زندگی کا کوئی اور مقصد نا ہوگا۔ کی بورڈ پر انگلیوں کی چند جنبشیں آپ کو جہنم میں انتہائی کسمپرسی کی حالت میں لا پھینکیں گی۔معاشرہ، تہذیب و تمدن
حریت ،آزادی، دین و دنیا اور انکی اخلاقیات، اعلیٰ ترین انسانی اوصاف کی تعریف اور تشریح ایک گلوبل حکومت کیا کرے گی۔۔۔ اور اس وقت انسان باٹا کی فیکٹری کی ڈھلے ڈھلائے جوتے سے زیادہ مختلف نہیں ہوگا۔
ہزارہ خاندانوں کو سیاسی پناہ کی پیشکش
اسلام آباد: آسٹریلیا نے بلوچستان کے 2500 ہزارہ خاندانوں کو سیاسی پناہ دینے کی پیشکش کی ہے۔
http://urdu.dawn.com/2013/02/21/2500-hazara-families-offered-asylum/
جناب بہت ہی ڈرا دینے والی بات کی ہے آپ نے۔ اللہ ہمارے حال پر رحم کرے ۔ہم نے اپنی طرف سے کسر کوئی نہیں چھوڑی ہوئی خود کو برباد کرنے کی۔
فیس بک پر ایک سٹیٹس دیکھا تھا، ایک وقت آئے گا جب غریبوں کیلئے کھانے کیلئے کچھ بھی باقی نہیں بچے گا سوائے امیروں کو کھا جانے کے۔
پاکستان جیسی معکوس ترقی کر رہا ہے اس کے حساب سے تو کچھ ایسی ہی تصویر بنتی ہے مستقبل کے پاکستان کی
ایک تبصرہ شائع کریں