اندر کا گند
انگریز کہتے هیں
که جو کچھ برتن میں هوتا هے
وهی باهر اتا هے
اور مزے کی بات هے که انگریز برتن میں سے اصلی چیز نکال کے بھی دیکھا دیتے هیں
ایک جرنسلٹ کی ذمه داری هوتی هے که وه معاشرے کی کجیوں کو دیکھائے، اجاکر کرئے ، ناں که ان کجیوں سے خامیوں سے تکرار شروع کردے
جیسا که پاکستانی صحای کر رهے هیں
یا اینکر پرسن!!ـ
اور پانی میں مدھانی
که ناں
مکھن ناں لسی
یه هوتی هے صحافت
که ایسا سوال کیا جائے که بندے کے اندر کا جو گند یا قند یا بلند هے نکال کر دیا جائے
باقی کا کام دیکھنے والوں پر سننے والوں پر چھوڑ دیا جائے که وه
برتن سے نکلی چیز کو کسی رنگ میں لیتے هیں ـ
اس ویڈیوں میں صحافی سوال کرتی هے
جی هاں یه هوتی هے صحافت!!!ـ
اب اگر قوم میں اتنی عقل ہے که اس بات میں باریکی کو تلاش کر سکیں تو کر لیں
نہیں تو ؟
ڈنگر اتنے حساس نہیں هوتے هیں !!!ـ
جس کی ذمه داری ہے که ملک کے لوگوں کے لیے ملک کو رهنے کے قابل بنائے
اس کو علم ی نهیں هے که اس کی ذمه داری کیا هے
اور صحافی کے سوال پر بھی ان کو یاد نہیں !!ـ
ملک کے عوام کو بھی اس بات کا علم نهیں هے که
اگر ملک میں کاروباری حالات معاشی حالات ناهموار هوں تو جو لوگ ملک چھوڑ کر باهر کے ممالک کو جارهے هیں ،
یه لوگ کس کی غلطیوں کا خمیازه بھگت رهے هیں ؟؟
لیکن مزے کی بات که ملک چھوڑ کر بھاگنے والے بھی اس بات کے احساس سے عاری هیں که
ان سے ان کا ملک چھین لیا گیا هے
ان کی انے والی نسلوں کو پرائی زمینوں ميں بکھیر دیا کيا هے
ان لوگوں کو احساس هی نهیں هے که ان کے ساتھ کیا ظلم کردیا کیا هے
ان کی جڑ هی کاٹ دی گئی هے
بلکه پاکستان میں حالات نے ان کو تعلیم دی هے که تم جو ملک چھوڑ کر بھاگ گئے هو
وهی اچھے رهے هو
جہنم سے نکل کر جنت میں چلے گئے هو
لیکن محب وطنی کی افیم دی گئے هے که خدا کی پناھ
اس بات کا مجرم کون ہے که پاکستانی پاکستان میں رہنے کو مشکل سمجھتے هیں ؟
گیس سے پیٹ پھول جاتا هے
لیکن اس کا مطلب پیٹ بھرانهیں هوتا
حب الوطنی کی گیس سے اپھرے لوگ وطن میں زندگی نهیں گزار سکتے
جھوٹ در جھوٹ
منافقت در منافقت
یه انیکر پرسن کیا هوتا هے
اینکر اس کنڈے کو کہتے هیں جس سےبحری جہاز لنگر کیا جاتا هے
تو جی جو بنده اس کنڈے کی طرح کسی بات سے اڑ جائے شائید اس اینکر پرسن کہتے هیں
یعنی پنجابی میں کہیں کے
اے وی کنڈا ای اوئے
3 تبصرے:
خاور یہ کتنا عجب ہے نا، ملک کے اندر رہنے والے نکلنے کو تڑپ رہے ہیں اور باہر رہنے والے ، اپنے ملک سے بھی باہر نکل گئے اور جہاں وہ رہتے ہیں وہاں بھی چاہے ہزار سال رہیں ان کی پہچان باہر والی ہی ہوگی۔
بہت اچھی تحریر ہے
صحیح لکھا ہے ۔ اصل میں ان لوگوں کو بھی پتا چل گیا ہے کہ ہماری منافقتیں چھپی ہوئی نہیں اور عوام بھی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتی اس لیے اب اپنے اصلیت کھل کر شو کر رہے ہیں ۔
ایک تبصرہ شائع کریں