تلونڈی کے کمہار
مقدور هو تو خاک سے پوچھوں که اے لعین
وه کنج هائے گران مایه تو نے کیا کیے؟
چاچا صدیق پہلوان کی وفات کا بڑا دکھ هوا
که تلونڈی کے کمہاروں میں ایک عہد کی نشانی تھے
پہلوان صاحب!!ـ
مٹی بھری چھٹ اٹھانے کے مقابلے کمهاروں کے کلچر کا صدیوں سے حصه رهے هیں
مرتی هوئی اس روایت کے شائد اخری پہلوان تھے صدیق پہلوان ـ
مجھے اپنے بچپن کے وه دن یاد هیں جب میرے ننیال کے ویہڑے ميں یا چاچا خوشی ٹوپیاں والے کے چاک والی حویلی ميں
یا پھر کسی کے ویہڑے میں
که کمهاروں کے گھروں کی ایک بات تھی که سب کے ویہڑے بڑے بڑے هوتے تھے
تاکه ڈنگر باندهے جاسکیں
ان ویہڑوں ميں گرمیوں کی سپہر کے وقت چھٹ اٹھانے کے مقابلے هوا کرتے تھے
چاچے صدیق کے ساتھ چواڑی کے دوسری طرف هوتا تھا چاچا فیض پہلوان ـ
چاچا صدیق کو گھٹنے کے جوڑ کی تکلیف تھی که
جوڑ نکل جاتا تھا
لیکن چاچے فیض کو سهارا دینے کا ہنر اتا تھا اس لیے سالهاسال تک تلونڈی کے کمہار ایمن اباد والے بیساکھی کے میلے سے جیت کر ایا کرتے تھے
تلونڈی کے کمہاروں ميں ایک کہانی سنائی جاتی ہے که
صدیق پہلوان سے پہلے جو جوڑی چھٹ اٹھایا کرتی تھی وه تھے
پهلوان الله لوک اور پہلوان حاجی خوشی محمدـ
هر دو کا تعارف اج کی نسل کو اس طرح سے کروایا جاسکتا هے که
پہلوان الله لوک ، خاور کھوکھر کے نام سے انٹر نیٹ پر بلاگ لکھنے اور اردو کے انسائکلو پیڈیا وکی پیڈیا کے منتظم خاور
کے پردادا (محمد رمضان عرف بابا بلھا) کے بھائی تھے
اور پہلوان خوشی محمد جن کو دو نسل پہلے تک تلونڈی کے لوگ حاجی صاحب کے نام سے جانتے هیں
خاور کھوکھر کے پڑنانا تھے
پہلوان الله لوک کو ایک ایک هنر اتا تھا که جب کسی غیر پہلوان کے ساتھ چھٹ اٹھاتے تھے تو چواڑی کو
هتھیلی کا جھٹکا دے کر دوسری طرف والے پہلوان کو گرا دیتے تھے
جو که ایک فاؤل تھا
لیکن طاقت ور هونے کی وجه سے پہلوان الله لوک یه کام کچھ اس صفائی سے کرتے تھے که لگتا تھا که مخالف پہلوان بوجھ ناں سنبھال سکنے کی وجه سے خود هی گر گیا هے
تلونڈی کےکمهاروں کی چند نسلیں پہلے تک تحصل ڈسکه ضلع سیالکوٹ کے ایک قصبے تلهاڑا کے کمهاروں کے ساتھ بهت سی رشته داریاں اور
رقابتیں بھی تھیں که
که رشتوں کے لین دین میں جو هو هی جایا کرتی هیں
تو
باهو نام کے ایک بابا جس کو خاور نے اپنے لڑکپن کے دنوں ميں دیکھا هوا هے
جب باهو نے چھٹ اٹھانی شروع کی تو ان دنوں پہلوان الله لوک پر عروج تھا
ایک دن پریکٹس کے دوران پہلوان الله لوگ نے جھٹکا دے کر باهو کو گرا دیا اور للکارا مارا که
تلہاڑے کی کمهاریوں کی "سو" بند کردیاں گے!!ـ
اس بات کو باهونے دل پر لگا لیا اور اس نے پہلوان الله لوگ والی اس تکنیک میں کمال حاصل کرلیا
اور
کچھ سال بعد که جب پہلوان الله لوک پر سے جوانی ڈھلنے لگی اور باهو پر جوانی تھی
ایک مقابلے میں باهو نے اسی طرح سے پلوان الله لوک کو گرا دیا اور
للکارا مارا
تلونڈی دی کمیاریاں دی سو بند هو گئی آ !!ـ
شائد اس کے منه سے نکلی بات پوری هو گئی که اس کے بعد تلونڈی کے کمہاروں ميں چھٹ اٹھانے والا پہلوان پیدا نهیں هوا
صدیق پہلوان اور فیض پہلوان اس وقت تک پیدا هو چکے تھے
یا پھر شائد یه هوا که پاکستان جهاں ساری هی پرانی روایات مرتی جارهی هیں
وهان چھٹ اٹھانے کی روایت هی مرتی چلی گئی که
تلہاڑے کے کمہاروں میں بھی باهو کے بعد کوئی چھٹ اٹھانے والا پیدا نهیں هوا
چاچے مٹھو اور اشرف رحمانی کو کچھ دن چھٹ اٹھانے کی پریکٹس کرتے دیکھا ہے لیکن پھر
ختم
بہت افسوس هو ا هے اور دل غمگین هے چاچے صدیق پهلوان کی موت کا پڑھ کر
الله تعالی صدیق پهلوان کو غریق رحمت فرمائیں
اور اپنے نزدیک ان کے درجات بلند فرمائیں
آمین!!ـ
مرحوم بهت هی منلسار اور نرم طبیت کے ایک بهادر ادمی تھےـ