بدھ، 2 جون، 2010

سرمے والی سرکار کا اسلام

جو کسی کو بھی مارنے کی سکت ناں رکھتا هو وھ بھی جب طالب علم بس ڈائیوروں اور کلینڈروں کو مار رهے هوتے تھے تو ایک ادھ مکه مار کے اپنا ٹھرک پورا کر لیتے تھے که نیند اچھی اجاتی هو گی خود کو بہادر خیال کرکے اسی طرح پاکستان ميں جس کا کسی پر زور ناں چلے وھ قادیانیوں پر چڑھ دوڑتا هے . صرف ایک جگه دیکھی هے گوجرانواله کا قریبی قصبه تلونڈی موسے خاں جہاں پر بریلوی مسلک کے مولوی اشرف صاحب وھابیوں کی وھ کرتے تھے کی رب بچائے لیکن کبھی مرزائیوں کے خلاف ایک لفظ نهیں بولا تھا، یه وه قصبه هے جہاں اپنے مخمور اور مشہور شاعر جناب عبدلاحمید عدم پیدا هوئے تھے
کیونکه هو سکتا ہے که اگلے دن مولوی صاحب شہید هو جاتے . جب سارے ملک ميں مرزائیوں کے گھروں کو اگیں لگائیں جارهی تھیں سترکی دھائی میں ، ان دنوں بریلوی مولوی اشرف کی دوکان کا دروازھ جلتا دیکھ کر کمہاروں نے اگ بجھائی تھی اور مولوی صاحب چپ هی کرکے رھ گئے تھے
پورے ملک ميں دیکھ لیں کچھ پاکستانی مار دیے گئے هیں اور دوسرے پاکستانی ان کے مرنے پر بغلیں بجا رهے هیں
سارے جہان کا درد ان کی پنڈلیوں میں ہے فلسطین میں کسی مذہب کے مارے جائیں ان سادھ دلوں کو پھدک پھدک احتجاج چڑھ جاتا هے . لاهور میں پاکستانی مارے جائیں تو ان کو اسلام یاد آجاتا ہے
قادیانیوں کے متعلق بات هو تو گالیان نکالنے لگ جاتے هیں اور اگر بت پرستی پر قران کی بات کریں تو کہتے هیں اپ همارے بزرگوں پر بتوں والی ایات فٹ کرکے هماری انسلٹ کررهے هو
آئین نے ان کو اقلیت کیا قراردیا سب لوگون نے قانون ھاتھ میں لے لیا هے
یه غلط بات ہے مرزائی بھی اتنے هی پاکستانی هیں جتنا که کوئی بھی هو سکتا ہے
ایک گاؤں ميں ہندو مسلمان اور سکھ مل کر رها کرتے تھے اس وقت اتنا رولا نہیں هوتا تھا جتنا اب ہے
کیوں ؟؟؟

9 تبصرے:

فکر پاکستان کہا...

ہمارے مولوی صاحبان جمعے کے پورے کے پورے خطبے قادیانیوں کے خلاف دیتے ہیں ان کو مارنا جائز قرار دیتے ہیں ۔۔ یہ بات مجھے میرے بھائی نے بتائی جب قادیانیوں پر حملہ ہو رہا تھا تو وہ کہنے لگا کہ ان کو تو مارنا جائز ہے ۔۔
میں نے کہا وہ مولوی یہ نہیں بتاتے کہ غیر مسلموں کو اپنے عمل اپنے آکلاق حسن سلوک سے متاثر کرو اسلام کے لئے رغبت پیدا کرو ۔۔ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم تبلیغ کرتے تھے یا جو مسلمان نہیں ہوتا تھا اسے مار دیتے تھے ؟ میں نے کہا خود پڑھو ریسرچ کرو مولویوں کے کہنے پر نہ جاؤ ۔۔ بولا کہ تم اتنے بڑے عالموں کو غلط کیسے کہ سکتی ہو تمہیں کیا پتا ۔۔
ہم لوگ لکیر کے فقیر ہیں ۔۔ جو جس نے کہا بس مان لی ۔۔ اس لئے ہی یہ حال ہے ۔۔

یاسر خوامخواہ جاپانی کہا...

بات تو واقعی آپ کی ٹھیک ھے۔کئی دفعہ چیچنیا کے مسلمانوں سے واسطہ پڑا ۔جن کے لئے میڈ ان پاکستان مجاھدین ایکسپورٹ ھوئے۔ان سے پاکستانی مجاھدین کی بہادری اور سفاکی کے قصے بھی سنے۔لیکن چیچینیا کے مسلمانوں کا حال یہ تھا کہ شراب شرمگاہ خنزیر کا استعمال بے دریغ اور مسجد کیلئے چندہ دےکر دعا کر واتے ہیں۔
معاملات میں ہم پاکستانیوں سے بھی چار ھاتھ آگے۔بت پرستی کا یہ حال کہ نبی اکرم صلی اللہ وعلیہ وسلم کی تصویر بنا کر جیب میں رکھنے والےبھی ہیں۔
سب تو خیر ایسے نہیں ہیں اچھے مسلمان بھی ہیں۔ہم پاکستانیوں کا حال یہ ھے کہ گھر جل رھا ھے اور مذید جلانے والے بھی ہیں۔دنیا میں کہیں بھی مسلمان نام کی کسی چیز کو کوئی نقصان ھو تو سب روڈ پر نکل آتے ہیں۔مزدور کی دیھاڑی تو اس دن گئی گھر پر بچے بھوکے ۔قادیانی اقلیت کے قتل پر بغلیں بجا کر کس چیز کا جشن۔
ساتھ میں افغانستان ھے اور دشمن کی فوج بھی موجود۔یہ وہاں کیوں نہیں جاتے۔ویسے اگر منافقت نہ کروں تو قادیانیوں پر حملہ پاکستان میں نہ ھوتا تو شاید مجھے کوئی خاص افسوس نہ ھوتا۔میرے خیال میں یہ بھی میری تربیت اور ذاتی تجربہ کی وجہ سے ہے۔کچھ کچھ قادیانیوں کے متعلق غیر انسانی محسوسات دل میں ہیں۔بے شک ایسے محسوسات غیر انسانی ہیں۔لیکن کیا کروں۔۔۔۔سوچوں کا گند۔۔۔۔۔۔۔۔

Jafar کہا...

پاکستانی ہیں جی بالکل
اور بے گناہ کا قتل تو بہت بڑا گناہ ہے
پر یاسر صاحب والی بات ہے
کہ میرے دل میں بھی ان کے خلاف بڑا کرودھ ہے
پر میں نے کبھی ان کو مارنے یا ان کے گھر جلانے کا نہیں سوچا۔۔۔
کرودھ کیوں ہے
یہ نہیں لکھوں گا
کہ پہلے ہی منافقت کی سند مل چکی ہے

عنیقہ ناز کہا...

اپنے منہ سے اپنے آپکو منافق نہ کہیں مجھے تکلیف ہوتی ہے۔ یہ کام دوسروں کے لئے رہنے دیں۔ میں نے یہ بھی تو کہا تھا کہ آپکو اسکا احساس نہیں ہے۔ آدھی نہیں پوری بات یاد رکھیں۔

خاور کھوکھر کہا...

میں قادیانیوں کی حمایت میں لکھ کر منافق نهیں بننا چاھتا
لیکن
مجھے پاکستانیوں کے قتل کا دکھ هے چاھے وھ ہندو هو که مسلمان سکھ هو یا
عیسائی ،جب کسی ماڑے کے منه پر چپيڑ پڑتی ہے ناں تو ایسا لگتا ہے که میرے منه پر پڑ گئی هے
مرزائیوں کو بھی پاکستان میں رہنے کا حق هے که پاکستان ان کا بھی ملک ہے ( یه میں کیا لکھ گیا اس ملک میں رہنے کا حق تو مجھ سے بھی چھن چکا هے ) لیکن جو ابھی فرار نهیں هو سکتے ان کے قتل بر شور نهیں مچاؤں گا تو کل کو میرے اپنوں کی باری اجائے گی
باقی جهان تک نظریات کا تعلق ہے تو جتنا لاجواب هم کرتے هیں ان قادیانیوں کو اتنا کوئی کم هی کرتا هو گا اور ان کا جواب هوتا هے
تم قران اور محمد عربی کی بات کرتے هو ابن عربی کی بات کرو بخاری کی مالک کی بات کرو !ـ
تو میں کیا جواب دوں که قادیانیوں کو قتل کرنے والے بھی تو منافق هیں

Abdullah کہا...

آپ لوگوں کی باتوں کے بعد میری بات شائد آپ کو عجیب سی لگے کہ مجھے قادیانیوں سے کبھی نفرت محسوس نہیں ہوئی بلکہ ہمیشہ ان پر ترس ہی آیا،اب اس سے پہلے کہ بہت سے مومنین کو آگ لگ جائے میں اپنی بات کی وضاحت کردوں،میں نے ہوش سنبھالا تو محلے میں ایک خاندان قادیانیوں کا بھی موجود تھا،پڑھے لکھے مہذب لوگ ادب سے لگاؤ رکھنے والے،میں کتابوں کا شوقین،یوں میرا بچپن سے انکے یہاں آنا جانا رہا ان کی والدہ بے حد شفیق خاتون تھیں،
ان لوگوں نے کبھی میرے ذہن میں اپنی تعلیمات ڈالنے کی کوئی کوشش نہیں کی یہاں تک کہ ایک باران کی ٹین ایجر بیٹی نے مجھ سے کہا تم کونسا کلمہ پڑھتے ہو میں نے سنایا تو وہ کہنے لگی ہم بھی یہی پڑھتے ہیں پھر ہم میں اور تم میں کیا فرق ہے،اتنے میں انکی والدہ وہاں آگئیں اور انہوں نے بیٹی کو ڈانٹا کہ تم بچے سے اس طرح کی باتیں نہ کرو،ہم سب مسلمان ہیں اور ایک ہیں!
محلے کے دکھ سکھ میں وہ لوگ بھی تمام لوگوں کی طرح شریک ہوتے اور سارا محلہ بھی ان کے دکھ سکھ میں برابرسے شریک ہوتا،محلے میں ہونے والی مذہبی تقریبات میں بھی وہ لوگ اسی طرح شرکت کرتے جیسے باقی مسلمان،
مسجد میں نماز بھی وہ باقی لوگوں کے ساتھ ادا کرتے،پھر اچانک اعلان ہوا کہ قادیانی غیر مسلم ہیں اور پورا محلہ ان سے کٹ کررہ گیا ان کی والدہ کے چہرے کے ازیتناک تاثرات میں شائد ساری زندگی نہ بھلا سکوں جب انہوں نے کہاپہلے سب ہمارے اپنے تھے اور آج ہم اچھوت بن کر رہ گئے ہیں،اب نہ تو کوئی ہمیں اپنے گھر بلاتا ہے اور نہ ہی ہمارے گھر آتا ہے،
آج اگر امریکہ یا کوئی یورپی ملک ہم سے ویسی ہی ڈسکریمینیشن برتنا شروع کردے جو ہم اقلیتوں کے ساتھ کرتے ہیں تو ہم پر کیا بیتے گی،
میں اکثر سوچتا ہوں کہ اگر ہم انہیں ساتھ رکھتے ہوئے دین کی صحیح تعلیمات دیتے تو ہو سکتا ہے کہ وہ واپس دین اسلام میں داخل ہوجاتے مگر مشکل تو یہ تھی کہ عام مسلمانوں کو خود بھی دین کا صحیح علم نہ تھا،اور یوں سب بھیڑ چال کا شکار ہوکر تفرقوں میں بٹ کررہ گئے!
قادیانی گناہ گار ہیں تو انکا فیصلہ اللہ پر چھوڑ دیجیئے،اور اپنے ایمان کی فکر کیجیئے!
اگر وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی نہیں مانتے تو کیا اس سے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں کوئی کمی آتی ہے؟ ان کی شان کو داغدار کرتے ہیں ہمارے آپکے جیسے لوگ جو نام تو نبی کا لیتے ہیں خود کو انکی امت کہتے ہیں مگر اعمال انکے دشمنوں والے کرتے ہیں،مسلمانوں کو زبانوں شہروں ملکوں اور فرقوں میں بانٹتے ہیں،
بہت سے مومنین فرماتے ہیں کہ قادیانی ہمارے خلاف سازشیں کرتے ہیں،میں کہتا ہوں کہ ہم اپنے دشمن آپ ہیں ہمیں کسی سازشی یا دشمن کی ضرورت نہیں،اور کیا میر جعفر اور میر صادق قادیانی تھے،یا اب تک جو غداران ملت اور غداران وطن پیدا ہوئے وہ سب قادیانی تھے،انسان خود کمزور ہوتا ہے تو بجائے اپنی کمزوری کو جان کر اس کا علاج کرنے کے دوسروں کو اس کا ذمہ دار ٹھرانا شروع کردیتا ہے!
اللہ ہمیں اپنے اندر کے امراض کو سمجھنے اور پھر انکا علاج کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

Abdullah کہا...

http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2010/06/100603_punjabi_taleban_as.shtml

Abdullah کہا...

یہ واقعہ جو اوپر تحریر کیا ہے میرے چچاجان کی کہانی ہے،ویسے میں بھی اس فیملی سے مل چکا ہوں،سر جھکا کر جینے والے لوگ،آج بھی محلے میں ایسے رہتے ہیں کہ لگتا ہی نہیں کہ انکا کوئی وجود بھی ہے،دکھ ہوتا ہے کہ ہم نے جیتے جاگتے لوگوں کو زندہ درگور کردیا ہے!

shanwari کہا...

Aey Kareem Allah
Tu apni rehmat se hidayat ka noor phailaa de.Hamain apne MAHBOOB sallalahu alahi wassallam ka matloob musalman bana de.Hamain aisa bana de jaisa tu hamain dekhna chahta hai.Ameen

Popular Posts