پیر، 28 دسمبر، 2009

سیاسی بیانات کی تعریف

اخبار پڑھ کر طبیت خراب هو جاتی هے
منافقت نہیں دھٹائی کی انتہا ہے
جس میں جو کمی هے وھ اسی کو للکارے مار رها ہے
حکومت ، آہنی ھاتھوں کے للکارے
بیانات کچھ اس طرح کے هیں
شر پسندوں کو اجازت نهیں دی جائے گی !!ـ
تہاڈے کولوں اجازت منگن گے تے ناں جی
وھ ایک پرانا لطیفه ہے
که گاؤں میں چوری هو گئی تو سب سیانے گویڑ لگا رهے تھے که چوری کس نے کی هو گی
تو جی باهر کی کمائی سے سیانا بن گیا
بندھ کہنے لگا که جی مجھے پته چل گیا هے که چوری کس نے کی هے
جب سب کا دھیان اس کی طرف هوا تو اس نے بتایا که
میرے خیال میں یه کسی چور کاکام ہے
اس دن سے غالباً یه محاورھ بنا ہے
جنہان دے گھر دانے اونہاں دے کملے وی سیانے
کملے جی !!ـ
سیانے تے سیانے هی هوتے هیں ناں جی دانے هوں یا ناں هوں

پاکستان میں قیادت اورجمہوریت کاشدیدفقدان ہے۔فلاں خان
لیکن یه صاحب خود ایک سیاسی جماعت کے کارکن هیں ان سے بندھ پوچھے که آپ کی جماعت میں کیا ااندورونی انتخابات کا رواج هے جو آپ جمہوریت چاھتے هیں ؟؟
ملک میں جمہوریت چاھیے اور جماعت میں صرف سجادھ نشین


ایک صاحب کا بیان ہے
مسلم لیگ(ن) جہاں ایک طرف ملک میں جمہوری عمل کے تسلسل پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گی،فلاں اقبال

ان صاحب کے نزدیک غالباً جمہوریت کا تسلسل شریفین کی جماعت پر گرفت کا نام ہے
پچھلی دفعه مسلم لیگ نے جماعت کے اندر الیکشن کروا کر جمہوری هونے کا ثبوت کب دیا تھا؟؟

ایک صاحب کا بیان ہے

این آراوکے انجام سے ملک میں نئے دورکاآغازہوگا۔
هاهاهاهاهاهاها
نیا دور ؟؟
جس کے بعد یه صاحب باھر کے ملک کا ویزھ چھوڑ کر پاکستان منتقل هو جائیں گے


یه پڑھیں
سترہ ججوں نے سترہ کروڑعوام کا مستقبل تاریک ہونے سے بچالیا۔ فلاں پرنس
مستقبل اور روشن؟؟
غالباً اپنی جماعت کے سجادھ نشین کے بچوں کے مستقبل کی بات هے
ورنه اگر خاور کے بچوں کا مستقبل ذرا سا بھی روشن نظر اتا هوتا تو خاور باہر ناں آتا
اور ناں هی آپ باہر اتے اگر آپ کا کوئی مستقبل پاکستان ميں هوتا

یه دیکھیں
مضبوط اداروں کی مدد سے پاکستان ہرقسم کے خطرات سے نمٹ سکتا ہے۔ فلاں احمد خان
بات تو ٹھیک ہے ، اور سارے هی سیانے یه جانتے هیں
لیکن ان اداروں کا حال کیا هے اور یه حال کیا کس نے هے
اور ان کا حل کس کے پاس ہے؟؟
قول اور فعل کا تضاد اتنا زیادھ ہے که عام فہم بندھ تو جی اس کا جواب بھی دینا فضول سمجھنے لگا ہے
اسی لیے یه سیاسی لوگ اور بھی " بھوتر " گئے هیں
غالباً؟؟
بیانات دینے والوں کے نام اس لیے بدل دئیے هیں که ان لوگوں میں اتنی بھی اخلاقی جرأت نہیں ہے که اپنی کسی بات پر مشورھ بھی سن سکیں چاھے وھ مشورھ تعمیری هی کیوں ناں هو

6 تبصرے:

افتخار اجمل بھوپال کہا...

ایک جماعت ہے جس کا میں رکن تو نہیں ہوں لیکن جانتا ہوں کے ان کی جماعت کے اندر انتخابات باقاعدگی سے ہوتے رہتے ہیں ۔ مگر عوام انہیں جُگتیں لگاتے رہتے ہیں ۔ اگر ہمارے عوام کو جمہوریت ہو گئی تو اسہال سے مر جائیں گے

عنیقہ ناز کہا...

محض جماعت میں الیکشن کرا دینا ہی جمہری عمل کی نشانی نہیں۔ اور نہ ہی عوام مختلف سیاسی جماعتوں سے اس لئیے ناراض ہوتے ہیں کہ وہ اپنی جماعتوں میں الیکشن نہیں کراتے۔ یہ تو پڑھے لکھے لوگوں کی اصطلاحیں ہیں۔
انہیں تو بس اب یہ دیکھ کر الجھن ہونے لگی ہے کہ یہ سیاسی لیڈران کب جمہوریت، احتساب، لوٹا گیری، اسلامی نفاذ شریعت، سیکولیرزم، روشن خیالی، دقیانوسیت اور اس سے ملتے جلتے مشکل الفاظ والی گفتگو چھوڑ کر وہ باتیں شروع کریں جو آسان الفاظ پہ مشتمل ہو۔ اب کوئ دھماکہ نہیں ہوگا اور واقعی نہ ہو، کھانے کے لئیے سب کو دن میں کم سے کم ایک وقت دال روٹی ضرور ملیگا اور ملے، دس جماعتیں سب کو پڑھائ جائیں گی اور پڑھائ جائیں، روزگار کے یکساں مواقع سب کو ملیں گے اور ملیں۔ عورت اور مرد سب کی عزت برابر ہوگی اور ہو۔ سب کے جان و مال کی حفاظت کی جائے گی اور کی جائے۔
انکے ان مطابات کو شاید زیادہ آسان الفاظ میں ہونے کی وجہ سے سیاسی بازیگروں کو کچھ سمجھ نہیں آتا اور وہ اپنی لغت میں سے اپنے پسندیدہ جملے دہراتے رہتے ہیں۔ آخر سیاسی رہنما اور عوام کب ایک جیسی زبان بولیں اور سمجھیں گے۔

Abdullah کہا...

@Aniqa,
bak raha hoon junoo main kia kia kuch
kuch na samjhay Khuda keray koi:(

asma paris کہا...

چاچا جی اور سب کو بھی سلام عرض کيا ہے آپ سب بی بی سی پر ملٹی ميڈيا پر محمد اشرف صاحب کی باتيں سنيں اور سر دھنيں جب اکثريت عوام جو کہ جاہل ہے وہ سب ايسے ہيں تو ليڈر بھی انہی جيسے ہوں گے لہذا آپ لوگ اپنا دل مت جلائيں شکريہ

sadia saher کہا...

آج کل لطیفوں پہ اتنی ھنسی نہیں آتی جتنی سیاسی بیانوں پہ
جمہوریت کہاں ھے ؟؟
نواز لیگ نواز شریف کے بنا چل سکتی ھے ؟؟
پیپلز پارٹی کا چئیر پرسن بھٹو فیملی کے علاوہ کوئ اور ھو سکتا ھے ؟؟
نہ کردار اھم ھے نہ اعمال شخصیتوں کو پوجا جاتا ھے

خرم کہا...

اوہ جی جیسا مُنہ ویسی چپیڑ والا محاورہ تو سُنیا ہی ہوگا آپ نے۔ سو کچھ ایہو جئی ہی گل ہے جی اپنے وطن کی بھی۔

Popular Posts