بالغ باتیں
نابالغ معاشرھ کیا ہے نابالغ وھ ہے جو بس بچپن میں هی پھنسا رهے ـ
بہت سے کام هیں جو اگر چودھ پندرھ سال کی عمر سے پہلے کر لیں تو جسمانی اور ذہنی کجی کا باعث بنتے هیں اور اگر اس کے بعد بھی ان کا علم ناں هو تو بھی جسمانی اور ذہنی کجی کا هی باعث بنتے هیں ـ
اور اگر کچھ کام بچپن میں ناں کیے جائیں تو بھی جسمانی اور ذھنی نشونما نهیں هوتی هے جیسے که کھانا کھانا ، پاکستان کے نابالغ معاشرے میں بچے کو کہا جاتا ہے کھاؤ پتر کھاؤ اور جی پتر کھانا شروع کردیتا ہے اور کھائے هی چلے جاتا ہے لیکن اس نابالغ پرورش کو کون بالغ کرے گا که جی پینتیس کی عمر پر جا کر کھانے کو کوانٹیٹی سے زیادھ کوالٹی پر غور کرنا هے اور چالیس کے بعد کھانا کم کھانا ہے ـ
ورنه پھر یا شوگر هو گی کسٹرول هو گا
وھ جی همارے معاشرتی محاورےبھی تو کهتے هیں ناں جی که پہلے بندھ کھانا کھاتا ہے پھر کھانا بندے کو کھاتا ہے
وھ پنجابی کا ایک محاورھ ہو جو که نابالغ معاشرے میں تو فحاشی میں آئے گا لیکن آپ کی معونیت پر غور کریں که کیسے لوگوں کو میٹھے کی نقصانات بتائے جارهے هیں
حلوائی دا ان تے کتے دا ـ ـ
وڑدے سوکھے تے نکلدے اوکھے نیں ـ "ان " پنجابی میں کھانے کو کہتے هیں ، آپ نے دیکھا هی هو گا که حلوائی کا کھانا کیسے اسانی سے حلق کے راستے اندر جا رها هوتا ہو اور پھر جب شوگر بن کے ، کیسٹرول بن کے دل کی بیماریوں کا باعت بنتا هے تو اس کا نکلنا پھر جی کتّے کی پرزے سے بھی مشکل هو تا هے ـ
اسی طرح سیکس کی تعلیم کا بھی هے که اگر بچے کو چودھ سے پہلے کچھ باتوں کا علم هو جائے تو اس کے لیے نقصان دھ ہے لیکن اگر اس کو اس کے بعد بھی معلوم نهیں هو گا تو جی پھر انڈر شیو کے لیے بلیڈ سے پچھ لگا لگا کر وھ هم عمروں میں نہر کے کنارے بٹیرے لڑانے لگتا ہے
تو اس کا مجرم کو هے ؟؟
پاکستان میں اگر لکھاریوں نے لکھا بھی ہے تو
هی اینڈ شی کے معاملات کا هی لکھا ہے
کسی نے هی اینڈ هی کا اور شی اینڈ شی کا نهيں لکھا ہے
اور می اینڈ می کا تو جی کچھ لوگ مذاق میں لکھ هی جاتے هیں ـ
اور یه می اینڈ می والی گیم دونوں جنسیں هی کھیلتی هیں ، هی بھی اور شی بھی ـ
اب جی ، جب لوگ باتوں کو فحاشی کا الزام دیتے هیں تو بچپن سے جنس پر بات کرنے کو جرم جان کر پروان چڑھے لوگ بھی اس کی تائید هی کرتے هیں که ان کو بتایا هی یه گيا هے
پاکستان ميں پروان چڑھے جوانوں کی یه حالت ہے که نوے فیصد نارمل مرد هونےکے باوجود شادی کی رات کسی حکیم کے پاس جاتے هیں ، جو چاہے پانی هی دے دے دوائی کے نام پر اس پر مطعمن هو کر اپنا حق ادا کرنے کے قابل هوتے هیں ـ
میں ان کو کہا کرتا هوں که ایک پاک صاف لڑکی جس کی زندگی کے تم هی پہلے اور اخری مرد هو گے اس کو اپنی طاقت کا مظاھرھ دیکھانے کی بجائے جو تم هو ایسے هی کام کرو ، وھ بیچاری اسی کو طاقت کی انتہا سمجھتی رهے گی ـ
بچه ناں هونے کی وجه سیکس کی تعلیم کی کمی ہے
اور الزام هوتا هے جو عورت پر جو دم کروانے جاتی هے سائیں برکت کمیار سے جو انگلی کی پوروں سے اسکے ننگے پیٹ پر گدگدی نما عمل کرتا ہے جس سے جو ردعمل هوتاهے اس سے پھر سائیں برکت کا بچه وھ خاوند اپنا جان کر پالتا رهتا ہے
باقی فیر سہی
7 تبصرے:
اوئے ہوئے ہوئے استاد جی
لفظوں کا کاٹا پے گیا تعریف کرنے کے واسطے
بندہ تو اتنا سٹریٹ فارورڈ ہو سکتا ہے لیکن آج پتا چلا کہ بلاگر بھی ہو سکتا ہے
علم کے در وا ہو رہے جی یہ پوسٹ پڑھ کر تو
اور نئی پوسٹوں کی انسپریشن بھی مل رہی ہے
:D
ایسی باتیں میں کرتا ہوں تو جی میرے دوست اور جاننے والے مجھے پاگل کہتے ہیں
جنس کے متعلق ہمارا نظریہ یہ ہے کہ جی یہ بہت گندی چیز ہے۔۔۔
اور اس پر بات کرنے کا مطلب یہ ہے کہ بندہ رنڈی باز اور تماشبین ہے
جنس پر مزے لینے کے لئے تو ہم بات کرسکتے ہیں۔۔۔ پر سنجیدہ بات کرنے کو گناہ کبیرہ سمجھاجاتا ہے۔۔۔
مار ماکڑے کو۔۔۔
اس پوسٹ کا نام چونکہ بالغ باتيں ہيں لہذا ميں نہيں پڑھنے والی اس پوسٹ کو
پاکستان ميں پروان چڑھے جوانوں کی یه حالت ہے که نوے فیصد نارمل مرد هونےکے باوجود شادی کی رات کسی حکیم کے پاس جاتے هیں ، جو چاہے پانی هی دے دے دوائی کے نام پر اس پر مطعمن هو کر اپنا حق ادا کرنے کے قابل هوتے هیں
-----------------------------
درست بات ہے, ایسے موضوعات پر بات ہونی چاہیے، لیکن جب مناسب عمر ہو، یہ نظام نیچرل ہے اور پوری نسل انسانی اسی کے مرہون منت ہے ، تو اس میں شرمانا کیسا۔
سیکس ایجوکیشن کے حوالے سے نور کلینک والوں کی سائٹ بہت اچھی ہے، علاوہ ازیں پروفیسر ارشد جاوہد کی کتاب بھی موجود ہے اردو میں۔
اوہ جی ہمارے یہاں تو بندہ جب تک بابا نا بن جائے کوئی اس کی شادی کا نام ہی نہیں لیتا ۔۔ مجھے علم ہے کہ دیہاتوں میں سلسلہ تھوڑا مختلف ہوتا ہے۔۔ اب 35 کی عمر میں شادی کرے گا تو تعلیم نے کیا کرنا ہے ۔۔ جو کرنا ہے حکیم نے ہی کرنا ہے۔ ہفتہ بلاگستان میں جناب طالب علم نے بھی ایک پوسٹلکھی تھی تعلیم بالغاں والی۔۔ تو جی سلسہ یہ ہے کہ تعلیم بالغاں بھی الف سے انار سے شروع ہوتی ہے۔ تو باقی آپ اندازہ کرلیں کہ بچھو کا سفوف کیوں بکتا ہے اور کون خریدتا ہ ے۔
کامران صاحب کی بات میں بھی بڑا وزن ہے کہ ایک دور آتا ہے کہ حکیم نے ہی سب کچھ کرنا ہوتا ہے
اور اگر "نس او چھاپہ" جیسی ٹکر جائے تو حکیم بھی کچھ نہیں کر سکتا
ڈفر پریشان ھونے کی ضرورت نہیں ھے اب حکیم کا نہی ویگرا کا دور ھے
ایک تبصرہ شائع کریں