بہن پہلوان
وھ کسی کے ساتھ پنگا لیتا هی نهیں هے ، بس لشکے پشکے کپڑے پہنے منه میں پان دبائے گلائیوں میں موتیے کے کجرے پہنے "اس بازار" میں اکڑ اکڑ کر چل رها هوتا ہے
اور اگر کوئی بندھ اس سے پنگا لے لے تو پھر پنگا لینے والے کو پته چل جاتا هے که اس نے پاکستان کے سب سے طاقتوربندے سے پنگا لے لیا لے
آپ سمجھ چکے هوں کے میں مامے مودے کی بات کر رها هوں ـ
ماما مودا بہنوں کی کمائی کھاتا ہو بھانجیوں کو چلاتا هے اور اس کی بہنوں کے گلائنٹ اگر کوئی مسئله هوجائے تو مامے مودے کی اتنی حمایت کرتے هیں که جی بس کچھ ناں پوچھیے
پہنوں کو بيچنا اور ان کو چلانا مودے کا خاندان پیشه ہے اس لیے اس کو کنجر کہلوانے میں کوئی شرم نهیں هے
لیکن که مامے مودے کا یه اصول هے که اپنی بہنوں کو یا بھانجیوں کو خود استعمال نهیں کرتا ہے جیسا که اچھو پہن بہلوان عرف اچھو پيہنا والا کرتا ہے ـ
اچھو کو فتوحات کا بڑا شوق هے لیکن هے بزدل اس لیے آگر کسی پڑوسی کو چھیڑے تو جی پڑوسی سے مار پڑنے کا پکا امکان ہے
اور آپنی هوا بھی اکھڑ جائے گی که اچھو کو مار پڑی ، اس لیے اچھو گھر میں هی کام چلا لیتا ہے
جس طرح کچھ ملکوں کی فوجیں کرتی هیں که دشمن کی ایک انچ جگه فتح نهیں کی هوتی لیکن اپنے ملک کو روز فتح کرتی هیں
بس بندھ کنجر هو تو هو لیکن بہن پہلوان ناں هو جی اچھو کی طرح ، اور خدا کسی ملک کو اچھو جیسی فوج بھی ناں دے دے
که گھر میں هی فتوحات کا شوق پورا کرتی رهیں ، سارے رقبے میرے لیے سارے پلاٹ میرے لیے سارے لوگ شر پسند میں صرف پاک ، احساس
لاطینی امریکه کےکچھ ممالک کی افواج اور افریقی کچھ ممالک کی افواج ایسی هیں که ان کا پڑھ کر ان ممالک پر ترس آتا ہے
اچھی بات ہے که جی ہمارے پیارے ملک پاکستان کی فوج ایسی نهیں هے ، ورنه جی ہندو اور سکھ همارے عزتیں خراب کردیتے ـ
3 تبصرے:
شکریہ۔ اگلی بار درست کیبورڈ استعمال کریں
خاور چچا آج آپکی بھتيجی پريشان ہے اسليے تبصرہ نہيں کرے گی
یار میرے بلاگ پر بحی ایک ماما آتا ہے
ایک تبصرہ شائع کریں