جمعہ، 18 ستمبر، 2009

پچھوں کیسے هو ؟؟

کیا آپ کا ایسے لوگوں سےپالا پڑا ہے، جو که کہتے هیں که جی هم " پِچھّوں " سے بڑے ڈاڈھے هیں ـ
یا " پچھوں " سے بڑے کھاتے پیتے هیں یا آپ سے پوچھیں که آپ " پچھوں " کیا هو ؟؟
کیا آپ کا واسطه ایسوں سے پڑا ہے جو کہیں که یه بندھ مجھے " پچھوں "سے نهیں جانتا !ـ اگر یه بات وھاں کرتا تو اس کا تو نام نشان هی نهیں ملنا تھا ـ
وھاں پیرس میں ایک هومو سیکسویل هوتا تھا جمی وھ اپنے یار جولی کا ذکر کرتا تھا تو ھونٹ سکیڑ کر اور سسکاری بھر کر کہا کرتا تھا جس کا اگر اپنی زبان میں ترجمعه کریں تو اس طرح بنتا هے
یه جو جولی هے ناں !!ـ یه " پچھوں " اتنا ٹائٹ ہے که بس کیا بتاؤں جان هی نکال لیتا ہے ، نچوڑ کے رکھ دیتا ہے ، میں ایسے هی تو اس پر فدا نهیں هوں ـ هاں !!ـ
اس نے " پچھوں " کے لیے لفظ ایس (اے ڈبل ایس ) استعمال کیا تھا جس کے معنی اپنی نابالغ زبان کی لغت میں گدھا کے لکھےهوتے هیں لیکن جی انگریز لوگ اس کو " پچھوں " کے لیے بھی استعمال کرتے هیں ـ
میں نے جمی سے پوچھا که تو " پچھوں " کے لیے بی یو ڈبل ٹی استعمال کیوں نهیں کرتے تو اس نے کها تھا که جی لفظ بٹ میں تو وھ گہرائی نهیں هے جو ایس کی گہرائیوں کو ماپ سکے اور جذبات میں ہلچل مچا دے ـ
توجی " پچھوں " کا ذکر بڑے فخر سے کرنے والے لوگ بھی کچھ اسی قبیل کے تو نهیں هوتے ؟؟
که تو آپ نے بھی سنا هو گا که جب بھی ترقی یافته ممالک کی صفائی کی بات شروع کریں کوئی ناں کوئی بندھ ان کی " پچھوں " کے ناں دھونے اور اپنے " پچھوں " کے دھونے کا بڑے فخر سے ذکر شروع کردے گا ـ
مجھے تو ایسا بندھ صرف ایسا لگتا ہے که جس کے پاس جو چیز هے اسی کی مارکیٹ ویلیو بڑھانے کے لیے اس کی تعریفیں کررها هوتا هے ـ
میرے خیال میں تو جی بندے کا " پچھوں " سے زیادھ اس کا کام اس کی تعلیم اس کا معاشرے میں منه جس کو آپ اس چہرھ کہـ سکتے هیں هی اھم هوتا ہے ـ
بلّی آپنے گھر میں شیر اور کتااپنی چاردیواری میں بہادر هوتا ہے ، لیکن جی اصل والے بہادر تو هر جگه بہادر هوتے هیں ـ جو اھل علم هے وھ هر جگه اھل علم هے ، جو معتبر ہے وھ هر جگه معتبر هے ، هاں یه هوسکتا ہے که علم والا یا معتبر اپنے سے بڑوں میں بیٹھ کر چھوٹا هو جائے لیکن رهے گا وھ پھر بھی چھوٹا اہل علم اور چھوٹا معتبر ، لیکن جی یه پِچھّوں کے کمپلس میں مبتلا لوگ ، جهاں رھ رهے هوتے هیں اس ملک میں اور دنیا میں مس فٹ هوتے هیں اور ایڑیاں اٹھا اٹھا کر اپنا قد اونچا کرنے کے لیے بس اپنے پِچھّوں کا ذکر کرتے رھتے هیں ـ
اور مزے کی بات یه ہے که یه پِچھّوں کا ذکر زیادھ کرنے والے لوگوں میں سے اگر جاپان ، امریکه ، یورپ نکال دیا جائے تو باقی صرف بے چارے رھ جاتے هیں ـ ایک دفعه کا ذکر هے که میں کوریا کے شہر سیول سے براسته بنکاک لاہور کے لیے جهاز میں بیٹھا تو اس میں کچھ کوریامیں انٹری کی کوشش میں ڈی پورٹ بھی بیٹھے تھے انهوں نے میرے ساتھ گفتگو شروع کردی اور سب هی لوگ بار بار کـہـ رهے تھے که انهوں نے همیں سمجھ کیا رکھا ہے هم پِچھّوں بڑے کھاندے پیندے هیں وفیرھ وغیرھ جب هم لوگ لاهور کے نزدیک پہنچے اور ایمبارگیشن کارڈ پُر کرنے کی باری آئی تو ان میں سے ایک صاحب نے قومیت والے خانے میں اپنی قومیت "ملک " لکھی هوئی تھی ـ

3 تبصرے:

راشد کامران کہا...

چھا گئے جی آپ۔۔ اور بندہ کیا کہہ سکتا ہے۔۔ کیفیت وہی ہے جو منٹو کی کچھ نثر پڑھ کر ہوا کرتی ہے۔

Jafar کہا...

ٹھیک لکھا جی
میں‌ جی رانا ہوں، چیمہ ہوں، چٹھہ ہوں، بٹ ہوں
تو کمہار ہے، موچی ہے، تیلی ہے، جولاہا ہے
میں اعلی ہوں
تو کمی کمیں نیچ ہے۔۔

منیر عباسی کہا...

جی ایسوں سے بہت پالا پڑا ہے۔ ہمارا تو پیشہ ہی ایسا ہے کہ ہر قسم کے لوگوں سے پالا پڑتا ہے۔

ہمارے پاس تو ایک ہی آزمودہ طریقہ ہے۔
وہ بھی یہاں بتا دیا تو شائد کار آمد نہ رہے۔

Popular Posts