بابے آدم کی دوسری بیوی
چوھدری صاحب نے میراثی سے پوچھا
اوے میراثیا
تم میراثی لوگ کس نسل سے هوتے هو ؟
میراثی نے کہا که جی
بابے آدم کی نسل سے
تو چوھدری نے دوبارھ پوچھا
اوے !ـ بابا آدم میراثی تھا ؟؟
میراثی نے کہا
مولا خوش رکھے
تو پھر آپ ہی بتا دیں که بابا آدم کیا تھا ؟
چوھدری افضل عرف اپھو ٹنڈا ، آج کل ویلڈنگ کا کام کرتا ہے رات کو دارے میں بیٹھ گپیں ہانکتا ہے ۔
اپنے نسلی ہونے کی اتنی بحت کرتا ہے که خدا کی پناھ ، اور اس کے ساتھ شاھ جی بھی شامل هو جاتا ہے ۔
باقی هوتے هیں جی کمی لوگ !،جو ان کی باتیں سن سن کر ان کو کملے سمجھتے ہیں ۔
شاھ جی نے کہا کہ اوئے! تم ڈنگر لوگوں کو پته هی نهیں ہمارے بڑے بزرگ کہا کرتے تھے کہ یار بنانے سے پہلے اس کی ذات پوچھ لیا کروـ
اچھو نے کہا اسی لیے تم ، ہم سب کمی لوگوں کے پاس بیٹھتے ہو ؟ !ـ
بزرگوں کے نافرمان شاھ جی !۔
میرے اور شاھ جی کے تم لوگوں میں بیٹھنے سے
تم لوگوں کو اپنی اوقات بھول گئی هے ۔
شکر کرو کہ ہم لوگ تمہیں گھاس ڈالتے ہیں ۔
اپھو نے لقمه دیا ـ
مالو کمیار نے بڑے پتے کی بات کی ـ
اوئے ہم سارے بابے آدم کی اولاد ہیں ـ
مالو کمیار کی بات سن کر
ڈاڈو میراثی نے بڑے سنسنی خیز لہجے میں کہتا ہے ۔
ہاں !ـ
، اماں حوا کے بطن ۔
ہم سب کمی لوگ تو بابے آدم کی ہی اولاد ہیں
لیکن یه چوھدری افضل اور شاھ جی لوگ بابےآدم کی دوسری بیوی سے ییں ـ
خادم کملے کا ، ڈاڈو مراثی کی بات سن کر منه ہی کھلا رھ گیا ،اور منمیاتی ہوئی اواز میں گویا ہوا۔
یار ڈادو ؟
مینوں سمجھ نئیں گی ۔
دوسری بیوی اور وه بھی بابے آدم کی ؟؟
اوئے تھی ایک ، اپنے ابلیس کی چھوٹی بہن جو بابے کو پچھلے کھیتوں میں ٹیوب ویل والے کمرے میں ملنے آتی تھی ـ
ڈاڈو مراثی نے بتایا ـ
بھولے سنیارے نے اطمینان بھر لمبی سانس کھینچ کر کہا
آچھا !!!!!!!!ـ
اسی لیے بابے لوگ ، کچھ لوگوں کو بھوتنی کے ، کہا کرتے تھے۔
یعنی کہ بھوتنی دے ؟؟
اوے میراثیا
تم میراثی لوگ کس نسل سے هوتے هو ؟
میراثی نے کہا که جی
بابے آدم کی نسل سے
تو چوھدری نے دوبارھ پوچھا
اوے !ـ بابا آدم میراثی تھا ؟؟
میراثی نے کہا
مولا خوش رکھے
تو پھر آپ ہی بتا دیں که بابا آدم کیا تھا ؟
چوھدری افضل عرف اپھو ٹنڈا ، آج کل ویلڈنگ کا کام کرتا ہے رات کو دارے میں بیٹھ گپیں ہانکتا ہے ۔
اپنے نسلی ہونے کی اتنی بحت کرتا ہے که خدا کی پناھ ، اور اس کے ساتھ شاھ جی بھی شامل هو جاتا ہے ۔
باقی هوتے هیں جی کمی لوگ !،جو ان کی باتیں سن سن کر ان کو کملے سمجھتے ہیں ۔
شاھ جی نے کہا کہ اوئے! تم ڈنگر لوگوں کو پته هی نهیں ہمارے بڑے بزرگ کہا کرتے تھے کہ یار بنانے سے پہلے اس کی ذات پوچھ لیا کروـ
اچھو نے کہا اسی لیے تم ، ہم سب کمی لوگوں کے پاس بیٹھتے ہو ؟ !ـ
بزرگوں کے نافرمان شاھ جی !۔
میرے اور شاھ جی کے تم لوگوں میں بیٹھنے سے
تم لوگوں کو اپنی اوقات بھول گئی هے ۔
شکر کرو کہ ہم لوگ تمہیں گھاس ڈالتے ہیں ۔
اپھو نے لقمه دیا ـ
مالو کمیار نے بڑے پتے کی بات کی ـ
اوئے ہم سارے بابے آدم کی اولاد ہیں ـ
مالو کمیار کی بات سن کر
ڈاڈو میراثی نے بڑے سنسنی خیز لہجے میں کہتا ہے ۔
ہاں !ـ
، اماں حوا کے بطن ۔
ہم سب کمی لوگ تو بابے آدم کی ہی اولاد ہیں
لیکن یه چوھدری افضل اور شاھ جی لوگ بابےآدم کی دوسری بیوی سے ییں ـ
خادم کملے کا ، ڈاڈو مراثی کی بات سن کر منه ہی کھلا رھ گیا ،اور منمیاتی ہوئی اواز میں گویا ہوا۔
یار ڈادو ؟
مینوں سمجھ نئیں گی ۔
دوسری بیوی اور وه بھی بابے آدم کی ؟؟
اوئے تھی ایک ، اپنے ابلیس کی چھوٹی بہن جو بابے کو پچھلے کھیتوں میں ٹیوب ویل والے کمرے میں ملنے آتی تھی ـ
ڈاڈو مراثی نے بتایا ـ
بھولے سنیارے نے اطمینان بھر لمبی سانس کھینچ کر کہا
آچھا !!!!!!!!ـ
اسی لیے بابے لوگ ، کچھ لوگوں کو بھوتنی کے ، کہا کرتے تھے۔
یعنی کہ بھوتنی دے ؟؟
10 تبصرے:
بس جی اب انتظاریں
اس دفعہ تع فتوٰی آیا کہ آیا
نئی چھڈ نا ۔۔۔۔نئی چھڈ نا ۔۔۔۔اوئے تینوں مولویاں نئی چھڈ ناں
آپ کی تحریر داد سے بالاتر ہے خاور صاحب، کیا خوبصورت اور گہری بات ہے، یہ چودھری اور انکی نسل کے دیگر واقعی سب بابے آدم کی دوسری بیوی سے ہیں، یہ انکا بابا آدم ہی ابلیس ہے۔
نا معلوم یہ نیا خیال ہے یا آپ نے اب تک چھپا کر رکھا تھا لیکن جو کچھ بھی ہے قبلہ کیا غضب کی بات کردی ہے۔
Tehreer hamesha ki tarha buhat zabardast hai kam kam likhtye hian lekin kya kheeb likhtey hain. Muhammad Waris sb ki baat mian bhi dam hai ke in ka baba adam iblees hai shayad.
Chuderayu ki maa ki pudy
Chuderayu ki maa ki pudy
ہندو سکھ تھے ہمارے آباواجداد
کلمہ تو پڑھ لیا تھا لیکن ہزاروں سال سے جو ذہن میں بیٹھا ہوا ہے
اسے بدلتے بدلتے بھی ہزاروں سال ہی لگیں گے میرے خیال میں
مغرب میں درزی، نائی ، موچی پڑھے لکھوں سے زیادہ کماتے ہیں
ہنر مند کہلاتے ہیں
ہمارے یہ ہنر مند کہیں سے پیسہ کما ہی لیں تو اپنی ذات ہی بدل لیتے ہیں
جیسے کوئی اپنا باپ بدل لے
لیکن قصور ان کا بھی نہیں
موچی کروڑ پتی بھی ہوجائے تو اس کی مل میںکام کرنے والا چیمہ اسے موچی کا منڈا ہی کہے گا۔۔۔
ہاں اگر راجپوت بن جائے تو پھر ایک نسل کے بعد سب اس کے بیٹے کو چھوٹے رانا صاحب کہنا شروع کردیں گے
Q maar khani aa
meray kolon
mai Molvi heghan
بہت ہی اعلی اور بہترین طریقہ سے انسانیت کے دماغ پر ٹھڈا مارا گیا ہے ۔۔۔ میں شاید ایسی تحریر لکھتے ہوئے سوبار سوچتا سو بار ڈرتا ۔۔۔ یہ واقع خاور کھوکھر کا ہی کمال ہے۔
خوش رہو پاء جی
ایک تبصرہ شائع کریں