جاپان سیاست
جاپان کی سیاست کی باتیں جب میں لکھتا هوں تو اس میں میرا مقصد اپنی پاک سیاست کی ناپاکی کی طرف توجه دلانا هوتا ہے ـ
جاپان لوگوں کا رویه اپنے وزیر اعظم کے ساتھ کچھ اس طرح کا هوتا ہے که کبھی ایسے لگتا ہے که اس کو ایک هیڈ منشی سا سمجھ رہے هیں اور کبھی ایسا لگتا ہے که اس کو گھر کا بڑا سمجھ رہے هیں ، بڑا بھی ایسا که جس سے شائیستگی کے ساتھ مذاق بھی کیا جاسکتا ہو اور گلے شکوے بھی ـ
جب بات هو اپنے وزیر اعظم کی انگریزی کی اهلیت کی تو
جاپانی اپنے کسی پرانے وزیر خارجه کی بات بتایا کرتے هیں که جب اس کو کسی کانفرنس میں بہت سے لوگوں کو انگریزی میں باتیں کرتے سنا تو
اپنی انگریزی جھاڑنے کا شوق چرایا
لیکن انگریز ی سکول میں پڑھی بھی تھی تو اپنے چھٹی جماعت کے لیول کی ان کوایک هی فقره ان ماحول سے میل کھاتا یاد ایا
دس از اے پین
جاپانی کہتے هیں که هماری تزارت خارجه کا لیول ہے
دس از اے پین
امریکی صدر بل کلنٹن کے دور میں جاپان کے وزراعظم تھے موری صاحب
انهوں نے انگریزی میں حال چال پوچھنے کی انکریزی کا یک سیٹ یاد کیا هوا تھا
کسی سو بھی پوچھنا ہے هاؤ آر یو
اس کے جواب میں وه کچھ بھی کہے اپ نے اس کو کہنا ہے
می ٹو
موری صاحب کو ایک جگه اپنے صدر بل کلنٹن صاحب سے ملاقات هوئی تو موری صاحب نے اپنی انگریزی کی دھاک بٹھانے کے لیے ان سے جب حال پوچھاتو فقرھ کچھ یوں تھا
هُو آر یو ؟؟
کلنٹن بڑا دل دل بندھ ہے
اس نے جواب دیا
ائی ایم هیلری زو هاسبینڈ!!ـ
موری صاحب فرمانے لگے
می ٹو !!!
اس پر جو قہقے اج بھی جاپان لگاتے هیں
لیکن جب بات هو اپنی بولی کی تو جاپانی لوگ اتنی باریک بین هین که لفظوں کے انتخاب میں لرزش کسی بھی بندے کا مستقبل تباھ کر سکتی هے
کسی بھی غیرت مند بندے کو خود کشی پر مجبور کر سکتی هے
اج کل سابق وزیر آعظم فوکودا صاحب کی سختی ائی هوئی هے
کسی پریس کانفرنس میں ایک صحافی نے سوال کیا که
آپ کا رویه باهر سے دیکھنے والے جیسا هوتا ہے اور اپ کی باتیں مشورے جیسی اس پر عوام کو اعتراض هے
فوکودا صاحب اس پر غصه کر گئے اور جواب میں کہـ بیٹھے
میں خود اپنی ذات پر بھی باهر سے دیکھنے والے کی طرح نظر ڈال سکتا هوں ، میں تم سے مختلف هوں ـ
اب جی میڈیا اس بار کو لے اُڑا ہے
که بات کا کیا مطلب ہے که آپ نے ایک صحافی کو کهـ دیا هے که اپ اس مختلف هیں ـ
کیا مختلف هے؟؟
کیسے مختلف هے ؟
ایک خاتوں صحافی تو پنجابی محاورےمکے مطابق ان '' پچھے اي پئے گئی جے ''
وه فوکودا صاحب کے علاقے گنماں کین (یه وه کین هے جہان تاتے بیاشی والی اور ایسے ساکی والی مسجد ہے) بھی گئی ہے
اور ان کے برادری والوں سے پوچھ رهی هے که ان کی عدات کیسی تھیں بچپں اور جوانی میں
ان کے استادوں سے پوچھ رهی هے
ان کے اس استاد سے جن کے ساتھ فطکودا صاحب بچپن میں گیند جوپن (اردو میں کیا کہتے هیں معلوم نہیں انگریزی میں کیچ بال) کھیلا کرتے تھے
ان کا انٹریو لیا جارها ہے
فوکودا صاحب کے جہاں جہاں ملنے کا امکان ہے واهاں ان کا انتظار کیا جارها ہے
فوکودا صاحب کے پيچھے چین تک پروازیں کی جا رهی هیں ـ
اور فوکودا صاحب هیں که سنجیدھ سا منه بنا کر هلکی سی خفگی کے انداز میں جان چھڑا رهے هیں ـ
فوکودا صاحب کے بجائے اگر همارا کوئی پاک حکمران هوتا چاهے فوجی یا غیر فوجی تو اس نے جو ناپاک رویه اپنانا تھا
اس کا سارے هی اهل علم کو علم هے ـ