دوست
رضا مصطفے جاپان میں رهتے هیں جی ـ پرانے زمانے میں جب میں جاپان میں رهتا تها اس وقت بهی ان کا نام سناهواتها ـ
ملاقات بهی تهی مگر کم هی تهی ـ
رضا مصطفے کا تعلق ہے گکھڑ منڈی سے اور ان کی رشته داری بهی ہمارے پنڈ میں ـ
اس لیے ایک دوسرے کو جانتے تهے اور پچھلے دنو ں ان سے مسجد میں ملاقات هوئی
اور ان دنوں هم ایک دوسرے سے رابطے میں هیں ـ
گکھر منڈی میں الحسین نام کے میرج حال کے مالک هیں رضا مصطفے صاحب ـ
جاپان سے ڈی پورٹ هونے کے بعد مصطفے نے لاطینی امریکه کے ملک چلی میں بهی کاروبار کیا تها اور اس کے بقول آٹھ لاکھ ڈالر تک کما لیا تها که چلّی نے بولیویا کے ساتھ اپنی سرحد بند کردی تهی جس کی وجه سے ان کا کاروبار ختم هو گیا اور پهر جاپان آنا پڑا اور ان ان کے بهائی چلّی میں هوتے هیں اور مصطفے صاحب ان کو گاڑیاں بهیجتے هیں جاپان سے ـ
چلی میں موت کا کنواں چلانے کا کارنامه بهی ان صاحب نے کیا تها جس کی ایک علیحده کہانی هے ـ
موت کا کنواں میں نے بهی پاکستان کے بعد کسی اور ملک میں نہیں دیکها ہے ـ
مصطفے والے موت کے کنویں میں ہیجڑے نہیں ناچتے تهے بقول مصطفے کے ـ
اور جی یه هیں ملک افضل صاحب میں نے پہلی دفعه ان کا نام سنا تها انیس سو اٹھاسی میں که ان دنوں ملک صاحب لوگوں کو جاپان جانے میں مدد کیا کرتے تهے ـ
ہمارے گاؤں کے کچھ لڑکوں کا ملک صاحب کے پاس بہت جانا تها ان دنوں ملک صاحب وحدت کالونی میں رهتے تهے ـ
ملک افضل کے کهلانے پلانے اور کهلے هاتھ کا هونے کا سنتے رهتے تهے ـ
میري ان کے ساتھ پہلي ملاقات جاپان میں هوئی تهی شوکت بٹ کے حلال فوڈ پر ملک صاحب نے میرے لفظوں کی تیز ادائیگی سے پہچانا تها که تسی خاور بیٹریاں والے ای او ناں ـ
میں بهی ان کو غائبانه جانتا تها
یه بات ہے غالباً سن بانوے کی
ان دنوں ملک صاحب لاطینی امریکه کے سیکنڈ هینڈ کاروں کے بڑے بڑے ڈیلروں میں شمار هوتے تهے ـ
اور اس کے بعد پچهلے جمعه کو تاتے بایاشی والی مسجد میں ان سے ملاقات هوئی ہے
ملک سعید کے ساتھ ـ
مجهے پکا پته تو نہیں مگر غالباً ملک صاحب کا تعلق بھٹی بھنگو سے هے ـ
ملک صاحب گوجرانوالہ کی فٹ بال ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلی بهی هیں ـ
میں نے ان سے پوچهاکه آپ تو لاطینی امریکه میں رهے هیں جہان که فٹ بال بہت هی مقبول هے اپ گوجرانواله میں بهی فٹ بال کو اس لیول پر لانے کی کوشش کیوں نهیں کرتے ؟\
تو ملک صاحب کا جواب تها که کام چور لوگ هر کام میں روڑے اٹکاتے هیں ـ
جی یه هیں ملک سعید صاحب
نیلی انکهوں والا یه لڑکا ملک افضال کے ساتھ ایا تها پہلی دفعه میری ورکشاپ پر جب میں خاور آٹو الیکٹریشن هوا کرتا تها ـ
ملک افضال باسی واله کا ہے اور میرا کلاس فیلو بهی ملک افضال کے ساتھ اور اس کے دوسرے بهائیوں کے ساتھ بهی ایک اپنائیت سی تهی ـ
تلونڈی میں ان سب بهائیوں کا بهی جب آنا هوتا تها تو میرے پاس هی آ کر بیٹها کرتے تهے
پهر پہلي دفعه جس دن میں جاپان پہنچا تها تو راسته نه معلوم هونے کی وجه سے مجهے پولیس کی پٹرول کار میں جانا پڑا تها اور وهاں ملک سعید صاحب بهی تهے
ایک کیانی صاحب بهی تهے جنہوں نے مجهے بہت بے عزت کیا تها که آپ پولیس کو ساتھ لے کر کیوں آئے ؟
اسی لیے هم تھرڈ پرسن کو منه نہیں لگاتے وغیره وغیره
تو سعید نے مجهے حوصله دیا تها که
خاور صاحب جو هو گا دیکها جائے گا
اور پهر بیس سال بعد پچهلے جمعه کو تاتےبایاشی والي مسجد میں ملاقات هوئی
میرا خیال تها که جاپان میں بیس سال سے مقیم هیں اب تو کافی سیٹ هوں گے مگر
یه صاحب کسی بیس سال پرانے واقف کو مل کرچائے پانی پلانے جوگے بهی نہیں هیں غالباً؟؟
پهر ملنے کا کہـ کر جان چهڑا کر چلے گئے تهے اور میں نے جب فون پر بهی ملاقات کی خواہش کی تو مجهے اوکشن میں جا نے کا مشوره دیا تها جی بڑی خوش اخلاقی سے ـ
ایک بات ہے ان کے خوش اخلاق هونے میں کوئی شک نهیں ہے بٹ لوگوں سے بلکل الٹ ـ
رضا مصطفے سے اج ملاقات طے تهی
جب اس سے ملے تو ملک افصل صاحب کا ذکر چهڑ گیا تو مصطفے نے ان کو فون کیا اور ملک صاحب چند منٹ میں میکڈونلڈ میں پہنچ گئے ـ
اور پهر وهاں سے ملک صاحب کی پارکنگ میں چلے گئے جہاں ملک سعید صاحب بهی تهے ـ
ان کی فوٹو لینے کی سعادت حاصل کی ـ
پوچھ رہے تهے که کیا کرو گے ؟
بهائی چومیں گے آنکهوں سے لگائیں گے تعویذ بنا کر گلے میں ڈالیں گے
که دافع بلیّات هو ـ