پیر، 16 اپریل، 2007

کهوٹے سکّے

شخصیات هی سسٹم بناتی هیں کیونکه سسٹم اشخاص کے لیے هوتا ہے ـ
قدرت فراخ دل ہے مگر چیزیں خام حالت میں دیتی هے بلکه ایک دوست کا کہنا تها که فطرت بگاڑ پر مائل هوتی هے ـاس کی خام چیزوں کو کانٹ چهانٹ کرکے ایک نظم دینا پڑتا ہے ـ
جنگلی پهول بہتات میں بهی هوں ان کو باغیچے کی شکل انسانی هاتھ هی دیں گے ـ
گاڑی کا ہنڈل چهوڑ دیں کہیں ٹکرا جائے گی اس کو انسانی ہاتھ راسته دیکهائیں گے ـ
آپ کهیتوں کو چهوڑ دیں وه جنگل بن جائیں گے ـ
مشرف صاحب کو خود بهی معلوم نہیں ہے که عام پاکستانی اب فوج کو اچها نہیں سمهجتے ،یه وهی لوگ هیں جو پاک فوج کو سلام کیا کرتے تهے ـ
مشرف صاحب نے فوج کے وقار کو جتنا نقصان پہنچایا هے کوئی بهی دشمن اتنا نقصان نهیں پہنچاسکتا تها ـ
سوائے مشرف صاحب کے سارے هی پاکستانی جاتے هیں که اب لوگ پاک فوج پر نقطه چینی کرتے هیں مگر وه لوگ جن کے رشتے دار فوج میں هیں وه اب بهی فوج کے وقار کو بچانے کی کوشش میں بحث کررہے هوتے هیں ـ
اور وهی گهسا پٹا فلسفه که سیاستدان هوتے هی برے هیں ـ
اور اگر ان کو بتایا جائے که پاکستان کے معمار سیاستدان هی تهے تو کہتے هیں که وه سیاستدان کچھ اور تهے
تو پهر
میں
پوچها کرتا ہوں
که
کیا وه پستے بادام والے تهے کهوے ملائی والے
باره مسالے والے تهے ـ
بحرحال کچھ اس طرح کی بحث هو جاتی هے ـ

قائد آعظم نے کہاتها که میری جیب میں کچھ کهوٹے سکے هیں ـ
یه کهوٹے سکے تهے کچھ جرنیل اور کچھ بیوروکیٹ
لیکن یه کهوٹے سکے بہت هی چالاک تهے ان کهوٹے لوگوں نے پروپوگینڈا کرکے اصلی سکوں کو گهوٹا بتانا شروع کردیا ـ
اور قوم کے ذہن میں بیٹهادیا که یه بات قائد نے لیاقت علی خان کے متعلق یا کچھ اور سیاستدانوں کے لیے بولی تهی ـ
جرنل گریسی کا قائد کے حکم کے باوجود کشمیر پر حمله نه کرنا پاک فوج میں حکم عدولی کی ورایت کا بانی هونا ہے
کیا یه کهوٹا پن نہیں ہے ؟؟
اس کے بعد راولپنڈی سازش کیس سے لے کر لیاقت علی خان کے قتل اور اسکے قاتل کو قتل کرنا جنریلوں کے کهوٹے پن کا مظاهره نہیں ہے کیا؟
غلام محمد جو که صرف اور صرف ایک افسر تها اس کا گورنر جنرل بن بیٹهنا کیا کهوٹاپن نہیں تها؟
اسطرح سیاستدانوں کو دیوار کے سات لگانے کے عمل کے تسلسل کو جاری رکنے والے جرنیلوں اور بیوروکریٹوں کے کا کیا کهوٹے پن کی مثال نہیں هیں ؟؟
درسی کے ٹیسٹ پيپر پر لکها هوتا تها
چور مچائے شور چور چور چور

جمہوریت ایک سسٹم ہے اور جس طرح ہر سسٹم میں نقائص هوتے هیں اس میں بهی ایک نقص ہے که سیاستدان وسائل کی تقسیم مں ڈنڈی مار جاتے هیں ـ
اور مزے کی بات ہے که اس نقص کا علاج بهی جمہوریت میں هی هے ـ
اگر اس نقص کو پهوڑے ے مثال دیں تو اس کا کلینک هوتا ہے اسمبلیاں اور چرکا لگانے والے هوتے هیں مخالف اور بہنے والی پیپ گندا کرتی ہے اس سیاستدان کے دامن کو اور پهر اس چیز کا تسلسل پهوڑے والے سیاستدانوں سے اسمبلیوں کو پاک کرتا جاتا ہے مگر کوئی جمہوریت کو چلنے تو دے ـ
اگر ایک سیاستدان آپنے علاقے کو ترقی دینے لگتا ہے تو اسمیں بری بات کیا ہے ؟
اگر اج رائے ونڈ کی سڑکیں اچهی بن رهی هیں تو رائے ونڈ بهی تو پاکستان کا هی حصه ہے ناجی ؟
کل گوجرانواله کی بهی باری آ جائے کی ـ
اگر مجیب الرحمن جیت جاتا ہو تو اس کو حکومت کیوں نہیں دیتے کیا پاکستان صرف پنجاب هی ہے یا که پاکستان جی ایچ کیو کی کالونی ہے؟
جمہوریت میں سیاستدانوں كا ایک دوسرے کے اگے روڑے اٹکانا جمہوریت کے لیے کهاد کا کام کرتے هیں ـ
ذاتی عناد کے لیے روڑے اٹکانے والے قدرتی طور پر سیاسی طور پر مرتے چلے جائيں گے اور اچهے لوگ آتے چلے جائیں گے ـ
لیکن جب جمہوریت کے آگے فوج کا شہتیر گرا دیا جاتا ہے تو جمہوریت کا راسته هی رُک جاتا هے ـ
یه شہتیر گرانے والے روڑے اٹکانے والوں کو برا کہتے هیں ـ
ڈرم کهڑکا کر شور مچانے والے کا گوئیےکو شور نه مچاؤ کا کہنا کی طرح لگتا ہے ـ
جمہوریت کا عقیقه (پنجابی میں حقیقه) کرکے جمہوریت کو حقیقی جمہوریت کر دینا
مداری جرنیل کا بچه جمورا هی کر سکتا ہےـ
شفاف الیکشن جس کو کہتے هیں اس میں صرف بیلٹ بکس هی شفاف(ٹرانسپیرنٹ)هوتا ہے

2 تبصرے:

میرا پاکستان کہا...

آپ نے تو کالم نگار حسن نثار کی پیروی شروع کردی ہے۔
اچھی تحریر ہے۔

گمنام کہا...

تحریر پاکستان کے قانون جیسی نہیں؟ سب کو سمجھ آتی ہی نہیں اور جنکو سمجھ آتی ہے وہ کسی کو سمجھنے دیتے نہیں۔

میری خیال سے ذرا آسان طریقے سے جو آپکا پرانا "اسٹاءل" تھا اس میں لکھیں تو زیادہ پر اثر ہو گی۔ کیونکہ بہت سے پڑھنے والے نہ تو کمنٹ کرتے ہیں نہ ان کیا ذہنی معیار اتنا بلند ہو گا۔ ویسے میرا ذہنی معیاد بھی انہی کے برابر سمجھیں۔

Popular Posts