نرالی باتیں
جرنل مشرف صاحب نے یورپی یونین کے صدر دفتر میں تقریر کي ہے
جرنل صاحب بڑے مخولیه سے آدمي ہیں ـ
آپنے آپنے ملکوں میں عوامي حمایت سے لیڈر بن کر یورپي یونین کے دفتر میں آپنے آپنے ملک کے عوامی نمائندوں کو
عوامی حمایت کا برا هونا بتا رہے هیں
یه یورپی لوگ ان کی باتوں پر دل هي دل میں مسکراتے تو ہوں گے ـ
که
کیا گدها آدمی ہے که طالبان کا خطرناک هونا ان کی عوامي حمایت کا ہونا بتا رها هے ـ
مگر پاکستان میں عوامی حمایت کا هونا واقعی ایک جرم هے ـ
اور پاکستان میں اس جرم کي سزا موت یا جلاوطنی ہے
مجیب الرحمن کا جرم بهي عوامی حمایت تها ـ
بهٹو کا جرم بهي عوامی حمایت تها
نواز شریف کا جرم بهی عوامی حمایت تها
ڈاکٹر قدیر خان کا جرم بهی عوامي حمایت هے
بکٹی بهی بلوچوں میں مقبول تها
جاود هاشمی بهی آپنے حلقے سے انتخاب جیت کرآیاتها
ذیل میں جرنل صاحبکي تقریر کا متن میرے لفظوں ميں
یا
یه کہـ لیں
مجهے یه تقریر اس طرح سنائی دي ـ
اسلامی جميوریه پاکستان پر قابض گروه کے سرغنه پرویز مشرف نے کہا ہے کہ افغانستان میں (پالتو لوگوں کے)امن اور سالمیت کے لیئے فی الوقت طالبان القاعدہ سے زیادہ خطرناک ہیں۔
برسلس میں یورپی پارلیمان کے اراکین کو خطاب کرتے ہوئے مشرف نے کہا کہ طالبان کو عوامی حمایت حاصل ہے جو قومی سطح پر(پالتو لوگوں کے ساتھ) ٹکراؤ کا سبب بن سکتا ہے۔
اس تنقید کے جواب میں جس میں پرویز مشرف پر یہ الزام لگایا گیاہے کہ وہ سرحد پر انتہا پسندی کو قابو کرنے کے مناسب اقدام کرنےمیں ناکام رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ان کے گروه نے سرحد پر پچاس ہزار بندے تعینات کر رکھے ہیں اور اب تک همارے گروه کے چار سو بندے مارے جا چکے ہیں۔
پرویز مشرف نے مغرب پردہشت گردی کو بڑھاوا دینے کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ تم لوگوں نے سابق سویت یونین کے خلاف جنگ کرنے کے لیئے ہزاروں مجاہدین کا استعمال کیا اور اب ایک دہائی کے بعد ہم لوگوں (پالتو)کو ان مجاہدین کا سامنا ہے
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ان کا (فوجی)گروه عوامی لوگوں کےساتھ نرم روی رکھنے والا ملک نہیں ہے جیسا کہ اکثر مغربی ممالک الزام لگاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ هم (فوجي لوگ)عوام میں جڑیں رکهنےوالے لوگوں کے خلاف ہے۔ ۔
مشرف نے کہا کہ طالبان کوافغانستان کے عوام میں کافی حمایت حاصل ہے جس کی قیادت ملا عمر کے ہاتھ میں ہے۔انہوں نے کہا کہ ملا عمر نے کبھی پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔ مشرف نے زور دے کر کہا کہ طالبان کو ختم کرنے کا واحد راستہ طاقت کا استعمال ہی ہے۔
مشرف کا یہ یورپی یونین کے صدر دفتر کایہ پہلا دورہ تھا ۔
1 تبصرہ:
ایک ڈکٹیٹر اپنی کرسی پکی کرنی کیلۓ اس سے زیادہ ملک کو کتنا اور ذلیل کرے گا یہ آنے والا دور ہی بتاۓ گا۔ اب تک تو ہم دہشتگردی کے چکروں سے ہی نہیں نکل پاۓ ہم نے اپنے ملک کی اور کیا خدمت کرنی ہے۔ اگر مخلص حکمران ہوتا تو ضرور اپنے ملک میں غیرملکی سرمایہ کاری پر زور دیتا، ہنرمند لوگوں کو تلاش کرکے واپس پاکستان لاتا، یا پھر یورپین کو سیروتفریح کی دعوت دیتا مگر ہم انہیں اپنے ملک کے خطرناک حالات بتا بتا کر اتنا ڈرا رہے ہیں کہ وہ پاکستان کا رخ ہی نہ کریں۔
یورپین یونین والے ہم سے زیادہ سیانے ہیں وہ اپنے مفاد کی خاطر چاہیں تو ڈکٹیڑر کو خطاب کی دعوت دے دیں اور اگر چاہیں تو جمہوریت کا ڈھنڈورا پیٹنا شروع کردیں اور ڈکٹیٹر کا دورہ ہی منسوخ کردیں۔
ایک تبصرہ شائع کریں