ہفتہ، 9 ستمبر، 2006

قاری کی بات

میری بات


یه ایک تبصره تها رومن اردو میں میرے بلاگ کی ایک پوسٹ پر میں نے اس کو اسی طرح اردو میں نقل کردیا هے ـ
یه صاحب نامعلوم صاحب هیں ـ میرے خیال میں نامعلوم هونا کوئی معیوب بات نہیں اگر ان صاحب کي بات معیوب نہیں هے تو ـ
اب هر آدمی بلاگر تو نہیں هے ناں یا هر آدمي تبصره کرنے کے لئیے ایک آئی ڈي بناتا پهرے ـ
ایک نامعلوم کا تبصره آوازه خلق بهی هو سکتا هے ـ
لیکن اگر یه صاحب صرف آپنا نام لکھ دیتے تو مخاطب کرنے میں آسانی رہتی ـ
اس تبصرے میں مخاطب هیں جناب اجمل صاحب
ایک تو اجمل صاحب کے بلاگ پر کسی ایرے غیرے کو تبصره کرنے کی اجازت نہیں اور دوسرا اگر کوئی تبصره کرے بهی تو صرف اجمل صاحب کا پسندیده تبصره هی شائع هو سکتا هے ـ
اجمل صاحب کی عمر اور تجربه هم سے ذیاده هے هو سکتا هے که ان میں ان کی کوئی دانائی چهپی ہو ـ
نامعلوم صاحب کے خیالات ان کے خیالات هیں یه خاور کے خیالات نہیں ہیں ـ


نامعلوم کا تبصره




آپ سے پیشگی معذرت کے ساتھ .مسٹر اجمل کو یه جواب بهیجنا تھا . دو دن انتظار کے بعد آپ کے بلاگ پر لکھ رها هوں ، ان کی معروضات کا جواب ،یه کسی حد تک آپ کی پوسٹ کے بهی متعلق هے ـ
مسٹر اجمل کے لئیے ـ
کل سارا دن نیٹ کنکشن نه هونے کی وجه سے جواب نه لکھ سکا ـ آپ کی گفتگو سےایسا محسوس هو رها هے که سارے پاکستان میں تو هاهاکار مچی ہو لیکن پنجاب میں سکون کا دور دوره هے ـ
او بزرگو ـ جو حال دوسرے صوبوں کا هے وہی پنجاب کا بهی ہے لاقانونیت کا بازار تو وهاں بهی گرم ہے ـ
تو
اس حدیث کے مطابق تو آپ بهی ایسے هی لوگوں میں شامل هوئے جو غلط کو صحیع کرنے کی کوشش نہیں کر رہے کیونکه آپ کی خود غرضی آپ کو ایسا کرنے کي اجازت نہیں دیتی ـ
میری نماز مجهے یه سکهاتی هے که حق کو حق کہو آپنی ذاتی اغراض پر آپنی قوم (مسلمان)کی بهلائی کو مقدم رکهو کسی مسلمان کو کافر نه کہو ـ اصلاح اپنے گهر آپني اولاد سے بلکه آپنی ذات سے شروع کرو ـ لیکن آپ کی نماز آپ کو کیا سکهارهی ہےوه تو صاف نظر آرها ہے ـ
پنجاب کو مقدس گائے نه بنائیے که جس کے ٹکرے نہیں ہو سکتے ـ ملک کے ٹکرے کرنے سے بہتر ہے که صوبوں کے ٹکرے کر دئیے جائیں ـ خود پنجاب کے کتنے هی علاقے یه چاهتے ہیں کیون که ان کے نام پر لئیے پیسوں کا ذیاده حصّه راولپنڈی اسلام آباد اور لاہور پر خرچ ہو جاتا ہے ـ اور ان کے حصے مونگ پهلی کے دانوں کے سوا کچھ نہیں آتا ـ
پنجاب نه توڑا جائے یا مذید صوبے نه بنائے جائیں اس کے لیے آپ کے پاس کون سي قرآنی آیات یا حدیث هے ـ
بابا جی کوئی جواب نہیں بن پڑتا توقرآن و حدیث کا نام لے کر لوگوں کو بیوقوف بنانے لگتے ہو ـ
کراچی میں تو نوّے فیصد پولیس پنجابی ہے جو خود جرم میں برابر کی شریک ہے ـ
رہی سہی کثر رینجر پوری کر رہے ہیں ـ
بلوچستان کے لوگ کیوں نہیں پنجاب کو آنے دینا چاهتے
وه صاف صاف کہتے ہیں که ہم کراچی نہیں بنانا چاهتے
وہاں پنجاب سے اتنے لوگ لا لا کر بسادئیے گئیے ہیں که وہاں کے رہنے والے اقلیت میں تبدیل ہوتے جا رہے هیں ـ
اور یہی اب بلوچستان میں ہونے جا رها هے ـ
لیگ اتنے بهی بیوقوف نہیں ہیں جتنا آپ نے انہیں سمجھ رکها هے ـ
آخری بات آگر ارکان پارلیمنٹ لوٹ کهسوٹ کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں تو ایسے نظام کو هي ختم کرنےکوشش هونا چاهئیے
اور اگر یه نہیں ہو سکتا توپهر اسی طرح ان کےاختیارات کا زور کم کیا جا سکتا هے ـ
حکیم سعید اور دوسرے علمائےدین کو مارنے میں سراسر ایجینسیوں کا هاتھ تها
اور ایجنسیوں میں کون بیٹهے ہیں یه بتانے کي ضرورت نہیں ـ
یه تو پورا پاکستان جانتا هے که کراچی سے کمایا هوا ریونیو کا ایک بہت بڑا حصه پنجاب چلا جاتا هے ـ
لیکن کل جنگ میں کراچی کے ناظم کا بیان پڑه کر حیران هوئے که شہری حکومت کا کنٹرول شہر کے صرف چونتیس فیصد پر ہے ـ
باقی شہر دیگر اداروں کے کنٹرول میں هے جو کراچی سے تعلق نہیں رکهتے جو محکمے شہری حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہیں ان میں ٹریفک پولیس بجلی ٹیلی فون سوئی گیس اور ریلوے وغیره شامل هیں ـ
کراچی کو آج تک خود کوئی پاور پلانٹ لگانے کا حق حاصل نه تھا اور اسے بجلی منه مانکے داموں واپڈا سے خریدني پڑتي تهي ـ
کیا اتنی تفصیل کافي هے ؟؟

4 تبصرے:

افتخار اجمل بھوپال کہا...

جس تبصرہ کو آپ نے آُردو رسم الخط ميں لکھ ديا ہے ميں نے اس لئے شائع نہ کيا کہ ميں اس فضول بحث کو ختم کرنا چاہتا تھا ۔ تبصرہ نگار بغير کسی دليل کے صرف جو اس کے دماغ ميں تھا لکھے جا رہا تھا ۔ پہلی بات يہ کہ ميں پنجابی نہيں ہوں اگر کچھ ہوں تو پہلے مسلمان پھر پاکستانی ہوں ۔ دوسری بات کہ ميں اللہ کے فضل سے پاکستان کے تمام صوبوں بلکہ بڑے بڑے شہروں ميں رہ کر اُن کا مطالع کر چکا ہوں ۔ پنجابی بہت بُرے لوگ ہيں مگر پنجابيوں کيلئے ۔ جہاں دو پنجابی ہوں گے ايک دوسرے کی جڑيں کاٹنے لگ جائيں گے اور دوسروں سے بھی يہی جوتياں کھاتے ہيں اور کبھی نيچ بن کر دوسروں کی جوتياں چاٹتے ہيں ۔

ايک بات ميں واضح کر دوں کہ آج تک سيکس کے اشتہاروں کے علاوہ ميں نے صرف تين تبصرے شائع نہيں کئے ۔ ايک متذکرہ بالا دوسرا ايک غير ملکی کا جس ميں اُس نے پاکستانيوں اور پاکستان کو گندی گالياں لکھی ہوئی تھيں تسرا کراچی کے نعمان کا کيونکہ ايک تو اس نے ميرا بے ضرر تبصرہ اپنے بلاگ سے مٹا ديا کيونکہ وہ سائنس کو اسلام پر افضل سمجھتا ہے ۔ دوسرے ميرے بلاگ پر اشتعال انگيز تبصرہ کيا اور ميں نہيں چاہتا تھا کہ سب اس کو پڑيں اور ايک جنگ شروع ہو جائے ۔

میرا پاکستان کہا...

ہماري نظر ميں نامعلوم کا تبصرہ ايک جزباتي آدمي کے خيالات ہيں جو مخالفت براۓ مخالفت کي عکاسي کرتا ہے۔ اگر دماغ سے کام ليا جاۓ تو يہ تبصرہ حقائق پر مبني معلوم نہيں ہوتا۔ پنجابيوں کو اس طرح گالي دينا ايک نئ بحث چھيڑنے کے مترادف ہے۔ بہتر ہوتا اگر تبصرہ نگار نسل پرستي کي بجاۓ صرف پاکستان کي بات کرتا۔

گمنام کہا...

جناب نامعلوم آپ کے اوپر والے تبصرہ نے آپ کے ذہن کا پتہ بتا دیا ہے!!! دوسروں کا گریبان پکڑنے سے قبل اپنے گریبان میں دیکھ لو!!! جو زبان تم نے استعمال کی اور جن باتوں کا تذکرہ کیا مناسب ہے!!!؟؟؟

خاور کھوکھر کہا...

بهائی نامعلوم صاحب
آپ تو ذاتیات پر اتر آئے
اگر اجمل صاحب کے بیٹے نے آپنی بیوي کي تصویر(جو میں نے نہیں دیکهي) آپنے پلاگ پز لگا بهي دي تواس میں کیا معیوب هے ایک خاوند آپني بیوي کا مجازی خدا هوتا هے ـ
اور بیوی اس کی عزّت
باقی عورت کے پردے کي بات یه ہے که عورت کا پہناوا ایسا نہیں هونا چاهئیے که اس سے لوگوں کے جذبات بهڑکیں ـ
باقی ساری باتیں ریا کاری کی هیں ـ
براه مہر بانی اپنے خیالات کو نظریات اور واقعات تک شائع کریں ذاتیات تک نہیں ـ
نظریات میں جس کي جتني چاهے کهیچائی کریں
که نظریاتی بحث کو غلط کہنے والا غلط اور فضول کہنے والاخود فضول آدمی هوتا هے

Popular Posts