رفيق لاەوريه
رفيق لەوريهلندن بلجئيم يا ەالينڈ سے اگر آپ ٹرين پر پيرس پەنچتے هيں تو
جب آپ پیرس کے شمالى اور بین الاقوامی ریلوے سٹیشن (گار دى نورد)سے باہر نکلتے ہيں تو پہلی ہی نظر میں يه ماحول ’اپنا اپنا‘ سا لگتا ہے۔ وہی جابجا کوڑے کی ڈھیریاں اور سڑک کنارے بہتا ہوا پانی جو لاہور ریلوے سٹیشن کے شمالی دروازے سے باہر نکلنے پر فیض باغ میں آپ کا استقبال کرتا ہے۔ ليكن پيرس ميں بەتا هوا يه پانى گندا نهيں هوتا ـ يه پانى سڑكـ كے انتەائى كناروں پر اكٹهى هونے والى مٹى كو بەاكر لے جانے كے لئے هوتا هے ـ ەاں اگر آپ کا قیام بھی اسی علاقے میں ہو تو امکان یہی ہے کہ ’اپنائیت‘ کا یہ احساس جلد ہی بڑھ جائے گا۔ اس کی وجہ سٹیشن کے قریب ہی واقع فوبر سینٹ ڈینس نامی گلى ہے جہاں زیادہ تر دکانیں پاکستان، انڈیا، بنگلہ دیش اور سری لنکا سے آئے ہوئے تارکین وطن کی ہیں۔ آپ اس علاقے کو ’پیرس کابرصغير‘ کہہ سکتے ہیں ـ
رو دى فوبر سینٹ ڈینس صرف پاکستان سے آکر پیرس میں بسنے والے تارکین وطن کے لیے مخصوص نہیں ہے۔ یہاں موجود بنگلہ دیش سٹور سے بنگلہ دیش اور مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کی عام ضرورت کی تقريبا ہر چیز مل سکتی ہے۔
ایشیائی کھانوں،فیشن کی مصنوعات اور کپڑوں کے علاوہ فوبر سینٹ ڈینس سٹریٹ میں پاكستانى اور هندوستانى مصنوعات (کڑھائی والے کُرتے اور ساڑھیاں)كى کئی گفٹ شاپس بھی موجود ہیں ـ اسى گلى ميں شيخ صاحب كا ريسٹورينٹ اور نائيوں كى دوكان بهى هے ـ اور اسى گلى كى ايكـ ذيلى گلى ميں رفيق لاەوريے كا ريسٹورينٹ هے ـ
لاەور ريسٹورينٹ كے نام كى يه ٹى سٹال ٹائپ جگه پاكستانيوں كے مل بيٹهنے كى جگه هے ـ
اپنى قسم كى يه كوئى واحد جگه نهيں هے ـ اس طرح كے اور بهى ريسٹورينٹ اس گلى ميں هيں ـ
ايكـ ريسٹورينٹ هى يسين كا اور ايكـ هے ريسٹورينٹ الطاف كا يه دو عليحده ريسٹورينٹ اصل ميں ايكـ هى هيں ـ
كئى دفعه اپ الطاف كے ريسٹورينٹ پر چائے مانگيں تو وه يسين كے ريسٹورينٹ سے بن كر اتى هے ـ
ميں ذاتى طور پر ريسٹورينٹ كے كهانے پسند نهيں كرتا اس لئے مجهے نهيں پته يه لوگ كهانے كيسے بناتے هيں ـ هاں دوستوں كے ساتهـ مل بيٹهنے كے لئيے چائے پى ليتے هيں ـ پەلے لاهوريه كافى بهى بنايا كرتا تها مگر پته نهيں كيوں اس نے كافى بنانا چهوڑ دى هے ـ
چائے پىپى كر مجهے بەت كوفت هوتى هے ـ