كميار
ەاں جى كمەار! ذات كے ەم كهوكهر ەوتے ەيں ليكن آباء نےكمەار كا پيشه اختيار كيا اس لئے ەم كمەار كەلواے!ميسوپوٹوميا كى تەذيب برتن بنانے والوں كى تەذيب تهى آج كے برطانيه ميں باغبانى كے بعد دوسرا بڑا شغل برتن بنانا ەے !كهنڈرات سےنكلنے والے مٹى كےبرتن ماڈرن انسان كے لئے اس دور كے انسان كى لكهى ەوى تاريخ كى كتابيں ەيں ! ميں خود برتن بنانا نەيں جانتا كه كئ نسل پەلےسےٹرانسپورٹ (خچروں اورگدهوںپه)اورتجارت ەمارا پيشه ەے آج كل ەم ٹرانسپورٹ كے لئےٹريكٹر اور ٹرالى استعمال كرتے ەيں ەمارے گاؤں ميں ذات پات كے معاملےپه كسى كو نفرت كا شكار نەيں ەونا پڑتا!شايد اس لئے كه ەمارا گاؤں صعنتى طور مضبوط علاقے كا گاؤں ەےيا پهر ميرے گاؤں كے لوگ اچهے ەيں! كل 18/7/2004 كو باتيں ەو رهى تهيں تو بهائ الله يار نے بتايا كه بهٹو صاحب نے غيرذميندار لوگوں كو ووٹ كا حق دلوايا تها!
يه اوقات تهى ەمارى كه ەم كسى گنتى ميں ەى نەيں تهے اللّه جنت نصيب كرے بهٹو صاحب كو امين!! اور هدايت دے ان كى اولاد كو
2 تبصرے:
"ەمارے گاؤں ميں ذات پات كے معاملےپه كسى كو نفرت كا شكار نەيں ەونا پڑتا!"
ایسا تو میرے گاؤں میں بھی ہے۔بس دوسری ذاتوں میں شادی نہیں کرتے۔
ویسے سب مل بیٹھ کر کھاتے پیتے ہیں۔
کمہار تو برتن بناتے ہیں جن میں لوگ کھاتے پیتے ہیں ۔ چمار ہونا بلکہ بیت الخلا صاف کرنا بھی بری بات نہیں ۔ ہمارا دین ہمیں سکھاتا ہے کہ کام چاہے کتنا ہی گندا ہو کما کے روٹی کھانا بھیک مانگنے سے بہت بہتر ہے ۔ میری نظر میں آپ کے بزرگ تو بڑے ہنرمند تھے ۔ سبحان اللہ ۔
بھائی اللہ یار صاحب کی خدمت میں عرض ہے کہ ووٹ کا حق سب کو پاکستان بننے سے پہلے مل گیا تھا ۔ البتہ جو لوگ زمیندار یا کاشتکار نہ ہوں ان کو ذرعی زمین خریدنے کی اجازت نہ تھی جو ایوب خان کے دور میں مل گئی تھی ۔
یہ بتائیں کہ عبدالواحد کھوکھر جنہوں نے انجنئرنگ کالج لاہور سے شائد چھیالیس سال قبل بی ایس سی مکینیکل انجنئرنگ پاس کی تھی اور پولی ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ میں پڑھاتے رہے ان کو آپ جانتے ہیں ۔؟ ذرا ذہن پر زور ڈالنا پڑے گا یا شائد کسی بزرگ سے پوچھنا پڑے ۔
ایک تبصرہ شائع کریں