جمعرات، 26 مئی، 2005

صليبى جنگيں مختصر تاريخ

ياصليبى جنگوں سے مرادجنگوں كادو صديوں پر محيط وه سلسله ەے جو بنيادى طور پر ويٹيكن يعنى كليسا كے احكامات كے مطابق مسلمانوں لے خلاف مصر اور فلسطين ميں لڑا گيا ـ ان جنگوں كے سلسلے ميں مغربى لوگوں كا مقصد بيت المقدس كا حصول تها ـ بيت المقدس جو كه تينوں مذاەب اسلام يەوديت اور عيسائيٌوں كے لئے يكساں مقدس ەے ـ 1092 سے لے كر1292 تكـ مسلسل دو سو سال پر محيط ان صليبى جنگوں كو اٹهـ محاربوں ميں تقسيم كيا جاتا ەے ـ پەلى صليبى جنگ 1092سے 1099 كا روح رواں ايكـ فلسطينى راەب پطرس تهاـ جس نے مسلمان سلاطين كے مظالم كى جهوٹى داستانيں سنا كر يورپ سے ١٠ لاكهـ صليبيوں كا لشكر جرار اكٹها كر ليا اور اس وقت كے پوپ اعبن ثانى كے احكامات كے مطابق مسلمانوں اور يەوديوں پر بے انتەا مظالم ڈهاتے ەوئے بيت المقدس يعنى يروشلم پر قبضه كر ليا اور ٨٨ سال تكـ يەاں قابض رٍەاـ
دوسرى صليبي جنگ 1174 سے 1187 تكـ جارى رەىعماد الدين كے بيٹے نور الدين زنگى نے 1169 ميں صليبيوں كے خلاف اعلان جەاد كيا جسے صلاح الدين ايوبى نے اگے بڑهاتے ەوے ١١87ميں بيت المقدس كو صليبيوں كے قبضے سے واگزار كروا ليا ـ قس كے بعد صلاح الدين نے مذيد كچهـ قلعے فتح كئےجن ميں حض الاكرادو وغيره شامل ەيں ـ
تيسرى صليبى جنگ ١١٨٩ سے١١٩٢ تك لڑى گئى ـ١١٨٩ كے اوائل ميں جب شاه فرانس فريڈريكـ بربروصەـ كى زير قيادت صليبيوں كے لشكر كے جمع ەونے كى اطلاع ملى تو صلاح الدين ايوبى نے خليفه وقت كے دستخطوں سے صليبيوں كو وه حضرت عيسى كى وه صليب جس كو كراس اف كروسىفيكشن كەتے تهے اور ديگر تبركاتواپس كرنے اور بيت المقدس كو تمام مذاەب كے لئے كهلا شەر بنانے كىپيش كش كى ـ مگر شاه فرانس نے يه پيشكش مسترد كر دى ـ يوں تيسرى صليبى جنگ كا اغاز ەوا جو فلسطينى قلعه نما شەر عكّه ميں لڑى گئىصليبيوں نے عكّه كا محاصره كيا اور شاه رچرڈ شاه انگلستان كى بحرى مدد سے عكه كا قلعه فتح هوا ـ صلاح الديں نے ەتهيار ڈالنے كى شرائط ميں زر فديەـ كے ذريعے تمام مسلمان اەل قلعه كى رەائى اور صليب الصلبوت كى واپسى كى پيشكش كى ـ
صليب الصلبوت كى واپسى ميں پس پيش پرشاه رجرڈ نے قلعے كے سب مسلمانوں كو قتل كر ڈالاـ
١١٩٢ ميں مسلمانوں نے عكه كے علاوه ديگر صليبى قلعے جافا،رمله اور عسقلدن فتح كئے ـ اور صليبيوں كو پسپا ەونے پر مجبور كر ديا ـ يه وەى جنگ ەے جس ميں سلطان ايوبى نے شاه رچرڈ كے گهوڑے كےمرنے پر اپنا گهوڑا بهجوايا تها ـ رچرڈ جسے مغربى شير دل رچرڈ كەتے ەيں كواپنى بادشاەت كے داخلى معاملات كى خاطر صلح كى شرائط پيش كرنا پڑيں ـ
چوتهى صليبى جنگ ١٢٠٠ء سے 1204ء تكـ عيسائوں نے عيسائوں كے خلاف لڑى ـ قسطنطنيه ميں بازنطينى بادشاه اسحاق فرشته صفت كى حكومت تهى جس كى سلطنت كى كمزورى نے ديگر يورپي طاقتوں كو جارحيت كى دعوت دى ـ يورپ ميں حالات تبديل ەو رەے تهے ـ كليسا اور بادشاەت ميں اقتدار كى كشمكش جارى تهى ـجو اس صليبى جنگ كا موجب بنى وينس كے لوگوں نے اس بەانے سے كه وه يورپ كے متحده صليبى لشكر كو جو مسلمانوں كے خلاف مسيحى جەاد كى غرض سے شام ميں لڑنے كے لئے اكٹها كيا گيا تها،كو مدد دينے اور قسطنطنيه كے غاضب بادشاه اليكسس كو ەٹانے كى غرض سے قسطنطنيه پر دهاوا بول ديا اور بزنطينى دولت كو لوٹ كر خوب دولت اكٹهى كى
پانچويں صليبي جنگ١٢١٥ء سے ١٢٢١ء لڑى گئى ـ سلطان صلاح الدين ايوبى كى وفات (٣ماچ ١١٩٣ء ) كے بعد ايوبى سلطنت انتشار كا شكار تهى جس سے صليبيوں نے فا'ئدە اٹهانے كا سوچا ـ اس سلطنت كو سلطان ايوبى كے بهائى الملكـ العادل نى مجتمع كيا الملكـ العادل (بعد ازاں اس كے بيٹے ملكـ الكامل)كے دور حكومت ميں يورپ كى متحده قوت نے بارنطينى سلطنت سے لوٹے گئے خزانے كى مدد بهى حاصل تهى،اپنے بحرى بيڑے كے ذريعے مصر كے شمالى ساحلپر دهاوه بول ديا اور يه لوگ اسكندريه اور دمباطفتح كرتے ەوے قاهره كے مضافات ميں منصوره تكـ آ پەنچے صليبيوں نے سلطان كى اس پيشكش كوٹهكرا ديا كه يروشلم لے لو اور مصر سے واپس چلے جاؤـ ليكن جب دريائے نيل كى طغيانى ،كمكـ كى نايابى ،قحط،اور صليبى لشكر ميں پهيلى وباؤں نےلشكر كو تباه كر ڈالاتو حالات مسلمانوں كے حق ميں هو گئے ـ مگر سلطان كى دريا دلى نے صليبيوں كو امان دى ـ اور صليبى لشكر آٹهـ سال كى صلح كى شرط پر واپس لوٹ گيا ـ
چهٹى صليبى جنگ يه جنگ 1247ء سے 1254ء تكـ جارى رهى اس جنگ كو منصوره كى دوسرى جنگ بهى كهتے هيں ـ منصوره كى پهلى جنگ كى طرح اس دفعه بهى صليبى لشكر بحيره روم سے مصر كے شمالى ساحل پر اترے اور دمباط پر قبضه كر ليا ـ سلطان ملكـ الكامل كى وفات كو خفيه ركهتے هوے اس وقت مصر پر سلطان كى ايكـ هوشيار عقلمند كنيز شجرة الدر كى حكومت تهى جس نے مختلف النسل سرداروں ،خاص طور پو مملوكوں كى بدولت صليبيوں كو منصوره كا محاصره كرنے پر برى طرح شكست دى ـ اس جنگ ميں مملوكـ سردار ببيرس(بعدازاں ) سلطان ببيرس كا كردار واضع هو كز سامنے ايا ـ اگرچه صليبيوں نے منصوره كى پةلى جنگ كو مدنظر ركهتے هوے حكمت عمكي ترتيب دى تهىمگر اس وقت كے مسلمانوں كى بهتر حربى صلاحيت، غير موافق موسم اور مقدر كے سامنے نه ٹهر سكے ـ ويں سينٹ لوئس كي زير قيادت صليبيوں كو نه صرف مصر بلكه فلسطين سے بهى هاتهـ دهونے پڑےـ
ساتويں صليبى جنگ1267ء سے 1271 ء تكـ جارى رهىـ اس وقت شام اور مصر كے تخت پر مملوكـ سردار ببيرس متمكن تها ( جوكه پهلے غلام تها) وي وەى ببيرس سلطان هے جس نے منگولوں كو شكست جيسى چيز كا مزه چكهايا تها ـ اس سردار نے اپنے سياسى تدبر اورعسكرى مهارت كى بدولت آپنى حكمرانى كے اغاز سے هى فلسطين ميں واقع صليبى قلعوں كا صفايا كرناشروع كرديا تها ـ اس سے متاثر هو كر سينٹ لوئس ايك اور صليبى جنگ كى منصوبه بندى كى ـ انتياريوں كى اطلاع كى تصديق پر سلطان ببيرس نےاپنى موت كى جهوٹى افواه اڑا دى اور تيونس كے حكمران كے ذريعے مصر پر حملے كى تجويزى دعوت دى جس ميں تيونس كے ساحل كى پيشكش بهى شامل تهى ـ مصر پر حملے كے لئے سينٹ لوئس كا يه لشكع تيونس كے ساحل پر اترا مگر اس ساحل كے انتهائى خراب موسم ناقابل برداشت دهوپ،متعفن اور شورزده زمين ،طاعون كے سبب سينٹ لوئس اور ولىعهد(فرانس)سميتبهت سے صليبى سردار اور فوجى هلاكـ هو گئے اس لئے اس لشكر كو پسپا هونا پڑا ـ سلطان ببيرس نے آپنے تدبر سے بغير كسى لڑائى كے يه جنگ جيت لى ـ بعد ازاں سلطان ببيرس نے فلسطين اور شام ميں واقع عيسائى رياست كو بهت هى محدود كر ديا تها ـ
آٹهويں اور آخرى صليبى جنگ 1270ء اور ١٢٩١ء كے دوران لڑى گئى ـ شاه انگلستان كى زير قيادت اس جنگ ميں منگولوں كے ٨٠هزار كے قريب ايك بڑے لشكر نے بهى حصه ليا تها ـ جنهيں ببيرس كى وفات (1288 )كے بعد اس كے جانشين اور سابقه غلام قلاؤن نے فلسطين كے شهر حمص كے قريبهما كى وادى ميں شكست فاش دى ـ بعد ازا سلطان قلاؤن كى وصيت كے مطابق سلطان قلاون كے جانشين بيٹے الملكـ الجليل نے عكه كى اخرى صليبى قلعه بند رياست كو انتهائى سخت معركے كے بعد ١٢٩٢ ميں فتح كر ليا ـاس طرح صليبى جنگوں كا بظاهر اختتام هوا ـ

کوئی تبصرے نہیں:

Popular Posts