منگل، 14 فروری، 2017

ویلینٹائین ڈے کی حقیقت

ویلینٹائین ڈے کی حقیقت
*****************
انڈیا پر مغلوں کی حکومت  کا زمانہ تھا ،۔
جب مغربی اقوام دنیا کو اپنی کالونی بنانے  کے لئے نکلی ہوئیں تھیں ،۔
اکبر کے زمانے میں پرتگیزیوں کے چھاپے خانے کی مشین متعارف کروانے سے بھی پہلے کی بات ہے کہ
ابھی برطانیہ کے گورے  ہند میں پاؤں جمانے کی کوشش میں تھے لیکن پرتگیزی لوگ سندہ کی بستیوں کو لوٹ کر سمندر میں غائب ہو جاتے تھے ،۔
سفارتی محاذ پر مغربی اقوام کے سیانے لوگ ، تاجرون کے روپ میں ، مغل بادشاہوں سے تعلق بڑھانے کی کوشش میں تھے ،۔
اکبر کے دربار میں  ملاّ دو پیازہ اور بیربل کی نوک جھونک چلتی رہتی تھی ،۔
مغربی اقوام کی سفیر اور تاجر ، کچھ بیربل کے ذریعے اور کچھ ملا دو پیازہ کے ذریعے  دربار تک رسائی حاصل کرتے تھے ،۔
اس دن چودہ فروری کا دن تھا ،۔
بیربل کی  دریافت پنجابی رقاصہ اس دن دربار میں  رقص کر رہی تھی ،۔
بیربل کے ساتھ پرتگال اور برطانیہ کے کچھ تاجر بھی اکبر بادشاھ کے دربار میں رقص و سرود کی یہ محفل دیکھنے کے لئے موجود تھے ،۔
ملا دو پیازہ بھی یہیں موجود تھا ،۔
بیربل نے رقاصہ کو سیکھایا ہوا تھا کہ
ملا کو تنگ کرنا ہے ،۔
پنجابی رقاصہ اس دن رقص کے ساتھ ساتھ جو گیت گا رہی تھی ۔
اس کا طرح مصرع تھا
مینوں ، ویل تاں دے” ۔
رقص کرتے کرتے رقاصہ ملا کے پاس جاتی ہے اور اپنا گھٹنا فرش پر ٹکا کر کہتی ہے
وے سوہنیا ،  ویل تاں دے ،۔
ملا  اس کے ہر دفعہ یہ کہنے پر اس کو ایک اشرفی عطا کرتا ہے ،۔
ملا کا یہ ایکشن دیکھ کر اکبر بادشاھ  ملا پر موتی نچھاور کرتا ہے ،۔
پنجابی رقاصہ اور بھی ولولے سے گاتی ہے ،۔
وے ظالما ، مینوں ویل تاں دے ،۔
ہائے بالماں ، مینوں ویل تاں دے ۔
وے ہیریاں ، مینوں ویل تاں دے ،۔
جملے کی تکرار سن سن کر مغربی ممالک کے تاجر لوگوں کو یہ الفاظ یاد رہ جاتے ہیں ،۔
وہ تاجر لوگ یورپ واپس جا کر  اس دن کی یاد میں چودہ فروری کو  اپنی اپنی داشتاؤں اور دوستوں کے منہ سے کہلواتے ہیں ،۔
ویل تاں دے !!،۔
یورپی لہجے میں ویل تاں دے  کا تلفظ بگڑ کر  “ ویل تان ڈے “ بن گیا ۔
صدیوں کے گزرنے سے یہاں دیسی لوگوں کو یاد نہیں رہا اور مغربی اقوام ہمیشہ کی طرح  ہماری دیسی روایات کو چوری کر کے اپنی رسم بنا چکی ہیں ،۔
گامے پی ایچ ڈی کا پیغام ہے
کہ
اس پوسٹ کو اتنا شئیر کریں کہ سب دیسی لوگوں تک پہنچ جائے کہ
ویل ٹان ڈے  ،حقیقت میں ویل تاں دے  کا بگڑا ہوا  لفظ ہے اور یہ خالص دیسی اور مغلیہ دوری کی شغلیہ  رسم  ہے ،۔

کوئی تبصرے نہیں:

Popular Posts