اتوار، 28 دسمبر، 2014

پھانسی کی سزا


پھانسی کی سزا کے خلاف دنیا بھر میں کچھ تنظیمیں آواز اٹھاتی ہیں ،۔
جاپان میں بھی پھانسی کی سزا کے خلاف کام کرنے والی تنظیمں ہیں ، جن کے اثر سے یہ ہوا ہے کہ اب جاپانی عدالتیں موت کی سزا صرف ان کیسوں میں دیتی ہیں جن میں بہیمانہ قتل کئے گئے ہوں اور قتل بھی ایک سے زیادہ افراد کے ہوں ۔
اور جن مجرمان کو پھانسی دی بھی جاتی ہے ان کو بہت خفیہ رکھا جاتا ہے ۔
جاپان جیسے معاشرے میں جہاں کیمرہ ایک عام سی بات ہے وہاں اپ کو کبھی بھی کسی کو پھانسی دی جانے کی فوٹو یا ویڈیو نہیں ملے گی ۔

صنعتی انقلاب کے پہلے دور میں مجرموں کو گولی مارنے کی سزا بھی دی جاتی تھی ۔
گولی مارنے کے عدالتی حکم کے بعد ، اس سزا کا ایک طریقہ کار متعین تھا ،۔
گولی مارنے والے نشانے باز جلاد بھی انسان ہی ہوتے ہیں ، اور کسی انسان کی جان لینا اگرچہ کہ اپنے فرض کی ادائیگی ہی کیوں نہ ہو انسان کی نفسیات کو مےاثر کرتا ہے ۔
اس لئے گولی مارنے کا طریقہ کار یہ تھا کہ
ایک مجرم کو گولی مارنے کے لئے گیارہ نشانے باز جلاد ہوں گے ، جن کے سامنے گیارہ گولیاں رکھی جائیں گی کہ ان میں سے ایک ایک اٹھا لیں ،۔
ان گیارہ گولیوں میں صرف ایک گولی اصلی ہو گی ، باقی کی دس گولیاں صرف پٹاخہ ہوں گی ۔
بہترین نشانے باز گیارہ بندے ، حکم دینے والی کی آواز پر یک دم گولیاں چلا دیں گے ۔
مجرم کی موت کس کی گولی سے ہوئی ہے ؟ اس بات کا کسی کو بھی علم نہں ہے ۔
ہر نشانے باز جلاد یہی سمجھا رہے گا کہ وہ مجرم میری گولی سے نہیں مرا ہو گا ، اس بات کا “ شک” بڑھاپے میں ، یا کہ
سردیوں کی لمبی راتوں میں ، کسی کی جان لینے دکھ آ آ کر تنگ نہیں کرئے گا ۔

میرے علم کے مطابق یورپی یونین کے کسی بھی ملک میں پھانسی تو کجا موت کی سزا بھی نہیں ہے ۔
امریکہ کی کچھ ریاستوں میں موت کی سزا ہے لیکن وہاں بھی پھانسی پر نہیں لٹکایا جاتا ، بلکہ بجلی کی کرسی اور زہر کے ٹیکے کے ساتھ سلا دیا جاتا ہے ۔
کم عقل لوگوں کی آگاہی کے لئے ، ایک بات کا اعادہ کیا جاتا ہے کہ
پھانسی کی سزا کے خلاف آواز ، موت کی سزا کے خلاف اواز نہیں ہے ۔
پھانسی کی سزا کے خلاز آواز اٹھانے والے لوگوں کو موقف یہ ہوتا ہے کہ بہیمانہ سزاؤں کو ختم ہونا چاہئے ۔
ہاں ! اس کے بعد موت کی سزا کے خلاف کام کرنے والی تنطیمیں اور ممالک بھی ہیں جیسے کہ یورپی یونین میں سزائے موت نہیں ہے ۔
بے عقل معاشروں میں ، قانون کے نام پر ، امن کے نام پر یا کہ دہشت کردی کے نام پر جو قتل گولیاں مار مار کر کئے جاتے ہیں
کھیتوں میں پہاڑوں میں گلیوں اور چوکوں میں !۔
ایسے قتلوں کو ختم ہونا چاہئے ۔
 پھانسی کی سزا میں بھی مجرم کے منہ پر کالا غلاف چڑھایا جاتا ہے ۔
جو کہ مجرم کی موت واقع ہونے کے بعد پھانسی سے اتار کر ،لٹانے تک نہیں اتارا جاتا ۔
لیکن پاکستان میں ، ہونے والی حالیہ پھانسیوں  کی تصاویر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں ، کن میں مجرم کے منہ پر کوئی غلاف نہیں ہے ، اور پھانسی پر  لٹکی ہوئی انسانی لاشوں کی فوٹو بڑے فخر سے دکھائی جا رہی ہیں ۔

1 تبصرہ:

گمنام کہا...

. میرا پاکستان ہے نہ تیرا پاکستان ہے
یہ اس کا پاکستان ہے جو فوج میں کپتان ہے....

Popular Posts