ہفتہ، 19 اگست، 2023

مطالعہ پاکستان

 میں سوشل میڈیا پر عرصہ بائیس سال سے ہوں ، فیس بک کی پیدائش سے بہت پہلے سے بلاگ لکھ رہا ہوں ، بلاگ پر اور بعد میں فیس بک پر کومنٹس میں کم عقلوں اور ذہنی مریض لوگون کو ایٹینڈ کرتے ایک عمر گزر گئی ہے ،۔


ایک گورا انگریز دوست تھا جس کا دادا پاکستانی تھا (بنگالی یعنی اکہتر سے پہلے پاکستانی)، ایلی نام کا یہ گورا کم عقلوں کو کہا کرتا تھا ،۔
تم جتنا نالج رکھتے ہو اس سارے نالج کو ایک ڈاک ٹکٹ کی پشت پر لکھا جا سکتا ہے ،۔(حالانکہ ان میں ایسے بھی لوگ ہوا کرتے تھے جو اپنی کتابیں چھپوا کر لوگون کو تحفے میں دیا کرتے تھے )۔
کون لوگ ہیں یہ ؟
سوشل میڈیا میں ان ان لوگون کو مطالعہ پاکستان والے کہا جاتا ہے ،۔
یہ مطالعہ پاکستان کیا ہے ،۔
علامہ اقبال ، قائد اعظم ، اسلام کا سنہرا ماضی کشمیر کی شہہ رگ اور بہت سی باں باں باں باں باں ۔۔ْ
کسی سانے کا قول ہے کہ دنیامیں پچانوے فیصد لوگ شخصیات پر بات کرتے ہیں ، تین فیصد واقعات پر اور دو فیصد نظریات پر ،۔
مطالعہ پاکستان کے ذہنی طور پر تباہ کردئے گئے ہوئے لوگ پچانوے فیصد ہیں ، یہ اگر کچھ لکھیں گے بھی تو ، شخصیات پر لامہ کبال ،قید اعظم ، اپنا چوہدری ، اپنا ملک اپنا رانا ، اپنا اپ اور میں میں میں میں میں !،۔
اور اگر کسی کے لکھے پر کومنٹس بھی کریں گے تو اپنے علم اور عقل کے ہنکار میں لکھاری کو تعلیم دینے لگے گے کہ
لیکن اسلام ، لیکن قید اعظم ، لیکن لامہ کبال ،۔
باں باں باں باں !،۔
نہ عقل نہ علم نہ ذوق ، لیکن ہنکار ایسا کہ علمی علقی اور تکنیکی طور پر کسی کو اپنے مقابلے میں تسلیم ہی نہیں کریں گے ،۔
پچھلے پانچ دہائیون سے پاکستان میں چار ایسی نسلیں تیار کی گئی ہیں جو خود کو عربی ایرانی افغانی اور ترکی سمجھتے ہیں ،۔
اگتے پلتے پنجاب میں ہیں اور مغالطے میں مبتلا ہوتے ہیں کہ ان کی جڑیں مکے مدینے میں ہیں ،۔
مطالعہ پاکستان میں والون کی جو تعریف لکھی ہے ، میرے سوشل میڈیا کے وہ دوست سبھی جانتے ہیں ، سوائے میرے ان فرینڈر کے جو میں نے جان پہچان کی وجہ سے فرینڈز بنا رکھے ہیں ،۔
مطالعہ پاکستان والون کو علم عقل تکنیک سے کوئی غرض نہیں ہے ، انہوں نے بس اپ کو زچ کر کے رکھنا ہے ،۔
ایسے لوگوں کی سزا یہ ہے کہ انکو یا تو ان فرینڈ کردو ، بلاک کر دو ، لیکن اس سے بھی بڑی سزا یہ کہ انکو اگنور کرو ،۔
خود ہی مرجھا جائیں گے ،۔
ایک دوست کہا کرتے تھے کہ جاہل کی سب سے بڑا سزا یہ ہے کہ اس کو جاہل ہی رہنا دیا جائے اس کو علم کی بات بتائی ہی نہ جائے ،۔
لیکن میری خیال میں یہ بہت بری بات ہے ،۔
ریاست نے اگر انکے ساتھ طلم کیا ہے تو انسانیت کا تقاضا ہے کہ ایسے لوگوں کو بھی شامل رکھیں بس اگنور کریں اہل علم کے مکالمے دیکھ دیکھ کر شائید مطالعہ پاکستان کا وائیرس کمزور ہو جائے ،۔

کوئی تبصرے نہیں:

Popular Posts