جمعہ، 19 مئی، 2023

ریڈ سکوائیر ، ماسکو

 چھتیس سال پہلے  کی یہ بات مجھے کل کی کسی یاد کی طرح یاد ہے ،۔

کہ  ماسکو کے لینن سکوائیر پر ایک ایک چھوٹا جہاز لینڈ کر گیا تھا ،۔

سویت یونین ، آہنی دیوار  ، سرد جنگ ،   روس ایک اسرار تھا اس دور میں ، روس کے اندر کی ریڈ سکوائیر کی فوٹو دیکھنا ایک بڑی بات تھی ، فن لینڈ سے اڑ کر ماسکو تک کا  انیس سالہ مارتھیس روست  کا یہ سفر خوش قسمتی کی مثال ہے ، سویت  یونین کے  ڈیفینس کے نظام  کی نظروں میں فرینڈ فلائیٹ   کی طرح تڑیٹ ہوتے ہوئے ماسکو تک پہنچ گیا ،۔

غیر قانوی طور پر روس میں ڈاخل ہونے کے جرم میں اسکو چار سال  کی سزا ہوئی تھی ،۔

کوڈ وار کے اوج کا زمانہ تھا ، روسی فوجیں افغانستان میں  مجاہدین سے لڑ رہی تھیں ، ضیاء صاحب زندہ تھے  اور مجاہدین کی کمانڈ  کر رہے تھے ،۔

پاکستان میں جماعت اسلامی ڈھڑا دھڑ  زندگ سے اکتائے ہوئے مرنے مارنے پر تلے ہوئے روبوٹ تیار کرنے کی فیکٹریاں (جہادی مدرسے) بنا رہی تھی ،۔

شہیدوں کی میتیں پنجاب کے گاؤں دیہاتوں تک پہنچ رہی تھی ، افغان مہاجر کیمپ بھرے ہوئے تھے ،۔

ڈالروں کی ریل پیل تھی ، 

یارو کیا زمانہ تھا ؟ لگتا تھا کہ اب انسانیت فلاح پا ہی جائے گی ،۔

میں اور میرا بھائی بھی اپنی غریبی کے ہاتھوں مجبور اسلحہ بناے کی فیکٹری میں کام  ،کمائی کے لئے علاقہ غیر ، درہ آدم خیل گئے تھے ، جہاں ہمیں بتایا گیا کہ جہاد میں امریکہ امداد کی وجہ سے لوکل اسلحہ کی مانگ ختم ہو چکی ہے ، اس لئے کچھ اور سوچو ،۔

واپسی میں روالپنڈی کے ایک ریسٹورینٹ میں روٹی کھاتے ہوئے ، اتھ کی ٹیبل پر امریکی بیٹھے تھے ،۔

جہاں سے میرے دل میں خیال آیا کہ امریکہ جیسے گریٹ ملک کیوں نہ چلا جایا جائے ۔

میں نے بھائی سے کہا یہ امریکہ بیٹھے ہیں میں ان سے بات کروں کہ یار مجھے اپنے ساتھ اپنے ملک لے جاؤ ،۔

بھائی نے کہا کیسی عجب بات کر رہے ہو  کس منہ سے  کوروں کو بات کر کے تنگ کرو گے ،۔

جو بھی ہوا یہی سے مجھے یہ خیال پیدا ہوا تھا کہ عربوں کے علاوہ کے کسی ملک جانا ہو گا ،۔

اور ایک سال بعد میں جاپان مزدوری کرنے پہنچ چکا تھا ،۔

سویت یونین ، کولڈ وار ، آئیرن وال ، قصہ پارینیہ بن چکے ، سویت یونین کی تحلیل کے بعد  دو نسلیں پیدا ہو کر جون ہو چکی ہیں ،۔

لیکن کولڈ وار کے لئے جو جنگی روبوٹ تیار کئے گئے تھے ، میری قوم کی جو برین واشنگ کی گئی تھی ، وہ یہ سوچ کر کی گئی تھی کہ سینکڑوں سال لڑنا پڑے گا ،۔

اللہ نے بڑا احسان کیا کہ سویت یونین کو ہی تحلیل کر دیا ،   لیکن اس زہر کے نکلتے نکلتے زمانے لگیں گے جو زہر میرے وطن کی تعیم میں گھول دیا گیا ہے ،۔

روس  کی آئیرن وال کو پار کر کے سویت یونین کے قلب تک پہنچ جانے والے ، انیس سالہ ڈچ لڑکے کے اس ایڈوینچر کو چھتیس سال ہونے کو ہیں ،۔

خاور کھوکھر

1 تبصرہ:

گمنام کہا...

پاکستان کے بارے میں دانش وری کی فیکٹری لگانے اور سجانے کا خیال اور اس پر عمل داری کا خیال پاکستان سے بھاگنے کے بعد ہی آتا ہے۔ پاکستان نے افغان جہاد میں اپنے ملکی مفاد میں حصہ لیا تھا بات اول افغان والی ہی سچ ہے سو فی صد سچ دوم اور سوم اپنی جگہ رہنے دیں

Popular Posts