گاما اور بیوی
گامے کی بیوی کی برتھ ڈے پر گاما مجبور کردیا گیا
کہ
بیوی کو کوئی نیا سوٹ دلائے ،۔
گاما بیوی کے ساتھ آرائیناں والی گلی میں گیا ، ہلکی ہلکی بارش ہو رہی تھی ، گوجرانوالہ کی گلیاں کیچڑ میں لوگ بھالے پانچئے اٹھائے چل رہے تھے ۔
گامے کی بیوی ایک سے دوسری دوکان میں داخل ہوتی ہے ، تیسری سے چوتھی سے پھر پہلی دوکان میں ، کوئی پانچ سو سوٹ نکلوا کر دیکھتی ہے ،۔
جن میں سے سو کے قریب پر کنفیوز ہو کر اخر میں کوئی پچیس جوڑے منتخب کرتی ہے ،۔
یہاں وہ گامے کو بلا کر ان پچیس میں سے کوئی پانچ علیحدہ کرنے کی تجویز مانگ کر خود ہی علیحدہ کر کے تاثر دیتی ہے کہ گامے نے علیحدہ کئے ہیں ، فائینلی کوئی پانچ گھنٹے کی خجل خواری کے بعد ایک سوٹ منتخب کر کے دیتی ہے
گاما رقم کی ادائیگی کرتا ہے ،۔
دوکان سے باہر نکل کر پرانے جی ٹی ایس کے اڈے پر بنی مفت کی کار پارکنگ میں سے کار نکالتے ہوئے بیوی کو کہتا ہے ،۔
میں کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ حضرت آدم بھی کیا لکی مرد تھے کہ ان کے زمانے میں پتوں سے تن ڈھانپتے تھے ،۔
ان کو اماں حوّا کے لباس کے لئے میری طرح خجل خوار نہیں ہوتا پڑتا ہو گا ،۔
گامے کی بیوی اس کو بتاتی ہے کہ
تمہیں کیا معلوم کی جنگل میں کئی طرح کے کئی قسم کے درخت ہوتے ہیں ،۔ پتہ نہیں بابے آدم کو کتنے درختوں پر چڑھ چڑھ کر کتنے پتے آماں حّوا کو دیکھانے پڑتے ہوں گے ،۔
درختوں پر چڑھتے اترتے بابا جی ہلاکان ہو جاتے ہوں گے ،۔
ان کے مقابلے میں تم نے کیا کیا ؟
وہاں گلی میں کھڑے ، پانچئے اٹھائے ہوئی عورتوں کی پنڈلیاں تاڑ رہے تھے ،۔
ہیں ؟
گاما لاجواب ہو کر بیوی کا منہ ہی تکتا رہ گیا م،۔
شیرانوالہ باغ سےمڑ کر پھاٹک پار کر کے ڈنگروں کے ہسپتال کے سامنے تھے جب گامے کی بیوی اس سے پوچھتی ہے ،۔
تمہاری سالگرہ بھی تو آ رہی ہے تم اپنی برتھ ڈے پر مجھ سے کیا چاہتے ہو ؟؟
گامے نے ٹھنڈی آھ بھری اور کراھ کر کہتا ہے ،۔
ایک دفعہ بس ایک دفعہ ، صرف سالگرہ پر نہیں کسی بھی دن بس ایک دفعہ میں کسی بحث میں تم سے جیتنا چاہتا ہوں م،۔
کہ
بیوی کو کوئی نیا سوٹ دلائے ،۔
گاما بیوی کے ساتھ آرائیناں والی گلی میں گیا ، ہلکی ہلکی بارش ہو رہی تھی ، گوجرانوالہ کی گلیاں کیچڑ میں لوگ بھالے پانچئے اٹھائے چل رہے تھے ۔
گامے کی بیوی ایک سے دوسری دوکان میں داخل ہوتی ہے ، تیسری سے چوتھی سے پھر پہلی دوکان میں ، کوئی پانچ سو سوٹ نکلوا کر دیکھتی ہے ،۔
جن میں سے سو کے قریب پر کنفیوز ہو کر اخر میں کوئی پچیس جوڑے منتخب کرتی ہے ،۔
یہاں وہ گامے کو بلا کر ان پچیس میں سے کوئی پانچ علیحدہ کرنے کی تجویز مانگ کر خود ہی علیحدہ کر کے تاثر دیتی ہے کہ گامے نے علیحدہ کئے ہیں ، فائینلی کوئی پانچ گھنٹے کی خجل خواری کے بعد ایک سوٹ منتخب کر کے دیتی ہے
گاما رقم کی ادائیگی کرتا ہے ،۔
دوکان سے باہر نکل کر پرانے جی ٹی ایس کے اڈے پر بنی مفت کی کار پارکنگ میں سے کار نکالتے ہوئے بیوی کو کہتا ہے ،۔
میں کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ حضرت آدم بھی کیا لکی مرد تھے کہ ان کے زمانے میں پتوں سے تن ڈھانپتے تھے ،۔
ان کو اماں حوّا کے لباس کے لئے میری طرح خجل خوار نہیں ہوتا پڑتا ہو گا ،۔
گامے کی بیوی اس کو بتاتی ہے کہ
تمہیں کیا معلوم کی جنگل میں کئی طرح کے کئی قسم کے درخت ہوتے ہیں ،۔ پتہ نہیں بابے آدم کو کتنے درختوں پر چڑھ چڑھ کر کتنے پتے آماں حّوا کو دیکھانے پڑتے ہوں گے ،۔
درختوں پر چڑھتے اترتے بابا جی ہلاکان ہو جاتے ہوں گے ،۔
ان کے مقابلے میں تم نے کیا کیا ؟
وہاں گلی میں کھڑے ، پانچئے اٹھائے ہوئی عورتوں کی پنڈلیاں تاڑ رہے تھے ،۔
ہیں ؟
گاما لاجواب ہو کر بیوی کا منہ ہی تکتا رہ گیا م،۔
شیرانوالہ باغ سےمڑ کر پھاٹک پار کر کے ڈنگروں کے ہسپتال کے سامنے تھے جب گامے کی بیوی اس سے پوچھتی ہے ،۔
تمہاری سالگرہ بھی تو آ رہی ہے تم اپنی برتھ ڈے پر مجھ سے کیا چاہتے ہو ؟؟
گامے نے ٹھنڈی آھ بھری اور کراھ کر کہتا ہے ،۔
ایک دفعہ بس ایک دفعہ ، صرف سالگرہ پر نہیں کسی بھی دن بس ایک دفعہ میں کسی بحث میں تم سے جیتنا چاہتا ہوں م،۔
1 تبصرہ:
ہاہاہاہا خاور صاحب کیا کہنے اعلی تحریر
ایک تبصرہ شائع کریں