میناماتا کی بیماری اور پاکستان
پارہ ، جس کو انگریزی میں مرکری کہتے ہیں ،۔
پاکستان جیسے پس ماندہ ممالک میں پارہ کے نقصانات کا عام عوام کو کوئی ادراک نہیں ہے اور ایسے ممالک میں لکھاری لوگ بھی ایسی باتوں کا علم نہیں رکھتے ،۔
پاکستان میں اناج کو کیڑوں سے بچاؤ کے لئے بھی پارہ، ریت میں ملا کر اناج کے ڈھیروں یا کہ پڑولوں میں ڈال دیا جاتا ہے جس کی ریکوری کے لئے کچھ بھی انتظام نہیں ہے ،۔
یہ پارہ زمین میں مل کر زیر زمین پانی کو بھی زہر الود کر دیتا ہے م،۔
تھرما میٹر یا کہ بلڈ پریشر چیک کرنے والے میڈیکل آلات میں استعمال ہونے والا پارہ اور صنعتی استعمال میں ہونے والے پارے کی ایک بڑی مقدار معاشرے میں گردش کر رہی ہے ،۔
مہذب دنیا کو پارے کے نقصانات کا احساس جاپان سے ظاہر ہونے والی ایک بیماری میناماتا کی بیماری کی وجہ سے ہوا ،۔
مینماتا بیماری کیا ہے ؟
میناماتا بیماری ، جاپان کے کوماموتو پرفیکچر کے شہر میناماتا میں ڈیسکور کی گئی تھی ،۔
اس بیماری میں مریض نیروجیکل سینڈروم میں مبتلا ہو جاتا ہے ،۔
ہاتھ اور پاؤں کو کپکپاہٹ شروع ہو جاتی ہے ،۔
نظر کو پریفیرل وژن کی بیماری ، جس میں مریض کا ویو سکڑ کر رہ جاتا ہے ،۔
قوت سماعت ختم ہو جاتی ہے ، قوت گویائی بھی ختم ہو جاتی ہے م،۔
اس مرض میں مبتلا مریض وقت گزرنے پر کومے میں چلا جاتا ہے اور موت واقع ہو جاتی ہے ،۔
جاپان میں کوماموتو پرفیکچر کے شہر میناماتا میں دوسری جنگ عظیم کے بعد اس بیماری کے بہت سے مریض پائے گئے ،۔
اس بیماری مینماتا کو 1956ء میں پہچانا گیا ،۔
اس کی وجہ میناماتا میں کیمیکل فیکٹری چیسو کارپوریشن جو کہ پارہ استعال کرتی تھی کو پایا گیا ،۔
سن 1932ء سے 1968ء تک کی اس کمپنی کا صنعتی فضلہ جو کہ پانی میں بہہ کر دریا اور سمندر میں چلا جاتا تھااس کی وجہ سے مچھلیوں میں پارہ کی مقدار زیادہ ہو گئی ، ان مچھلیوں کو غذا کے طور پر استعمال کرنے والےاور زمینی پانی پینے والوں کی ایک بڑی ابادی اس مرض میں مبتلا ہو گئی تھی ،۔
اس لئے اس بیماری کو چیسو میناماتا بیماری بھی کہا جاتا ہے ،۔
جاپان میں اس بیماری کے مبتلا مریضوں کے چیسو کمپنی کے خلاف اجتجاج کی ایک تاریخ ہے ،۔
اس پر لکھنا اج کا موضوع نہیں ہے ،۔
مارچ 2001ء تک سرکاری طور پر میناماتا بیماری کے مریضوں کی نفری 2265 تھی جن میں سے 1784 افراد موت کا شکار ہو چکے تھے ،۔
اور 10000 سے زیادہ لوگ چیسو کمپنی سے ہرجانہ وصول کر چکے ہیں ،۔ سن 2004ء تک چیسو کمپنی کوئی 86 کروڑ ڈالر ادا کر چکی ہے ،۔
جاپان میں میناماتا کی بیماری کی وجہ سے پارے کو استعمال کرنے ، پارے کو سنبھالنے پارے کو ری سائکل کرنے کی تعلیم شروع ہو ئی اور اس کے لئے اصول وضع کئے گئے م،۔
اج جاپان اس پوزیشن میں ہے کہ جاپان کی وزارت ماحولیات نے ترقی پزیر ممالک میں پارے کو ری کور کرنے کے طریقہ کار کی تعلیم دینے کے منصوبے پر کام شروع کیا ہے ،۔
پہلے پہلے ایشا میں جنوب مشرقی ایشائی ممالک میں اس کی تعلیم دی جائے گی ،۔
تھرما میٹر اور بلڈ پریشر کی مشین میں استعمال ہونے والے پارے کی مقدار جو کہ جاپان میں استعمال ہو رہی ہے اس کے متعلق انداز ہے کہ یہ کوئی 59 ٹن کے قریب ہے ،۔
جس میں 21 ٹن ہسپتالوں میں 7 ٹن سکولوں میں اور 18 سے 21 ٹن گھروں میں تھرما میٹروں اور بلڈپریشر ماپنے کی مشنیوں میں پڑا ہے م،۔
اسی نظرئے کے تحت جاپان کی وزارت ماحولیات کے ماہر جنوب مشرقی ممالک میں ڈاکٹروں اور فارمسٹوں کو آگاہی دیں گے ،۔
مستقبل میں اس پروجیکٹ کو افریقہ کے ترقی پذیر ممالک تک وسیح کرنے کا پروگرام ہے م،۔
مندرجہ بالا تحریر سے اپ خود اندازہ کر لیں کہ پارے کے متعلق یا کہ اس سے پیدا ہونے والے ماحول دشمن حالات سے نپٹنے کے لئے پاکستان جیسے ملک میں کیا کام ہو رہا ہے یا کہ پاکستانی قوم کو اس معاملے کتنی آگاہی ہے ،۔
تحریر خاور کھوکھر
پاکستان جیسے پس ماندہ ممالک میں پارہ کے نقصانات کا عام عوام کو کوئی ادراک نہیں ہے اور ایسے ممالک میں لکھاری لوگ بھی ایسی باتوں کا علم نہیں رکھتے ،۔
پاکستان میں اناج کو کیڑوں سے بچاؤ کے لئے بھی پارہ، ریت میں ملا کر اناج کے ڈھیروں یا کہ پڑولوں میں ڈال دیا جاتا ہے جس کی ریکوری کے لئے کچھ بھی انتظام نہیں ہے ،۔
یہ پارہ زمین میں مل کر زیر زمین پانی کو بھی زہر الود کر دیتا ہے م،۔
تھرما میٹر یا کہ بلڈ پریشر چیک کرنے والے میڈیکل آلات میں استعمال ہونے والا پارہ اور صنعتی استعمال میں ہونے والے پارے کی ایک بڑی مقدار معاشرے میں گردش کر رہی ہے ،۔
مہذب دنیا کو پارے کے نقصانات کا احساس جاپان سے ظاہر ہونے والی ایک بیماری میناماتا کی بیماری کی وجہ سے ہوا ،۔
مینماتا بیماری کیا ہے ؟
میناماتا بیماری ، جاپان کے کوماموتو پرفیکچر کے شہر میناماتا میں ڈیسکور کی گئی تھی ،۔
اس بیماری میں مریض نیروجیکل سینڈروم میں مبتلا ہو جاتا ہے ،۔
ہاتھ اور پاؤں کو کپکپاہٹ شروع ہو جاتی ہے ،۔
نظر کو پریفیرل وژن کی بیماری ، جس میں مریض کا ویو سکڑ کر رہ جاتا ہے ،۔
قوت سماعت ختم ہو جاتی ہے ، قوت گویائی بھی ختم ہو جاتی ہے م،۔
اس مرض میں مبتلا مریض وقت گزرنے پر کومے میں چلا جاتا ہے اور موت واقع ہو جاتی ہے ،۔
جاپان میں کوماموتو پرفیکچر کے شہر میناماتا میں دوسری جنگ عظیم کے بعد اس بیماری کے بہت سے مریض پائے گئے ،۔
اس بیماری مینماتا کو 1956ء میں پہچانا گیا ،۔
اس کی وجہ میناماتا میں کیمیکل فیکٹری چیسو کارپوریشن جو کہ پارہ استعال کرتی تھی کو پایا گیا ،۔
سن 1932ء سے 1968ء تک کی اس کمپنی کا صنعتی فضلہ جو کہ پانی میں بہہ کر دریا اور سمندر میں چلا جاتا تھااس کی وجہ سے مچھلیوں میں پارہ کی مقدار زیادہ ہو گئی ، ان مچھلیوں کو غذا کے طور پر استعمال کرنے والےاور زمینی پانی پینے والوں کی ایک بڑی ابادی اس مرض میں مبتلا ہو گئی تھی ،۔
اس لئے اس بیماری کو چیسو میناماتا بیماری بھی کہا جاتا ہے ،۔
جاپان میں اس بیماری کے مبتلا مریضوں کے چیسو کمپنی کے خلاف اجتجاج کی ایک تاریخ ہے ،۔
اس پر لکھنا اج کا موضوع نہیں ہے ،۔
مارچ 2001ء تک سرکاری طور پر میناماتا بیماری کے مریضوں کی نفری 2265 تھی جن میں سے 1784 افراد موت کا شکار ہو چکے تھے ،۔
اور 10000 سے زیادہ لوگ چیسو کمپنی سے ہرجانہ وصول کر چکے ہیں ،۔ سن 2004ء تک چیسو کمپنی کوئی 86 کروڑ ڈالر ادا کر چکی ہے ،۔
جاپان میں میناماتا کی بیماری کی وجہ سے پارے کو استعمال کرنے ، پارے کو سنبھالنے پارے کو ری سائکل کرنے کی تعلیم شروع ہو ئی اور اس کے لئے اصول وضع کئے گئے م،۔
اج جاپان اس پوزیشن میں ہے کہ جاپان کی وزارت ماحولیات نے ترقی پزیر ممالک میں پارے کو ری کور کرنے کے طریقہ کار کی تعلیم دینے کے منصوبے پر کام شروع کیا ہے ،۔
پہلے پہلے ایشا میں جنوب مشرقی ایشائی ممالک میں اس کی تعلیم دی جائے گی ،۔
تھرما میٹر اور بلڈ پریشر کی مشین میں استعمال ہونے والے پارے کی مقدار جو کہ جاپان میں استعمال ہو رہی ہے اس کے متعلق انداز ہے کہ یہ کوئی 59 ٹن کے قریب ہے ،۔
جس میں 21 ٹن ہسپتالوں میں 7 ٹن سکولوں میں اور 18 سے 21 ٹن گھروں میں تھرما میٹروں اور بلڈپریشر ماپنے کی مشنیوں میں پڑا ہے م،۔
اسی نظرئے کے تحت جاپان کی وزارت ماحولیات کے ماہر جنوب مشرقی ممالک میں ڈاکٹروں اور فارمسٹوں کو آگاہی دیں گے ،۔
مستقبل میں اس پروجیکٹ کو افریقہ کے ترقی پذیر ممالک تک وسیح کرنے کا پروگرام ہے م،۔
مندرجہ بالا تحریر سے اپ خود اندازہ کر لیں کہ پارے کے متعلق یا کہ اس سے پیدا ہونے والے ماحول دشمن حالات سے نپٹنے کے لئے پاکستان جیسے ملک میں کیا کام ہو رہا ہے یا کہ پاکستانی قوم کو اس معاملے کتنی آگاہی ہے ،۔
تحریر خاور کھوکھر
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں