اندر کے جانور
اج عید گاھ گیا ، عید کی نماز پڑھنے بہت سے ایسے چہرے بھی تھے جو کئی سال بعد نظر آتے ہیں اور ہر سال والے بھی ،۔
یہ میرا احساس تھا کہ غلط فہمی مجھے ہر عمر ڈھلتے ساتھی کے چہرے پر اس کے اندر کے جانور کی شباہت نظر آ رہی تھی ،۔
بہت سے مرغی کی طرح لگتے تھے ، کہ کڑ کڑ کہیں اور انڈے کہیں ،۔
وہ جو مالکوں کے لئے انڈے دینے والے ،۔
ان کے ساتھ ساتھ ککڑ کی طرح نظر انے والے بھی تھے بہت چوکنے ، ادھر ادھر ہر چیز پر نظر لیکن صرف ایفیشنسیاں ، پروگریس کوئی نئیں ،۔
یہاں طرح طرح کی بکریاں بھی تھیں ، جو کبھی کسی کے کام نہپیں آتے اگر اتے بھی ہیں تو ؟ جب بھی دوددہ دیتی ہیں مینگنیاں ڈال کر ہی دیتی ،۔
ان کے ساتھ ساتھ بکرے بھی تھے ، “ بو بکرے “ جو ہر وقت کسی بولی ہوئی بکری کی تلاش میں ہوتے ہیں کہ کس کو لگا دیں ،۔
یہاں طرح طرح کے کتے بھی تھے ، بل ڈاک ، ہاؤنڈز ، نسلی کتے بھی تھے اور اوارہ کتے ،۔ ہر بندے کے چہرے پر اس کے اندر کے کتے کی شباہت نظر آ رہی تھی ،۔
یہاں وہ بھی تھے جو اپنا بخار تک کسی کو ادھار نہ دیں ، جو پیسا کمانے اور سنبھالنے کے ماہر گول گول چہرے ، گول گول پشت ، گول گول پیٹ والے ، ان کے چہرے اور باتیں کرنے میں اس جانور کی شباہت نظر آ رہی تھی جس کا نام لینے میں زبان پلید ہو جاتئ ہے ،۔
ان کے ساتھ گلہری کی طرح کے بھی تھے جن صرف کچھ گھٹلاں اکٹھی مل گئی ،ان کوسنبھال سنبھال کر رکھنے کو دولت مندی کے خمار میں مبتلا گلہریاں ،۔
یہاں وہ چاہا نما بھی تھے جو تھوڑے سے مال پر پنساری بن کر بیٹھے لگتے تھے ،۔
یہاں گائے بھی تھیں جو کسی کے لئے کام کرتی سست سست دودہ دینے والی اور ان کے ساتھ ساتھ بیل بھی نظر آ رہے تھے ناراض ناراض سے طاقت کے نشے میں چور لیکن چھری سے بے خبر ،۔
یہاں نئے نئے جوان وہ بھی نظر آ رہے تھے جن میں طاقتور گھوڑے کی شباہت تھی ، لمبی منزلوں کے لئے نکلے ہوئے ،۔
یہاں کچھ لومڑی کی شباہت کے بھی تھے ،۔
اور بندر کی شباہت والے بھی ،۔
الو کی طرح دیدہ در بھی تھے تو کبوتر کی طرح کے بد اندیش بھی ،۔
یہ سب دیکھ کر میں باہر نکلا ، گاڑی سٹارٹ کی
اور بیک مرر میں دیکھ مجھے بہت شاک لگا
کہ
یہاں
مجھے ایک تھکا ہوا گھوڑا نظر آرہا تھا ،۔
تھکے ہوئے گھوڑے کا یہ چہرہ کسی اور کا نہیں خود میرا تھا ،۔
دوسروں کی سواری ، دوسروں کا دوست ، جس کی پیٹھ پر رکھی کاٹھی پر جس جس کا بھی داء لگا اس نے سواری کی ،۔
یہ میرا احساس تھا کہ غلط فہمی مجھے ہر عمر ڈھلتے ساتھی کے چہرے پر اس کے اندر کے جانور کی شباہت نظر آ رہی تھی ،۔
بہت سے مرغی کی طرح لگتے تھے ، کہ کڑ کڑ کہیں اور انڈے کہیں ،۔
وہ جو مالکوں کے لئے انڈے دینے والے ،۔
ان کے ساتھ ساتھ ککڑ کی طرح نظر انے والے بھی تھے بہت چوکنے ، ادھر ادھر ہر چیز پر نظر لیکن صرف ایفیشنسیاں ، پروگریس کوئی نئیں ،۔
یہاں طرح طرح کی بکریاں بھی تھیں ، جو کبھی کسی کے کام نہپیں آتے اگر اتے بھی ہیں تو ؟ جب بھی دوددہ دیتی ہیں مینگنیاں ڈال کر ہی دیتی ،۔
ان کے ساتھ ساتھ بکرے بھی تھے ، “ بو بکرے “ جو ہر وقت کسی بولی ہوئی بکری کی تلاش میں ہوتے ہیں کہ کس کو لگا دیں ،۔
یہاں طرح طرح کے کتے بھی تھے ، بل ڈاک ، ہاؤنڈز ، نسلی کتے بھی تھے اور اوارہ کتے ،۔ ہر بندے کے چہرے پر اس کے اندر کے کتے کی شباہت نظر آ رہی تھی ،۔
یہاں وہ بھی تھے جو اپنا بخار تک کسی کو ادھار نہ دیں ، جو پیسا کمانے اور سنبھالنے کے ماہر گول گول چہرے ، گول گول پشت ، گول گول پیٹ والے ، ان کے چہرے اور باتیں کرنے میں اس جانور کی شباہت نظر آ رہی تھی جس کا نام لینے میں زبان پلید ہو جاتئ ہے ،۔
ان کے ساتھ گلہری کی طرح کے بھی تھے جن صرف کچھ گھٹلاں اکٹھی مل گئی ،ان کوسنبھال سنبھال کر رکھنے کو دولت مندی کے خمار میں مبتلا گلہریاں ،۔
یہاں وہ چاہا نما بھی تھے جو تھوڑے سے مال پر پنساری بن کر بیٹھے لگتے تھے ،۔
یہاں گائے بھی تھیں جو کسی کے لئے کام کرتی سست سست دودہ دینے والی اور ان کے ساتھ ساتھ بیل بھی نظر آ رہے تھے ناراض ناراض سے طاقت کے نشے میں چور لیکن چھری سے بے خبر ،۔
یہاں نئے نئے جوان وہ بھی نظر آ رہے تھے جن میں طاقتور گھوڑے کی شباہت تھی ، لمبی منزلوں کے لئے نکلے ہوئے ،۔
یہاں کچھ لومڑی کی شباہت کے بھی تھے ،۔
اور بندر کی شباہت والے بھی ،۔
الو کی طرح دیدہ در بھی تھے تو کبوتر کی طرح کے بد اندیش بھی ،۔
یہ سب دیکھ کر میں باہر نکلا ، گاڑی سٹارٹ کی
اور بیک مرر میں دیکھ مجھے بہت شاک لگا
کہ
یہاں
مجھے ایک تھکا ہوا گھوڑا نظر آرہا تھا ،۔
تھکے ہوئے گھوڑے کا یہ چہرہ کسی اور کا نہیں خود میرا تھا ،۔
دوسروں کی سواری ، دوسروں کا دوست ، جس کی پیٹھ پر رکھی کاٹھی پر جس جس کا بھی داء لگا اس نے سواری کی ،۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں