خوش قسمت زمانہ
ابھی کل کی بات ہے کہ لکھنے والے ادب میں دو وقت کی روٹی کی دعائیں کرتے ہیں ، نان شبینہ کے میسر ہونے پر شکر کرتے ہیں ۔
عام عوام میں جس کو دو وقت کی دو روٹیاں نصیب ہوتی تھیں وہ تونگر گنے جاتے تھے ،۔
پنجاب میں وڈانک گندم ہوتی تھے قد آدم اس گندم سے جانوروں کے لئے توڑی زیادہ اور انسانوں کے لئے اناج کم نکلتا تھا ،۔
اگر برصغیر میں آلو ، ٹماٹر ، اور تمباکو کا تصور نہیں تھا تو باقی دنیا میں تو دالیں ، مسالے ، گڑ اور کپاس کے لئے بھی ہند پر نظریں ہوتی تھیں ،۔
انسانوں کی معلوم تاریخ میں بھوک کا ادب بہت لکھا گیا ،۔
کسی خطے کا ادب دیکھ لیں ، لکھنے والے بھوک کا لکھتے رہے ہیں
کہ
انسان نے بہت بھوک دیکھی ہے ،۔
پیٹ کی بھوک ، اس بھوک کو مٹانے کے لئے انکھوں میں بھوک اتر آئی ، کبھی مذہب کے نام پر کبھی نسل کے نام پر کبھی کسی بہانے کبھی کسی بہانے دوسروں سے زمین ، گوشت اور اناج چھیننے کے لئے جنگیں لڑی گئیں ،۔
جنگیں تو اج بھی ہیں ، لوٹ مار اج بھی ہے ، انسانیت کے نام پر معدنیات کی لوٹ مار کی جنگیں ہیں ،۔
لیکن
پیٹ کی بھوک اب صرف کتابوں میں رہ گئی ہے یا پھر ناہموار معاشروں میں رزق کی غلط تقسیم میں ،۔
کہ
امریکہ کی دریافت کے بعد پرتگالیوں نے آلو ، ٹماٹر ، تمباکو کو دنیا میں متعارف کروایا ،۔
امریکہ کے قیام سے بنی نوع انسان نے تکنیک کی ترقی میں وہ کارہائے نمایاں انجام دئے ہیں کہ جن کی نظیر نہیں ملتی ،۔امریکہ میں کھاد کی دریافت نے کھیتوں میں وہ انقلاب برپا کیا ہے کہ اج دنیا میں چاول ، اور گندم مکئی کی کوئی کمی نہیں ہے ،۔
اور کھاد کی تکینک کی انتہا ہے کہ گوشت کو بھی کھاد لگا دی ہے ،۔
بھیڑ ہو کہ گائے ، مرغی ہو کہ مرغابی ان کو گوشت کی عمر تک پہنچے کے لئے ایک عرصہ درکار ہوتا ہے ،۔
ایک سور تھا جو کسی بھی دوسرے جانور سے زیادہ پیدا ہو کر جلدی گوشت تک پہنچ جاتا تھا ۔
لیکن
برائلر چکن کی دریافت کہ سور کے گوشت سے بھی جلدی تیار ہو جانے والے اس کوشت کو پیدا ہو کر دسترخوان تک پہنچے میں صرف دو ہفتے لگتے ہیں ،۔
اج انسان کے دسترخون پر ٹیبل پر خوراک کی بہتات ہے ،۔
جو کہ تاریخ میں کبھی بھی کسی بھی علاقے کے لوگوں کو مسیر نہ ہو سکی ،۔
اج کا انسان تاریخ کے خوش قسمت ترین دور میں رہ رہا ہے م،۔