جاپانی گالیاں
جاپانی اور گالیاں
****************
ایک دلچسپ واقعے کا میں گواھ ہوں کہ
ایک بندے نے روزمرہ کی جاپانی سیکھ لی تھی ساتھ کام کرنے والے جاپانی سے کچھ کھندک سے ہوئی تو اس پاکستانی نے جاپانی کو پنجابی کی ایک گالی جاپانی میں ٹرانس لیٹ کر کے دے دی ۔
جس گالی میں جاپانی کی ماں کو “کچھ” کرنے کی خواہش کا اظہار تھا
جاپانی گالی سن کر اس کو جواب دیتا ہے ۔
میری ماں تمہیں نہیں دے گی وہ میرے ابّے کے ساتھ بہت مطمعن ہے م،۔
پاس کھڑے خاور کا ہاسا نکل گیا تھا،۔
کہ
جاپان کی معاشرت بھی عجیب معاشرت ہے
کہ
جاپانی زبان میں گالی نہیں ہے ،۔
ایسی بھی بات نہیں غصے میں جاپانی بھی مد مقابل کو زچ کرنے کے لئے کچھ الفاظ ادا کرتے ہیں اور ان کا اثر بھی ہوتا ہے ،۔
مثلاً “ باکا یارو “ اس کو اردو میں پاگل کار کہہ لیں ، یعنی پاگل پن کے کام کرنے والا ،۔
دوسری مثال ہے “ کونو یارو” جس کو پنجابی میں کہہ لیں “وڈا کارو” ۔ اور موقع محل سے یہ بات سجتی بھی ہے اور سننے والے کو شرمندگی بھی ہوتی ہے ،۔
جاپانی زبان میں دوسرے کی تحقیر کے سارے ہی الفاظ ہیں
دلّا
کام چور ،
نکما
سست
اور جس بندے میں جو نقص ہو اسی نقص کی گالی دی جاتی ہے ،۔
اب اگر اپ کسی بندے کو غصے میں پنجابی سٹائل میں “ دلّا “ کہہ دیتے ہیں ،۔
جس کے لئے جاپانی میں “ ہیمو” کا لفظ بولا جاتا ہے ،۔
تو گالی سننے والا بجائے غصہ کرنے کے حیران ہو کر آپ کو دیکھنے لگے گا
کہ
میں دلّا ہوں ہی نہیں تو مجھے یہ کیوں کہہ رہے ہو؟
کسی عام عام کو اپ کہتے ہیں “ناماکے مونو” یعنی سست !۔ تو وہ بھی اپ کی عقل پر افسوس کر کے اپ کو “ باکا “ کہہ سکتا ہے کہ میں تو سست ہوں ہی نہیں تو تم مجھے پہچان نہ سکنے والے خود پاغل ہو گے ،۔
پاک لوگوں کی غیرت یعنی کہ ماں بہن کی گالی کا یہان تصور ہی نہیں ہے ،۔
اس لئے اگر اپ جاپان کے کسی دیوی دیوتا ، کسی گزر چکے بڑے بزرگ کو ماں بہن کی گالی دیتے ہیں تو ؟
سننے والا جبائے اپنے بزرگ کی توہین محسوس کرنے کے اپ کی عقل پر افسوس کرئے گا کہ
جس کی ماں یا بہن سے تم سیکس کرنے کی خواہش کر رہے ہو اس کو مرئے ہوئے بھی صدیاں گزر گئیں ہیں تو تم اس کو “چودو” گے کیسے ۔
کل کلاں کو اگر جاپان کسی پیغمبر کو ماننے لگتے ہیں ،۔
اور کوئی بد بحت ان کے پیغمبر کو گالی دیتا ہے تو ؟
جاپانی کندھے اچکا کر نکل دیں گے کہ
ہمارے پیغمبر میں یہ نقص تھا ہی نہیں
تم اپنی عقل کا علاج کرواؤ۔
میرا خیال ہے اپ سمجھ تو گئے ہوں گے ؟
کہ
میں کہنا کیا چاہتا ہوں ،۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں