درویش کی بات
پینو کے خصم نے دوسری شادی کر لی ۔
جوان بیوی کے ساتھ مگن پینو کے خاوند کی بے رخی نے پینو کا دل توڑ دیا ،۔
پینو کو سمجھ ہی نہیں لگ رہی تھی کہ جس مرد کے ساتھ لڑکپن سے لے کر جوانی بیتا دی اب سے کے بغیر پہاڑ سی زنگی کیسے گزرے گی ۔
ہر وقت ٹھنڈی آہیں بھرتی پینو کو دیکھ کر اس کی ایک سہیلی نے اس کو بتایا کہ
وہان پہاڑوں میں ایک درویش رہتا ہے ،۔ اس کے پاس جاؤ شائد تمہاری مایوس زندگی میں کو تبدیلی آ جائے م،۔
پینو ، درویش نے ملنے کے لئے نکل پڑی ،۔ ٹانگے پر شہر تک وہاں سے لمبے روٹ کی بس ، پہاڑوں کے پاس کی چھکڑا ویکن اور پتہ نہیں کون کون سے سواریاں بدل کے کئی دن پیدل چل کر جب پینو درویش کے پاس پہنچتی ہے ،۔
اور درویش کو ساری داستان سناتی ہے ،۔
درویش سر جھکائے ساری بات سنتا رہتا ہے ،۔
آخر پر پاس پڑی مٹی کی گڑوی سے کڑ کی ایک ڈلی نکلا کر پینو کو دیتا ہے ،۔
پینو بڑے شوق سے گڑ کھا جاتی ہے ،۔
پینو گڑ ختم کرتی ہے تو
درویش پوچھتا ہے
ایک اور چاہئے ؟
پینو بڑے شوق سے ہاں میں سر ہلاتے ہوئے کہتی ہے کہ ہاں ایک اور عنایت فرما دیں ،۔
درویش ، پینو کی انھوں میں دیکھتے ہوئے فرماتا ہے ۔
کیا تمہیں مسئلے کی سمجھ لگی ہے ؟
پینو سوچ میں ڈوب جاتی ہے ،۔ سر جھکائے ہوئے آہستگی سے بولتی ہے
ہاں ، میرا خیال ہے کہ انسان بنیادی طور پر حریص ہے ،۔
انسان کو ایک چیز ملتی ہے تو دوسری کی حرص کرتا ہے ، ایک نئی چیز کی ایک بڑی چیز کی ، اور اس حرص کا کبھی اختتام نہیں ہوتا ،۔
مجھے چیزوں کی ناپائیداری کا خیال کرنا چاہئے اور مایوس ہونے سے بچنا چاہئے ،۔
یہاں تک پہنچ کر پینو سر اٹھاتی ہے اور درویش کی انکھوں میں دیکھتے ہوئے پوچھتی ہے ۔
آپ یہی کہنا چاہتے ہیں ناں ؟
درویش نفی میں سر ہلاتا ہے اور بڑے تاسف بھرے لہجے میں کہتا ہے
نئیں ، میرا کہنے کا مطلب ہے کہ
تم بہت زیادہ موٹی ہو ۔
تمہیں اپنا کھانا کم کرنا چاہئے !!م،۔
جوان بیوی کے ساتھ مگن پینو کے خاوند کی بے رخی نے پینو کا دل توڑ دیا ،۔
پینو کو سمجھ ہی نہیں لگ رہی تھی کہ جس مرد کے ساتھ لڑکپن سے لے کر جوانی بیتا دی اب سے کے بغیر پہاڑ سی زنگی کیسے گزرے گی ۔
ہر وقت ٹھنڈی آہیں بھرتی پینو کو دیکھ کر اس کی ایک سہیلی نے اس کو بتایا کہ
وہان پہاڑوں میں ایک درویش رہتا ہے ،۔ اس کے پاس جاؤ شائد تمہاری مایوس زندگی میں کو تبدیلی آ جائے م،۔
پینو ، درویش نے ملنے کے لئے نکل پڑی ،۔ ٹانگے پر شہر تک وہاں سے لمبے روٹ کی بس ، پہاڑوں کے پاس کی چھکڑا ویکن اور پتہ نہیں کون کون سے سواریاں بدل کے کئی دن پیدل چل کر جب پینو درویش کے پاس پہنچتی ہے ،۔
اور درویش کو ساری داستان سناتی ہے ،۔
درویش سر جھکائے ساری بات سنتا رہتا ہے ،۔
آخر پر پاس پڑی مٹی کی گڑوی سے کڑ کی ایک ڈلی نکلا کر پینو کو دیتا ہے ،۔
پینو بڑے شوق سے گڑ کھا جاتی ہے ،۔
پینو گڑ ختم کرتی ہے تو
درویش پوچھتا ہے
ایک اور چاہئے ؟
پینو بڑے شوق سے ہاں میں سر ہلاتے ہوئے کہتی ہے کہ ہاں ایک اور عنایت فرما دیں ،۔
درویش ، پینو کی انھوں میں دیکھتے ہوئے فرماتا ہے ۔
کیا تمہیں مسئلے کی سمجھ لگی ہے ؟
پینو سوچ میں ڈوب جاتی ہے ،۔ سر جھکائے ہوئے آہستگی سے بولتی ہے
ہاں ، میرا خیال ہے کہ انسان بنیادی طور پر حریص ہے ،۔
انسان کو ایک چیز ملتی ہے تو دوسری کی حرص کرتا ہے ، ایک نئی چیز کی ایک بڑی چیز کی ، اور اس حرص کا کبھی اختتام نہیں ہوتا ،۔
مجھے چیزوں کی ناپائیداری کا خیال کرنا چاہئے اور مایوس ہونے سے بچنا چاہئے ،۔
یہاں تک پہنچ کر پینو سر اٹھاتی ہے اور درویش کی انکھوں میں دیکھتے ہوئے پوچھتی ہے ۔
آپ یہی کہنا چاہتے ہیں ناں ؟
درویش نفی میں سر ہلاتا ہے اور بڑے تاسف بھرے لہجے میں کہتا ہے
نئیں ، میرا کہنے کا مطلب ہے کہ
تم بہت زیادہ موٹی ہو ۔
تمہیں اپنا کھانا کم کرنا چاہئے !!م،۔