گدھے
ایک دفعہ کا ذکر ہے ، پرانے زمانے کی بات ہے ، ایک بادشاھ تھا ایک دن بادشاھ کا دل چاہا کہ ملک کے دورے پر نکلے ، تو اس نے محکمہ موسمیات کے افسر سے پوچھا کہ آنے والے چند دنوں میں موسم کیسا رہے گا ؟
محکمہ موسمیات کے بڑے افسر نے حساب کتاب نکال کر بادشاھ کو بتایا کہ انے والے کئی دنوں تک بارش کا کوئی امکان نہیں ہے ۔
اس لئے اپ مطمعن ہو کر ملک کی سیر کو نکل سکتے ہیں ۔
بادشاھ اپنی ملکہ کو ساتھ لے کر دورے پر نکل جاتا ہے ، دارالحکومت سے میلوں دور ایک جگہ اس کی ایک کمہار سے ملاقات ہوتے ہے جو اپنےگدھے پر مال لادھے کہیں جا رہا ہوتا ہے ،
کمہا بادشاھ کو پہچان جاتا ہے اور بادشاھ کو بتاتا ہے کہ جتنی جلدی ہو سکے واپس چلے جائیں ، اس علاقے میں بہت موسلادار بارش ہونے جا رہی ہے ۔
بادشاھ کمہار کو کہتا ہے کہ میرے موسمیات کے افسر نے مجھے بتایا ہے کہ بارش کا کوئی امکان نہیں ہے ، میرا افسر ایک تعلیم یافتہ اور بہت ذہین بندہ ہے ، جس نے ملک کی اعلی درسگاہوں سے تعلیم حاصل کی ہے
اور میں اس کو بہت بڑی تنخواھ دیتا ہوں ۔
اس لئے میں ایک کمہار کی بجائے اپنے افسر کی بات پر یقین رکھ کر سفر جاری رکھوں گا ۔
انہونی یہ ہوئی کہ ایک یا دو پہر بعد ہی بارش شروع ہو گئی اور بارش بھی طوفانی بارش کہ جس میں بادشاھ اور ملکہ کا سارا سامان بھی بھیگ گیا ۔
بادشاھ وہیں سے واپس مڑا اور راج دھانی میں پہنچتے ہی محکمہ موسمیات کے افسر کو قتل کروا دیا
اور
بندے بھیج کر کمہار کو دربار میں بلایا ،۔
دربار میں بلا کر بادشاھ نے کمہار کو محکمہ موسمیات کی نوکری کی پیش کش کی ۔
بادشاھ کی پیش کش پر کمہار نے بادشاھ کو بتایا کہ میرے پاس کوئی علم عقل نہیں ہے ، میں یہ نوکری کرنے کا اہل نہیں ہوں ۔
جہان تک بات ہے بارش کی پشین گوئی کی تو ؟ وہ اس طرح ہے کہ اس کا اندازہ میں گدھے کے کان دیکھ کر لگاتا ہوں
جب بھی گدھے کے کان مرجھائے ہوئے ہوتے ہیں اس بعد بہت بارش ہوتی ہے ۔
یہ سن کر بادشاھ نے بجائے کمہار کے گدھے کو کلرک رکھ لیا ۔
بس اس زمانے سے یہ رواج پڑا ہوا ہے کہ حکومتی محکموں میں گدھے ہی بھرتی کئے جاتے ہیں ۔
ماخوذ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں