اتوار، 26 اکتوبر، 2014

لیبل


سرکے کی بوتل پر سردائی کا لیبل لگادینے سے بھی سرکے کی ترشی پر کوئی فرق نہیں پڑتا  ۔
لیکن ہماری قوم کا عمومی رویہ یہ بن چکاہے کہ اپنے اندر کی اصلیت کو چھپانے کے لئے اپنے لیبل بدل رہے ہیں ۔
دھوکہ دہی کہ یہ کوشش وہ دوسروں سے کم اور اپنے اپ سے زیادہ کر رہے ہیں  ۔
بڑی کوشش کر کے اپنے پر لگانے کے لئے ایک لیبل کسی مستند حکومت سے لے لیتے ہیں ۔
برطانیہ سے امریکہ سے فرانس سے جاپان سے ، بڑی ہی کوشش کر کے پاسپورٹ کا لیبل لے لیتے ہیں ۔
اس لیبل کو نیشنیلٹی ( قومیت) کہہ کر خود پر چپکا لیتے ہیں ۔
لیکن کیا برٹش پاسپورٹ سے اپ انگریز ، ویلش یا اسکاٹ ہو جاؤ گے ؟
جہاں جہاں اپ کو اپنا لیبل دیکھانے کی ضروت پڑے گی  ،وہاں وہاں دیکھنے والا دل میں سوچے کا “ سرکے کی بوتل پر سردائی کا لیبل “ ۔

اسی طرح  کیا خود پر ملک ، شیخ ، رحمانی  وغیرہ کا لیبل لگانے سے  کیا اپ یہ سمجھتے ہیں کہ لوگ اب اپ کے باپ دادا کا پیشہ بھول گئے ہیں ؟
خود فریبی میں مبتلا ایسے معاشرے میں  ، اگر کوئی بندہ   اپنے اپ پر وہی لیبل لگا لے جو کہ اس بندے کے اندر ہے تو؟
ہر بندہ دیکھ کر چونک چونک جاتا ہے ۔
جب کوئی مجھ سے پوچھتا ہے
آپ کا تعلق پاکستان میں کس جگہ سے ہے ؟
جی میں تلونڈی کا کمہار ہوں !!۔
یقین جانیں کہ اج تک میں نے ایک بھی بندہ ایسا نہیں دیکھا  جو یہ سن کر چونکا نہ ہو ۔
اپنی اصلیت کو ٹائٹل میں چھپائے ہوئے میرے مخاطب کو  ایسے لگتا ہے کہ خاور نے اس کو ننگا کر دیا ہے ۔
ہر بوتل کے لیبل کو دیکھ کر  بوتل کے اندر جھانکنے کی عادی قوم  ، جب ہر لیبل کے کی بوتل کے اندر مختلف مال دیکھتی ہے
تو ایسی عوام کو  اصلی چیز دیکھ حیرانی ہوتی ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

Popular Posts