قانع لوگ
یهاں جاپان میں ایک مولوی صاحب آئے تھے جن کا تعلق منڈی بہاؤالدین سے تھا
ان سے بات چل پڑی ابروجین لوگوں (اسٹریلیا کے قدیم باشندے)کی تو کہنے لگے یه که لوگ اس دور میں بھی کیوں اتنے پسمانده هیں ؟
میں نے ان کو بتایا که عمرانایات کے ماہر کہتے هیں که انسانوں کی کچھ نسلیں بڑی هی قناعت پسند هوتی هیں که ترقی کی ضرورت هی محسوس نهیں کرتیں !!ـ
مولوی صاحب گے منه سے فوراً نکلا
جیسے همارے هاں کے مصلی لوگ!!ـ
میں نے اس اگے بات نهیں بڑھائی که مولوی صاحپ غصه کر جائیں گےـ
که گوری اقوام کا یه خیال همارے متعلق هےـ
ابروجین لوگ بهت هی قانع لوگ هیں
اتنے قانع که همارے روحانیت کے جغادری جو لکھتے هیں که
انے والے کل کی بھی فکر نهیں کرنی
رزق رب نے دینا هے
یه ابروجین بھی ایسا هی کرتے هیں که
کھیتی باڑی ميں بھی فصل اٹھنے تک انتظار کرنا پڑتا ہے
اس لیے
جانوروں کے شکار اور خود رو پھلوں سبزیوں سے یا اگر کوئی اناج قسم کی چیز هوتی هو گی تو اس سے گزارا کر لیتے هیں
ان کے بعد اتے هیں افریقی نسل کے کالے لوگ
یه لوگ بھی جو کچھ پاس هو
وه جنس مخالف کو متاثر کرنے لے لیے شو شا پر خرچ کردیتے هیں
اور مستقبل کی کم هی فکر کرتے هیں
کم فکر کرتے هیں
بلکل هی بے فکرے نهیں هیں
اس کے بعد جی هم لوگ هیں
جو تھوڑی کوشش کرتے هیں اور بس
باقی کا کام کسی معجزے پر چھوڑ دیتے هیں
یا کوئی بنی بنائی چیز مل جائے تو
اس پر قانع هو جاتے هیں
که یه هم پر هماری قناعت پسندی کا انعام هے
لیکن یه نهیں سوچتے که اس چیز کو بنانے والے
ایجاد کرنے والے
کی کیا سوج تھی که
جب کام چل هی رهے هیں تو
یه مسلسل تحقیق
جدو جهد اور خوب سے خوب تر کی تلاش ، جستجو ، کرنے والے کون لوگ هیں اور ان کی
یه سوچ هے کیا؟؟
هاں جی بات کررها هوں گوری اور پیلی اقوام کی
که پیلی اقوام یه بھی کہتی هیں که
گوری نسل
کچھ اس طرح کی هے که جیسے کچھ بچے همارے پاکستان ميں بھی ایک دم گورے سے هو جاتے هیں
پیدائیشی عجب
لیکن هر دو رنگ کی قومیں هیں که مسلسل تحقیق اور تجربات ميں لگی هیں
ان کے ممالک میں ویزے لے کر جابسنے کی خواهش هی کرتے هیں اور بس کوشش کرکے ان کے پاس چلے جاتے هیں
اور ان کی محنت ، تحقیق، اور تجربات سے بنائے گئے سسٹم کے فوائد سے اپنی زندگی کو تھوڑا
سهولت امیز بنا کر پھر
قانع هو جاتے هیں
میں سخت مخالف هوں جی قناعت کے
اپنے حال میں مست رهنے کی تلقین سے
ڈنگ ٹپاؤ قسم کی سوچ سے
اگر انجن بنانے کی مجرم قوم بھی قناعت پسند هوتی تو؟؟
انجن کو ریل سے کار تک کا سفر اور ڈیزل پٹرول انجن سے
هائی بریڈ انجن تک کے سفر میں اٹھائی گئی مشقت
هی هے
ورنه
سانوں کی
کہنے والی قوم کیا یه کرسکتی تھی
اگر بندے کاباطن صاف ، دل مطمئن اور وه مسلسل جدوجهد پر یقین رکھتا هو تو اس کا ذہن حیلوں بہانوں کی کثافت سے پاک ہو گا
اور خوشحالی اس کا مقدر هو گی
لیکن
یه قناعت هی حیلے بهانے بنانے کی بنیاد هوتی ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں