میاگی کا حال دوسری قسط
بات اس طرح شروع ہوئی تھی کہ اب جب کہ خاور کے پاس بھی کائی تائی کا پرمٹ ہے تو کیوں ناں تسونامی میں غرق ہونے والی گاڑیوں کو خریدا جائے جو کہ صرف میاگی کین کی حد تک ایک لاکھ جھیالیس ہزار کی تعداد میں خراب ہو گئیں ہیں جب میں نے اپنے بائر سے بات کی تو اس نے کہا کہ تابکاری والی گاڑیوں کا سکریپ تو وہ خریدے گا ہی نہیں اس لیے ہماری لست سے اباراکی کے ساحلی علاقے اور فوکوشیما خارج کردیا گیا یہ تھی وجہ منافقین کی تقلید میں فوکوشیما سے کترا کر گزر جانے کی فوکو شیما نیشی کے ایٹر سے نکل کر پاس ہی سیون الیون کے سامنے ایک ٹرانپورٹ کمپنی کا دفتر تھا ان سے ملنے گئے ان کے چار ٹرک پانی میں خراب ہوئے تھے ان سے چار ٹرکوں کا سودا طے کرکے میاگی کی طرف منہ کیا سیندائی اسٹیشن کے پاس میزو بوچی صاھب کے ساتھ لنچ کیا یہ میزو بوچی صاحب ردی کا کام کرتے تھے لیکن ان کی فیکٹری کا یہ حال ہو گیا ہے سب کچھ غق ہو گیا ہے اور میزو بوچی کوئی کوئی اجنبی نہیں ہے دوست ہے صرف خبروں میں سنی ہوئی شخصیت نہیں ہمارے ساتھ زندگی کزارتا جیتا جاگتا شخص ہے جس کا سب کچھ غرق آب ہو گیا ہے یہاں سے ہم سمندر کے ساتھ ساتھ چلتے جنوب کی طرف سفر کرتے ہیں ، ہر طرف تباہی کا منظر ہے میلون تک جڑوں سے اکھڑے درخت بکھرے پڑے ہیں کھیتوں میں سمندر کا بانی واہس جاتے ہوئے ریت اور نمک چھوڑ گیا ہے اس زمین کو اباد کرتے کتنے سال لگیں گے؟ جو مکان کھڑے رہ گئے ہیں ان پر بانی کا نشان لگا ہوا ہے کہ کس بلندی تک جا کر پانی واپس پلٹا تھا شام کو سیندائی اسٹیشن کے سامنے واقع ہوٹل ویسٹ ان ہوٹل میں پہنچے یہاں رات کزارنی تھی جو کمرے ہمیں ملے وہ پینتسویں منزل پر تھے اس ہوٹل کا ایک کمرے کا رات کا کرایہ بتا کر میں اپنی امارت کا رعب نہیں ڈالوں گا کہ کرایہ کانائی ساں نے دیا تھا نہا کر رات کے کھانے کے لئے نکلے پاس ہی ایک گائے کی زبان کے تکوں کا ریسٹورینٹ تھا اس مین چلے گئے اس ریسٹورینٹ کے عملے کا کام کرنے کا انداز دیکھ کر دل خوش ہو گیا دب بھر مصیبت زدہ لوگ اور ماحول دیکھ کر دل بجھ سا گیا تھا کہ اس ریسٹورینٹ میں کام کرنے والے سب لوگ ایسے کام کررہے تھے جیسے کام نان ہو ان کا مشغلہ ہو سبھی لوگ خوش دلی سے کام کررہے تھے اس کے بعد جو سیندایی جائے اور کبکی چو نان جائے وہ کوئی خاتون یا پھر وچکارلا ہی ہو سکتا ہے سبھی دوستوں نے شراب پی خاور نے بھی کوکے کولے کے تین گلاس ڈکارے اور جینی چائے اولون چا پی شراب کانے کا ماحول تھا کہ اردو کی شاعری تھی ساقی تھا جام تھا خم تھا خرابات تھی کھلی زلف تھی ، عشق کی گستاخیوں کو بھی اجازت تھی اکسٹرا اخراجات اٹھانے والوں کے لیے وصل کی وادیوں میں شجر ممنوعہ بھی تھا لیکن جی شکاری کرکے کھاتا ہے قصائی کی دوکان سے نہیں باہر نکل کر کانائی سان نے ساتھ ائے تین دوستوں کو چند لاکھ کی رقم دی کہ کھیل لو!!!!۰ میں اور خاور واہس جارہے ہیں ٹیکسی لے کر واپس پہنچے ہی تھے کہ وہ تین بھی واپس آگئے تم کو کیا ہوا ہے ؟؟ جب پوچھا تو سوزوکی نے بتایا کہ جی یہ یامادا سان اڑ گیا تھا کہ میں نہیں جاوں گا کہیں بھی کیوں کہ میری ایک بیوی بھی ہے اپنے اہنے کمرے میں جاکر ابھی سوئے ہی تھے کہ زمین ہلنے لگی جمعرات سات اپریل والے زلزلے کی بات کررہا ہوں پینتسوین منزل پر حال کچھ ایسا تھا کہ جیسے بانس زمین پر رکھ کر ہلائیں تو زمین کے پاس سے کم ہلتا ہے اور اوپر سے زیادہ کمرے میں اوازوں کا طوفان تھا ٹیلی فون کی کھنٹی الارم اور پتہ نہیں کیا کیا میں کھڑکی کے پاس جا کر دیوار کا سہارالے کر کھڑا ہو گیا کہ موت کا دن تو مقرر ہے چلو تلاش کرنے والوں کو لاش جلدی مل جائے ہاتھ سے دیوار کا سہارا لیے میں مسلسل پکار رہا تھا یا اللہ خیر یا اللہ خیر
4 تبصرے:
۔"دیوار کا سہارا لیے میں مسلسل پکار رہا تھا یا اللہ خیر یا اللہ خیر"۔
ویسے ایک فائدہ ہوا "شکاری" کو اللہ بروقت یاد آگیا۔ :)
خاور بھائی۔
تابکاری نظر آئے نہ آئے۔ اس سے گریز کرنا چاہئیے۔ ہمیں آپ کی صحت کی فکر ہے۔ تابکار شدہ علاقے سے دور رہنا اور وہاں کا تابکار شدہ اسکریپ نہ خریدنا بزدلی نہیں عقل مندی ہے۔ خدا نہ کرے آپ کو یا اسکریپ کی وساطت سے کسی دوسرے کو کوئی مسئلہ ہو۔ موت کا ایک دن مقرر ہے۔ مر گئے۔ جان چھوٹ گئی۔ مگر ایڑیاں رگڑ کر مرنا۔ خود تکلیف بھگتنا اور عزیزوں کو بھی پریشان رکھنا ۔ اس سے بچنے کی خدا سے دعا مانگنی چاہئیے۔
اگر کوئی چارہ نہ رہے اور کسی کی مدد کرتے ہوئے۔ اپنی قوم یا وطن یا جہاں آپ رہتے ہیں وہاں مصیبت میں پھنسے لوگوں کی مدد کرنے کے بدلے خدا نہ کرے اسطرح کی کوئی صورت پیش آجائے تو بھی انسان کو صبر آجاتا ہے مگر بغیر کسی خاص وجہ کہ تابکاری وغیرہ سے آلودہ جگہوں اور خوراک اور سامان سے گریز کرنا چاہئیے۔ کیونکہ اسکا علاج نہائت صبر آزماء ہوتا ہے۔
البتہ جب یہ اعلان مصدقہ طور پہ ہوجائے کہ کوئی خطرہ نہیں تو پھر سے ایسے علاقے سے اسکریپ ضرور خریدیں۔
اللہ سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔
دیکھا نا۔۔۔۔۔شکاری کو سسچی مچی اللہ میاں کو یاد کرنے کا مزا آگیا۔
میں اشی نو ماکی راتوں رات ٹرک لیکر گیا اور سامان اتار کے واپس آگیا۔جو ٹریک سوٹ اور جوتے پہن کر گیا تھا۔گھر والی نےجلا دیئے اور دوبارہ مجھے ادھر جانے نہیں دیا۔
مزے کی بات کہ سامان سارا جاپانیوں نے جمع کیا تھا اور ٹرک کا بندوبست بھی جاپانیوں کیا تھا۔۔۔لیکن ڈرائیور کوئی جانے کو تیار نہ ہوا۔
اوپر کسی ۔۔۔۔۔نے میرے نام سے تبصرہ کیا ہے۔
ہو سکے تو ہٹا دیں
آپ کا شکریہ کہ اپنے ملک کے حالات لکھتے ہیں۔
ایک تبصرہ شائع کریں