اوباما کا رکوع
جھکنے والے رفعتوں کو پا گئے
ہم خودی تلاش کر رهے هیں
امریکی صدر بارک اوباما کا شہنشاھ جاپان کو رکوع
یہاں رفعت سے مراد وھ والی رفعت نهیں هے جو سارے پنڈ کی پسندیدھ تھی اور چنگی وی سی ـ
شہنشاھ جھکا نهیں کرتا لیکن صدر اوباما کے جھکنے سے بھی اوباما کی شان میں کوئی فرق نهیں پڑا ہے
که خاندانی لوگ پنجاب میں بھی بزرگوں کے سامنے جھکتے هیں ـ
جاپان جس کو امریکه نے شکست دی تھی جی هاں شکست اور فتح ان کو هی ملا کرتی هے جو کسی معرکےمیں پڑیں ـ
گرتے هیں شہسوار هی میدان جنگ میں
وھ طفل کیا گرے جو گھٹنوں کے بل چلے
ایک جاپانی سیانے نے کها تھا
هم جنگ هارے هیں لڑائی نهیں
جی هاں جاپانی اتحادی افواج کو مار رهے تھے دوسری جنگ عظیم میں
اور پرل ہاربر والے حملے میں استعمال هونے والے هوائی جہاز جاپان کے اپنے تیار کردھ تھے
امریکه ایک عظیم ملک هے ، جس کے صدر کو جھکنا آتا ہے
اس لیے لوگ اس کے سامنے جھکتے هیں
پاکستان کی اشرافیه کو صرف اکڑنا اتا ہے اس لیے جب یه اشرافیه امریکه جاتی هے تو ان کو ائیر پورٹ کے عملے کی اکڑ کا سامنا کرنا پڑتا ہے
بس تو ایک کلچر ہے
ہتھی پے جاؤ ( هاتھا پائی) کمزورں کے اور
پیری بے جاؤ ( پاؤں پڑ جاؤ ) طاقتوروں کے
وھ ہمارے محلے ميں ایک مولوی صاحب کا گھر تھا ان کے بیٹے میرے لوگوں کو بیوقوف سمجھا کرتے تھے
بے دھڑک منه پر کہـ دیا کرتے تھے جی هم تو گدھوں میں گھرے پڑے هیں ـ
اور کمہاروں کا رویه ان کے ساتھ یه تھا که جی مولوی کے بچوں کا ذہنی توازن ٹھیک نهیں هے
اس لیے ان کی باتوں کو ہنسی میں اڑا دیا کرتے تھے
لیکن یارو مولوی کے بچوں سے کمہار هر طرح سے طاقتور تھے اس لیے ان کی باتوں کو ہنسی میں اڑا سکتے تھے لیکن جب پاکستان کی عوام کی طرح لوگ کمزور هوں اور مولوی کے بچوں کی ذہنیت والے لوگ حکمران تو ؟؟ تو دل بڑا دکھتا ہے
4 تبصرے:
یہ کوئی نئی چیز نہیں۔ اوبامہ سعودی بادشاہوں کے سامنے بھی جھکے تھے!
واقعی دل بڑا دکھتا ہے پر کیا کریں دلالوں کے جو وس پڑ چکے ہیں۔
غلام جسم رکھنے والا تو بلال بنتا ہے لیکن غلام ذہن رکھنے والا کھتری سے بھی نیچ تر ہوتا ہے
اچھا لکھا ہے آپ نے پر ميں تو کبھی بزرگوں کے سامنے نہيں جھکی حالانکہ پنجابی بھی ہوں اورخاندانی بھی خير ميں ہوتی ناں شہنشاہ جاپان کی جگہ تو اگلے پچھلے بدلے لينے تھے ان کے صدر کو پکڑ کر کے خالی جھکنے سے کام نہيں چلتا حساب کتاب کريں ايٹم بم والی تباہی کا
ایک تبصرہ شائع کریں