کہیں یه بغاوت تو نهیں
دل تو چاہتا ہے که کچھ لطیفے لکھیں کچھ مذاق هو لیکن بندھ اپنے ماحول سے بیگانا نهیں ره سکتا
پاکستان کے حالات میں حکومتی اداروں پر حملے هونا سمجھ میں انے والی بات ہے
که حکومت اور عوام دو مختلف چیزیں بن چکے هیں
پولیس کو لوگ اپنے میں سےسمجھتے هی نہیں هیں جن کے رشتے دار پولیس میں هیں وھ بھی اپنے رشتے دار کی حد تک جب دیکھتے هیں تو سپاہی لوگ بھی لوگ هی لگتے هیں لیکن جب پولیس کا نام آتا ہے تو ایک دہشت کی علامت ، پریشانی کی علامت ، تنگ کرنے کی علامت بن چکی ہے
جس اس طرح کے حالات جیسے که پاکستان کے هیں دنیا کے کسی بھی ملک میں معاشرے میں بن جائیں ، جسے که بے روزگاری ، بے امنی ، مہنگائی ، بے انصافی ، اپنی چاردیواری میں بھی غیر محفوظ،
اور حکومت لوگ عیاشیوں میں لگے هوئے هوں بڑے بڑے محلوں میں رہائیش رکھیں ، آپس میں دعوتیں هوں اور عام لوگ آٹے کی لائینوں میں لگے هوں
تو لوگ بغاوت کر هی دیا کرتے هیں
جو پہلے غیر منظم هوتی هے اور آہسته آہسته منظم بھی هوتی چلی جاتی ہے اور بھیڑ بھی ملتی جاتی ہے
اور حکومتی لوگ اس کو چند شر پسندوں کا انتشار پھلانا کہتے هیں
ماضی نزدیک میں اس کی مثال مشرقی پاکستانیوں کی مکتی باہنی کی بغاوت اور اس کی جیت کی هے
ایران میں شاھ کے مخلفوں کی اور ان کی جیت کی هے
ان دونوں مثالوں میں حکومت آخر تک ان باغیوں کو تسلیم نہیں کرتی رہیں هیں
اور جب پلیٹن میدان والا واقعه هوا تو زمانے بھر نے حکومت کی شکست دیکھی
شاھ کو خبر کے لیے جگه بھی نہیں مل رهی تھی
تو اج اگر پاکستان میں عام لوگ حکومتی اداروں پر حملے کرنے لگے هیں تو اس میں اچھنبے والی بات کوئی نهیں هونی چاهیے
لیکن کیوں که طاقت اور حکومت اور میڈیا جن کے ہاتھ میں ہے وھ حملے کرنے والوں سے اپنے سیٹ اپ کو اپنی عیاشیوں کو بچانے کی کوشش میں لگے هیں اور حملے کرنے والوں کو طرح طرح کے نام دے رهے هیں
لیکن عام بندے کو سوچنے کی ضرورت ہے که گوریلا اپنی زمین کے عام لوگوں کی حمایت کے بغیر چل هی نهیں سکتا
اور جس کو اپنے لوگون کی حمایت حاصل هو وهی تو اصلی عوامی نمائندھ هوتا ہے
ناں که
اتخابات میں جھرلو پھیر کر الیکشن جیتنے والا!!ـ
اب جی کسی نے یه کام شروع کردیا ہےکه حکومتی اهلکاروں پر حلے کرنے والوں کو ظالم مشہور کرنے کے لیے
عام مقامات پر بم دھماکے کرواکے معصوم لوگوں کو مارا جائے تاکه حکومتی اداروں کو معصوم بنا کر پیش کیا جائے
کیوں که باغی لوگ بم دھماکے کرکے حکومتی لوگوں کو مارتے هیں اس لیے بم دھماکے کروا کے عام لوگوں کو ماروتاکه عوام میں یه تاثر پیدا کیا جائے که بم دھماکے تو کرهی باغی رهے هیں یه بھی ان باغیوں کا هی کام ہے
کسی بھی واردات کے مجرم کا تعین اس بات سے کیا جاتا ہے که فائدھ کس کو هوا
تو جی هر دھماکه اپنی جگه ایک واردات ہے
اور ایک ایک واردات میں کسی کو نقصان اور کسی کو فائدھ هوا ہے اس کا سوچ لیں تو آپ کو معلوم هو جائے گا
یه کوئی گہری سازش چل رهی هے
جس طرح کے حالات پاکستان میں چل رهے هیں یه کیا افسروں کو فرص شناسی کی تبلیغ سے ٹھیک هو جائیں گے ؟؟
نہیں جی اب اداروں کو دوبارھ ڈگر پر لانے کے لیے ٹوٹل سرجری کی ضرورت ہے
جی ٹوٹل سرجری !!!ـ
5 تبصرے:
سر جی بیماری سے تو متفق ہوں۔۔ لیکن سرجری کے بھی مہارت درکار ہوتی ہے ورنہ نویں جماعت کی بیالوجی میں مینڈک کا کیا حشر کرتے ہیں ہم لوگ یہ تو سوچ کر ہی ہول اٹھتا ہے کہ جنہیں ہم سرجن سمجھ رہے ہیں انہیں تو ٹانکہ مارنا بھی نہیں آتا۔
سرجی بہت سی باتیںکنفیوزنگ ہیں۔۔۔
سمجھ نہیں آرہی کہ اگر یہ باغی ہم میں سے ہی ہیں کہ تو ایک ریگولر آرمی کے خلاف لڑنے کے لئے ان لوگوں کے پاس اسلحہ اور ہتھیار کہاںسے آرہے ہیں؟
کہیں ایسا تو نہیںکہ ہمارے ان داتا ہمیںکچھ ایسی شرائط ماننے پر مجبور کرنا چاہتے ہوں جو ہماری اشرافیہ کے حلق سے نہ اترتی ہوں؟؟؟
کیا ایسا نہیں ہوسکتا کہ اس دفعہ واقعی ہماری ایسٹیبلشمنٹ درست ہو لیکن اس کے ساتھ شیر آیا شیر آیا والا ہاتھ ہورہا ہو؟؟؟
ایسے بہت سے اگر ہیں جو مجھے بہت کنفیوز کررہے ہیں۔۔۔
خاور صاحب وردی والوں کے ڈسے ہوئے لگتے ہیں ۔
سر جی ہمارے میں سے کہاں سے آگئے یہ؟
اگر دہشت گرد ہیں تو بھی ہم میں سے نہیں
فوجی ہیں تب بھی
بیوروکریسی ہے تب بھی
ہر کیس میں درگت تو عوام کی ہی بنتی ہے
اور آپ کو کیوں لگا کہ اس قوم میں بغاوت ہو سکتی ہے
اور وہ بھی منظم
ہمیں کرپشن سے پاک پاکستان چاہیے
ہمیں احساس تحفظ کی ضرورت ہے
ہمیں زات پات میں تقسیم ہونے سے بچائیے
ہمیں ہمارے بچوں کے لیے صاف سھترا نظام تعلیم چاہیے
ہمیں حصول علم کے یکساں مواقع مہیا کیجیے
ہم تو اپنے معصوم بچوں کو قتل کر کے نادم بھی نہیں ہوتے کہ زندہ رکھتے تو ان کو کھلاتے کیا
ایک تبصرہ شائع کریں