پیر، 27 اپریل، 2009

اب کچھ هو گا ضرور

میں نے لکھا تھا
انقلاب کی چاپ تو جی هو سکتا ہے که کوئی سمجھے که خاور طالبان هو گیا هے
تو ایسی کوئی بات نهیں هے جی
میں جی جو کچھ بھی هوں بقلم خود بلکه خود بخود هوں
جب ملک کے سب ادارے بیکار هو جائیں تو تو جی کسی نان کسی نے تو سماج سدھار کا کام کرنا هے ناں جی
اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق
اب جی طالبان نام کی مخلوق کی سمجھ بوجھ پر تو میں تبصرھ کرنے سے رھا
که ایک تو مجھے یه لوگ مستقبل کی طاقت کے طور پر بھی نظر آ ہے هیں اور
دوسری بات یه که پنجابی کا محاورھ ہے که
بندے کا پته چلتا ہے واھ پیاں یا راھ پیاں
یعنی یا تو کسی کے ساتھ معامله کرنے سے یا ساتھ سفر کرنے سے هی کسی کے متعلق رائے قائم هو سکتی هے
اور طالبان کے ساتھ ناں تو میں معامله کیا هے اور ناں هی سفر
باقی جب پاکستان میں پولیس اپنی پولیس کے کام چھوڑ کر دے
عدالتوں پر لوگوں کا اعتماد ناں رہے
جائز کاموں کے لیے بھی خجل هونا پڑے
آپ دیکھ سکتے هیں که گورنمٹ کے هر محکمے میں هر سیٹ پر ایک فرعون بیٹھا هوا ہے
جس کی انا کی تسکین دوسروں کو ذلیل دیکھ کر هوتی هے
سیاستدانوں اور افسروں کے رشتے دار کسی کا حق مار کر قانون توڑ کر بدمعاشی کرکے رهنے کو فیشن سمجحیں
پھر ایسا هے که آپ نے کبھی جنگل کی راکھ میں سے نئی کونپلیں نکلتی دیکھی هیں ؟؟
کبھی سبزی منڈی میں گلے سڑے پھلوں یا سبزیوں میں سے نئی کونپلیں بنتی دیکھی هوں گی ؟
بس بہت هو چکا که ایک مخصوص طبقه اپنی دولت کی بے جا نمائش سے دوسروں کا دل جلائے که
کچھ لوگ تو سڑکوں پر مارے جائیں اور کچھ لوگ ایسے که ان کی سیکورٹی دیکھ کر هی دل دھل جائیں
یه طالبان کوئی بیگانے نهیں هیں یه عام لوگوں میں سے هیں
آپ دیکھیں که سارے پاکستان میں لوگ پولیس سے تنگ هیں
تو جی اس کا کیا مطلب هوا که پولیس جو که حکومتی رٹ کا نشان هو تی هے
ایک طرف
اور جمہور ایک طرف
اب حالت یه هو چکی هے که لوگ حکومت کو ایک بیگانی سی چیز سمجھتے هیں
هو سکتا ہے که جب پنجاب تک یه لوگ پہنچیں تو آپ کے بھائی یا هوسکتا ہے که میرے آپنے بھی ان لوگون کو ساتھ مل کر حکومتی کارندوں اور حکومت لوگوں کو مار رهے هوں
اب یه حال هے که حکومتی لوگ ڈرے هوئے هیں اور میڈیا ان کے ھاتھ ہے
اور یه لوگ بچو کی طرح کہـ رهے هیں وه دیکھو جی طالبان آ رهے هیں یه هم لوگوں کو ماریں گے
نهیں جی یه هم لوکےن کو نهیں تم لوگوں کو ماریں گے
بس میرے لوگوں کو عام لوگوں کو اس بات کا معلوم هونے تک کی دیر هے که هم لوگ هم هیں
اورحکومتی لوگ
هم نهیں هیں
بس جب جب جهاں جهاں لوگوں کو اس بات کا ادراک هو رها ہے وھاں وھاں کے لوگ '' طالبان '' بنتے جارهے هیں

5 تبصرے:

Jafar کہا...

اور یہ ہمارے نئے پھپھی کے پتر جو ہم کو یہ کہہ کر ڈرا رہے ہیں
کہ
داڑھی رکھنی پڑے گی
شلوار گٹوں سے اونچی کرنے پڑے گی
یہ سب کرنے سے اگر ”ہم“ اس دھرتی کے وسائل میں‌ حصے دار بن جاتے ہیں
تو بہت سستا سودا ہے
مجھے تو منظور ہے!!

DuFFeR - ڈفر کہا...

میں نے نہیں بننا جی طالبان
بندے کا کبھی فرینچ رکھنے کو بھی دل کر جاتا ہے
اور اب تو میں گھر جاتا ہوں تو نیکر پہن کر بھی باہر نکل جاتا ہوں
بے شک اس نیکر کو کوئی "شارٹ" کہے
اور جی مجھے ان لوگوں سے بھی ڈر لگتا ہے
جو کہتے ہیں زنا حرام ہے لیکن لڑکوں کو اپنی دلہن بنا کر گھماتے ہیں
پھر تو جی مجھے یہ کہتے بھی ڈر لگے گا کہ
"ابھی تو میری کھیلنے کودنے کی عمر ہے"
میں تو پھنس جاوں گا نا جی
اب یہ بھی تو سمجھ نہیں آ رہی کہ یہ طالبان اسلام کا کونسا ورژن لے کر آ رہے ہیں

افتخار اجمل بھوپال کہا...

خُب لکھا ہے لیکن اسے آج کے شہری بابو نہیں سمجھ پائیں گے

خاور کھوکھر کہا...

طالبان کے اسلام کا ورژن هو گا جی
خواھ مخواھ
شلوار کو اونچا کروانے کے لیے گٹنوں پر چھڑیاں برسیں گی
راڑھی کے سائیز پر سزا هو گي
لیکن جی فکر ناں کریں
ان لوگوں کی نیت ٹھیک هو گي اس لیے ان کو سنوارنا اسان هو گا
باقی جی وه لکھا ہے که انقلاب فرانس میں جب ایک بندے کو حکومتی تفادار کے الزام میں پکڑ کر لایا گیا تو
جج صاحب جو که ایک حجام بھی تھے
انہوں نے بندے کو صفائی دینے کا کہا تو اس نے کہا که میں تو جی خود حکومت کے خلاف تھا
بلکه میں تو جی انقلابی شاعر هوں
تو جج صاحب نے پوچھا که چلو کوئی نظم سناو
تو جی جو نظم اس بندے نے سنائی جج صاحب کے کہا که بکواس نظم ہے اس لیے اس کو بھی گلوٹین پر لگا دو
تو جی فیصلے کچھ اس طرح کے هوں گے
کمزور لوگ سخت سزاؤں کے حق یں هوتے هیں تو جی یه طالبان بھی سخت سزاؤں گے حق میں هیں
ان کی سزاؤں کو دیکھ کر جی لوگ سردار بلدیو سنگھ آف تلونڈی صابو کے فیصلے بھول جائیں گے

راشد کامران کہا...

خاور بھائی۔۔۔ آپ بھی یار انقلاب فرانس یاد دلا دلا کر پیرس بنانے کے لارے دے رہے ہیں :)۔۔ انقلاب ایران زیادہ مناسب لگتا ہے جس کے نتیجے کے طور پر کلرجی یا پاپائیت قائم ہوجائے گی اور کچھ نہیں۔۔ انقلاب فرانس جیسا انقلاب آیا تو سب سے پہلے ملاؤں کو اپنی خیر منانی پڑے گی باقی تو بعد میں جو ہوگا سو ہوگا۔

Popular Posts