جگالی اور مولوی سرمے دانی
ایک پڑھے لکھے بنگالی نے کہاتھا جی که بندے کی یادوں کو گائے کی جگالی سے تشبیح دی جاسکتی هے هے که ایک سیانا کیا کرتاہے که یادیں بنائے جاتا هے
که جیسے گائے چارھ کھاتے هوئے بس چارا پیٹ میں ڈالتی جاتی هے
اور جب واپس اپنے جگه پر آتی هے تو اس چارے کو اگل کر مزے لے لے کر چباتی هے اور پھر اس کو لطف اندوز هو کر کھاتی ہے
جس کو جگالی کرنا کهتے هیں
تو اس طرح جی سیانے بندے یه کرتے هیں که کتابیں پڑھتے جاتے هیں اور زمانے کو کتاب سمجھ کر مطالعه کرتے جاتے هیں
که سیکھتے رهتے هیں جی اور جب ان کو کبھی فرصت ملے تو اپنی ان یادوں کو
نکال کر ان کی جگالی کرتے هیں
که لطف اندوز هوتے هیں که کبھی کرب محسوس کرتے هیں
که کبھی اضطراب
گائے چکالی کرکے ٹھوسی دیتی هے
اور بکری جگالی کرکے مینگنیاں
اور اسی طرح جگالی کرنے والے جانور کچھ ناں کجھ دیتے هیں
دیتے تو جی جگالی ناں کرنے والے بھی هیں لیکن اس کی بات بعد میں لکھتا هوں
سوچوں کی جگالی کرنے والے سیانے بندے دیتے هیں جی تحاریر اور فلسفه اور معاشرتی اصول
آپ آگر جانتے هیں تو آپ نے دیکھا هو گا که سب جگالی کرنے والوں کا جو فضله بھی هوتا هے اس کو کسی بھی دھرم میں مذهب میں اتنا ناپاک نهیں سمجھا جاتا که جتنا ناپاک جگالی ناں کرنے والوں کے گند کو سمجھا جاتا ہے
کیونکه جی جگالی کرنے والوں کا فضله بھی بد بودار نهیں هوتا که ناگوار گذرے لیکن جی
جگالی ناں کرنےوالوں کا گند تو جی گند هوتا هے ناں جی
اسی طرح سوچوں کی جگالی کرنے والے جو نکالتے هیں
وه کچھ کام کاهوتا هے
اس میں بد بو نهیں هوتی هے
هوسکتا ہے که جگالی کا طعنه دینے والے خود کو عظیم سمجھتے هوں
مگر جی جگالی ناں کرنے والے جانوروں کو تو جی اسمانی مذہب کھانا بھی پسند نهیں کرتے جی
چھڈو جی اج هم آپ کو بات بتاتے هیں جی اپنے مولوی سرمه دانی کی
ان کا حلیه بلکل جی سرمے دانی سے ملتا هے
چھوٹی سی گردن پر چھوٹا سا سر اور اس نے نیچے بڑی سی مٹکے جیسی مٹکے سے بھی بڑی توند
اور اس کے نیچے چھوٹی چھوٹی سی ٹانگیں جی
بلکل سرمے دانی جی
مولوی صاب کے ابا جی بھی مولوی هوا کرتےتھے اور ان کے اباجی کے اباجی بھی
مولوی صاحب کانام تو کچھ اور تھا مگر کیونکه مسجد میں صفحیں درست کروانے میں بڑے ایکٹیو هوا کرتے تھے اس لیے ان کا نام صف دار سرمے دانی پڑ کيا تھا
سوچیں اور خیالات بھی کالے کالے که سرمے دامی سے سرمه هی نکلے گا ناں جی
لیکن جی یه صاحب کالک کو بھی حسن سمجھتے تھے جی اور اگر کبھی کوئی ان کے خیالات پر تبصرھ کردے تو جی اس کو ایسا بے عزت کرتے تھے که بندے کو کالک میں بھی چمک دیکھا دیتے تھے جی
سرم دانی صاحب کو ان کے اباجی نے پڑھایا بہت تھا
لیکن پڑھایا صرف وهی تھا جو که ان کے اپنے هی مسلک کا تھا
سرمے دان صاحب کے اباجی کے کچھ واقعات بڑے مشہور هیں
جب سرمے دانی نیانیا پڑھ کر ایا تو اباجی نے کہا که پتر جی اگر میں کهیں غلطی کرجاؤں تو تم کھنگورامار دیا کرنا
اباجی تھے تقریر میں مبالغے سے کام لینے والے
اتنا که صرف دیہاتی لوگ هی برداشت کرسکیں
ایک دن کہنے لگے که ایکسانپ هوا کرتا تھاکه میلوں لمباجس کے بڑے بڑے دانت تھے
ابھی یہیں پہنچے تھے که سرمے دانی کا گلے کی خارش کی وجه سے کھنگورا نکل گیا
ابا جی سمجھے که سانپ کی لمبائی کچھ زیادھ هو گئی ہے اس لیے کہنے لگے که
که سانپ کی لمبائی تھی جی ایک میل
مووی سرمے دانی نے کھنگورا مارا که میں نے اعتراض نهیں کیا هے مگر اباجی کو سمجھ لگی که سانپ کی لمبائی کچھ اور کم کرنی هے
اسی طرح کرتے کرتے جب پانچویں بار سرمے دانی نے کھنگورا مارا تو مولوی صاحب ممبر سے اتر آئے که اب تم هی سنبھالو جی مسیت
بس اس دن سے سرمے دانی بن گیا جی مولوی سرمے دانی
ان کے اباجی کا یک اور واقع هے که ایک دفعه کہنے لگے که جنت میں جو کیلے هوں کے ناں وه مسیت کے مینار سے بھی بڑے بڑے هوں کے
اور تو اچھو ڈنگر کے منه سے نکل گیا که جی پھر ان کیلوں کو کھانے والے منه کتنے بڑے بڑے هوں کے ؟
تو مولوی سرمے دانی کے ابا جی نے اچھو کو جھڑک دیا تھاکه تم هو هی ڈنگر کے ڈنگر تمهیں کیا معلوم که ازاد شاعری کیا هوتی هے ـ
سرمے دان کے بڑے بزرگ کسی افغانی حمله اور کے ساتھ لوٹ مار کے لیے آئے تھے لیکن یہان رزق کی فراوانی دیکھ کر یهیں کے هو گئے
اور عزت بنانےکے لیے انهوں نے فیصله کیا تھا که جیسے یہاں ھندوؤں کے برھمن هونتے هیں هم لوگ مسلمانوں کےبرھمن بن کر رهیں کے اس لیے سید گهلوائیں کے
سرمے دانی کہلوانے کے پيچھے بٍھی یہی بات هے که سارے سید بننے والے کسی ناں کسی وسط ایشیا کے گاؤں یا شہر کے کہلواتےهیں
انهوں نے واهاں کوئی گاؤں تھا جی سرم دان جس کی نسبت سے سرمے دانی کہلوائے
مولوی صاحب کو اپنی مشہوری کا بڑا شوق هے اس لیے انهوں نے بھی اپنی ایک سائیٹ بنائی هے
لیکن پته نهن کیوں دوسروں کی سائیٹوں کو برداشت نهیں کرتے
ابھی پچھلے دنوں ایک مستری لڑکے کی کسی بات پر اس کو جھاڑ رہے تھے که جس کے بھی پاس ڈیڑھ دوسو ڈالر آجاتا ہے سائیٹ بنا کر بیٹھ جاتا ہے
میں تو جی ڈرا هوا هوں که اگر ان کو معلوم هوگیاکه کمهاروں کا لڑکا بھی بے لاگ لکھتا ہے تو ان کے دل پر کیا گزرے کی
لیکن جی یقین کریں که میں سید لوگوں کی عزت کرتاهوں
8 تبصرے:
ہاہاہاہاہاہاہاہا
واہ کیا نقشہ کشی کی ہے آپ نے مولوی سرمے دانی اور ان کی ویب سائٹ کی. سبحان اللہ
آپ واقعی بے لاگ لکھتے ہیں اور میری طرف سے سلام ہے آپ کو اس بات پر۔
قبلہ سیدوں کی ہم بھی بہت عزت کرتے ہیں بلکہ ان سیدوں کی زیادہ جن کے سید 'بننے' پر ساری دنیا گواہ ہوتی ہے :)ؕ
اجی واہ صاحب کیا خوب لکھتے ہیں آپ، لاجوابؕ
او جیہڑا کہندے نیں کہ کَم تِی تے کر دتّا۔۔۔
بس اوہی کیتا جناب تسی۔۔۔
:mrgreen:
مولوی سرمہ دانی کو خوب رگڑا دیا ہے۔ وہ بالکل سرمہ دانی ہی لگتا ہے
کیا بات ہے واہ
ذرا توجہ اپنے بلاگ پر بھی کییجئے اس کا حلیہ بدل کر مسلمان کرلیجئے
میں تو جی مولوی کو جانتا نہیں
غائبانہ تعارف ہی ہوا ہے بس
لیکن ڈیڑھ دو سو والی بات پہ مجھے بھی بڑے تپ تھی
چنگی کی ہے مولوی کی
دل خوش ہو گیا پڑھ کر
:D
بہت مزے کا لکھا ہے۔ ایک تو آپ کے لکھنے کا انداز بھی بہت اچھا ہے اور پھر سب کچھ لکھ دیتے ہیں۔:D:D
ایک تبصرہ شائع کریں