اتوار، 8 مارچ، 2009

پیمانے

خط استوا سے قطب شمالی تک کے فاصلے کا ایک کروڑوان حصه هوتا ہے ایک میٹر
اور
١٠٠ گرام کا ایک جسم جب بلندی سے گرے تو اس کے گرنے کی طاقت کو ایک کلو نیوٹن کہتے هیں
اور
ھائیڈریجن کے تین ایٹم جوڑ کر رکهے جائیں تو اس کی لمبائی کو ایک نانو میٹر کہتے هیں
جی هاں نانو تکنیک که جو مالکیولوں کے درمیان موجود هوا کی مقدار کو کم بیش کرکے چیز کی کی ساخت هی بدل دیا کرے گی جی سائینس

جاپان میں ایک جوس یا پانی کی بوتل کے ڈھکن کو بند کرنے کے لیے بھی قانون ہے که کتنے سے کتنے نیوٹن تک کی ٹائیٹ نیس میں بند کیا جائے گا
ایک ٹشو پیپر کتنے نیوٹن کے دباؤ هو گا تو گاهک اس کی نرمی سے اس کو خریدے گا
اور ایک کاغذ کتنے نیوٹن پر پھٹ جائے کا تو اس پر لکھتے هوئے قلم اس میں گھس هی ناں جائے یا یه اتنا وزنی ناں هو جائے که کاسٹ هی پوری ناں هو ـ
مارکیٹ میں بکنے والے جاپان میڈ موبائیل فون کے بٹن کو دبانے کے لیے کتنے نیوٹن کا دباؤ هوتا ہے یه هر کمپنی کا سیکرٹ هوتا ہے
که مارکیٹ میں لوگ بوڑھے بھی هوتے هیں اور جوان بھی اور اس کا بٹن اتنا نرم بھی ناں هو که بن دبائے هی فون کرنے لگ جائے اور اتنا سخت بھی ناں هو که نمبر ملے هی ناں ـ
سلیمان رشدی نے شیطانی ایات نامی کتاب میں اسلام پر طنز کرتے هوئے لکھا تھا که مکے میں کچھ لوگ باتیں کر رهے تھے که اس کاروباری نے جو نیا مذہب بنایا هے اس میں هر چیز کے لیے ایک اصول مقرر كردیا هے
حتی كه اگراپ نے هوا بھی چھوڑنی ہے تو منه هوا کے رخ پر کر لیں که بد بو دوسری طرف چلی جائے
یه تھا اسلام
اور اج مسلمان
،رسول پر طنز کرنے اور ٹھٹه اڑانے والے کافروں کی طرح
باتیں کرتے هیں که جی ان گوروں نے هر بات میں ایک اصول بنا دیا ہے
کتنا گر گیا هے جی همارا لیول ؟
وهاں برطانیه میں پارلمنٹ میں اس بات پر بحث هو رهی هے که نانو سے بننے والے روبورٹ جو که خوردبین سے نظر ائیں گے اور انسانی جسم میں داخل هو کر جہاں درد یا بیماری هو گی اس کو ٹھیک کردیا کریں گے ان کی تعریف کیا مقرر کی جائے
دوائی یا مشین ؟؟
اور ایک هم پاک قوم هیں که هماری پڑھی لکھی ابادی میں سے بھی نانو کی تکنیک کا کتنے پرسنٹ کو معلوم ہے ؟؟
یہاں جاپان کے سیاستدان بھی کوئی سائنسدان نہیں هیں بس جی سیاستدان هیں جو که جھگڑتے بھی هیں که کبھی کبھی پارلیمنٹ مچھلی بازار کا منظر پیش کررهی هوتی هے
مگر اس طرح کے معاملات میں اسمبلی میں بخث سے پہلے یه لوگ هوم ورک کرتےهیں اور اپنے نزدیکی پروفیسروں اور تکنیکی ماھرین سے مشورھ کرتےهیں
ان کی آراء کی روشنی میں پیمانے مقرر کیے جاتے هیں
پاک لوگوں کی طرح نهیں که پروفیسر اور تکنیکی لوگوں کو گھاس هی نہیں ڈالتے
جی هاں آپ علم کو ذلیل کروں دنیا آپ کو ذلیل کرکے رکھ دے گی
اپ نے دیکھا هوگا که کیسے اهل علم امریکه والوں نے پاک لوگوں کے وزیر اعظم پر بھی کتے چھوڑ کر اور ننگا کرکے پریڈ کروائی تھی ـ

چھڈو جی قنوطیت کی باتیں
بابے نجمی نے لکھا تھا
دوش ناں دیو هواواں نوں سر توں اڈیاں تمبوواں دا
کلے ٹھیک نهیں ٹھوکے خورے ساتھوں رسے ڈھلے رے
اگر هم کلے ٹھیک ٹھونک کر اور رسے خوب باندھ کر رهتے تو شائد اج همارے امن کا تمبو همارے سر سے ناں اڑ چکا هوتا

4 تبصرے:

گمنام کہا...

آپکی تحریر بہت اچھی جا رہی تھی لیکن جلدی ختم ہو گئی، اب اور لکھنے کی گنجائش باقی ہے، اور لکھیے، موضوع بہت اچھا ہے

محمد وارث کہا...

بہت خوبصورت اور فکر انگیز تحریر ہے خاور صاحب، ہمارا کیا تقابل بھائی جاپان والوں سے، ہم تو سنہرے ماضی کے رونے رو رہے اور زمانہ قیامت کی چال چل گیا ہے۔

گمنام کہا...

ہمارا ماضی بھی کویی شاندار نہیں ہے
ہا٘ ہمارے حکمرانوں کا ماضی حال اور مستقبل روشن ہی روشن ہیں

ghufran کہا...

mera is field se barah e raast tu koi talluq nehi , mager mera aik cousin engg ker raha hie , us ne bataya tha ke us ki uni me pichley dino, nano tech ke barey me aik seminar tha, tu kam az kam universities me tu kaam ho raha hei is shoobay me, HEC acha kaam ker rehi thi, pata nahi us ke funds bahal hoay hain ya nai ,.

Baherhaal, aap ka blaag bohet umda hai . jary rkhein.

Popular Posts