جمعرات، 6 نومبر، 2008

اے کاش که

اے کاش که میرا وطن بھی ایک ملک هوتا
اس کا مطلب ہے که بندے کی '' جمن پوئیں '' (جائے پیدائیش)تو اس وطن هوتا ہے
اور اس کے انتظام کو ملک کہتے هیں
تو جی میرا وطن ایمان داری کی بات ہے که ملکوں میں ملک نہیں ـ
ایک ڈنگروں کا ریوڑ ہے جو بے نظم بے ضبط اور بے کار چلا جارها ہے ـ
اور اس پر رکھوالے هیں جی کتے لوگ
جو اپنوں پر تو بھونکتے اور غراتے هیں اور غیر ملکی اقاؤں کے سامنے دم هلاتے هیں ـ
میرے وطن میں ادارے دوسرے ممالک کی طرح نہیں هوتے
که لوگوں کے لیے کام کریں
بلکه کتی خانے هوتے هیں که لوگوں پر بھونکتے کاٹتے هیں
اور اگر کبھی کو گدھا اکڑ جائے تو پھر یه کتے دولتی کھا کر ٹیاؤں ٹیاؤں کرتے هیں ـ
میرے وطن میں ملکوں کی طرح سسٹم نام کی کوئی چیز نہیں هوتی
بلکه صاحب کی مرضی هوتی هے
میرے وطن میں ملکوں کی طرح الیکشن نہیں هوتے
بلکه سلیکشن هوتی هے

میرے وطن میں ملکوں کی طرح سیاسی پارٹیاں جمہوری نہیں هوتیں
بلکه
خاندانی هوتی هیں ـ
میرے وطن میں ملکوں کی طرح لوگوں کو ووٹ نہیں سمجھا جاتا
بلکه
مرید سمجھا جاتا ہے جس کی اپنی کوئی سوچ هی نہیں هوتی ـ
مرے وطن میں کوئی بھی کام ایسا نہیں هوتا جو که ملکوں والا هو ـ
اس لیے میرے دل میں خواہش اٹھتی ہے که کاش میرا وطن بھی ایک ملک هو تا تو هم بھی انسانوں جیسی زندگی گزارتے ـ

3 تبصرے:

گمنام کہا...

sub ki ya hee dua hay

گمنام کہا...

افتخار اجمل بھوپال

گمنام کہا...

جناب ۔ ریوڑ سے اور کیا امید ہوسکتی ہے ؟
جس نے چارہ ڈالا اسی کے ہو گئے

Popular Posts