بدھ، 28 نومبر، 2007

اللّه کا پیغام

میں نہیں سمجھرتا که میں اس تحریر کا حق ادا کرسکوں گا
مگر توحید کی علمداری کا تقاضا ہے که میں اپنی سی کوشش کروں ـ
اس لیے که اجمل صاحب جو که ایک پرانے بلاگر هیں اور انگریزی بهی جانتے هیں ـ
انہوں نے ایک پوسٹ لکهی ہے که
http://iftikharajmal.urdutech.com/?p=1104
اللّه صاحب اب بهی لوگوں سے هم کلام هوتے هیں ـ
یه ایک فتنه انگیز تحریر ہے نبوّت کا جھوٹا دعوی کرنے والوں نے بهی کچھ ایسی هی باتوں کو بنیاد بنا کر اپنے خیالات کو رب سے ملے پیغام کا نام دیا تهاـ
اسی بات کو بنیاد بنا کر اج کے ایک علامه صاحب کو بهی خوابوں میں اسی طرح کی همکلامی کا مغالطه لگا هوا ہے یا لوگوں کو مغالطے میں مبتلا کرکے دوکاندای چمکانے کی کوشش کررہے هیں ـ

اجمل صاحب کی اس کہانی کو غور سے پڑهیں تو اس کو لکھنے والے کا مغربی بیک گراؤنڈ نظر آتا ہے
کالج سٹوڈنٹ کا کار میں سفر پاکستانی معاشرے میں تو حیران کن ہے هی لیکن هو سکتا ہے که اسلام اباد میں هوتا هو
اس کے بعد بغیر برتن کے دوده خریدنا بهی شائد اب پاکستان میں ممکن هو چکا هو
اس کے بعد فلیٹوں میں رہنے والے غریب جو دوده بهی نہیں خرید سکتے ـ
پاکستان یا کسی بهی اسلامی ملک کے چھوٹے سے قصبے میں فلیٹوں کے بلاک ؟؟
مجهے تو کبهی نظر نہیں آئے ـ
دروازے پر گھنٹی اور گهر میں باورچی خانه افورڈ کرنے والے غریب بهی کہیں هوتے هوں گے ـ
مجهے تو یه کہانی هی مغربی پروپیگینڈا لگتی ہے
جو اکثر انگریزی کی ٹرانسلیشن کی صلاحیت والے دیسی ٹرانسلیٹ کر کے دوسرے دیسیوں کو بهی گمراھ کرتے هیں ـ

میں خاور اس بات کا یقین رکهتا هوں اور پرچار کرتا هوں که
جب اللّه صاحب نے قران میں فرمادیا که آج تمہارا دین مکمل هو گیا ـ
تو اس کے بعد اللّه سے ڈائریکٹ پیغام کا سلسله بند هوگیا ـ
اب کوئی به بنده چاهے اس نے سر پر سبز پگڑی باندهی هو یا عربی لباس پہناهو
پنجابی کے لفظوں کو بهی قرآت میں ادا کر رها هو یا انگریزی کی تلاوت
اگر یه کہے که اس کو اللّه سے کوئی پیغام ڈایریکٹ مل گیا ہے تو اس کے نزدیکی لوگوں کو چاهیے که اس کو کسی ماہر نفسیات کے پاس لے جائیں
یا پهر کسی جن نکالنے والے کے پاس ـ
اس بات کا دعوی کرنے والے اسلام کے پہلے زمانے میں جھوٹے نبی کہلواتے رہے کتنے هی لوگوں نے اللّه کے پیغام بر هونے کا دعوی کر کر کے کیا مگر عقل سلیم نے ان کو کبهی بهی نه مانا لیکن جذباتی لوگ ان کے پیچھے لگے اور جب کوئی اور جذبات کو بھڑکانے والا آیا تو اس کے پیچھے لگ گئے ـ
کتنے هی لوکوں کو بنوت کا جھوٹا دعوه کر گے ناکام هونے کا دیکهنے والوں نے یه حل نکالا که نبی هونے کا دعوه نه کرو اور اس کے نیچے ولی غوث قلندر جیسے ٹائٹلوں سے هی کام چلا لو ـ
اور اس میں کتنے هی لوگ کامیاب بهی هوئے ـ
صدیوں تک ایسا چلتا رها
اور پهر مرزا غلام محمد صاحب کو غوث سے اوپر کا عہده بهلا لگا اور انہوں نے نبوت کا هی دعوه کر دیا ـ
پهر ان کی بے عزتی سے گھبرا کر ان کے ماننے والوں میں سے بهی کچھ نے لاهوری گہلوایا اور ان کو نبوت کے بانس اسے اتار کر مجدد کے ''ٹمنے'' پر ٹکا دیا ـ

اللّه صاحب کا ایک طریق ہے هر چیز کو ڈیل کرنے کا اور اس طریق میں کبهی بهی بدل نہیں آیا کرتا
اللّه جو چاہے کرسکتا ہے
هاں یه ٹھیک ہے
مگر
اللّه کیا کرنا چاهتا ہے؟؟
کبهی آپ نے اس بات پر غور کیا ہے ؟؟
کبهی نہیں !!ـ
آگر کیا هوتا تو آپ اللّه کو ایک بچگانه ہستی کے طور پر نه لیتے ـ
کیا کبهی اس نے سورج کو مشرق کے علاوه بهی کسی طرف سے نکالا ہے ؟؟
کیا کبهی دهریک کے درخت پر آم لگائے هیں ؟؟
کیا کوئی اور فارمولا جو اللّه کا اس کائنات میں رائج کیا هوا ہے
اسمیں تبدیلی دیکهی ہے؟؟
تو پھر یه کیسے هو سکتا ہے که قرآن میں دین کے پیغام کو مکمل هونے کا فرما کر کسی کو دودھ کا ڈبا لے کر کسی کو دینے کا پیغام بهیجنے لگے؟؟؟
اس معاملے میں دلائل کا ایک انبار پڑا ہے میرے اندر
لیکن کیونکه میں تحریر کا بنده نہیں هوں اسی لیے لکھنے میں دشواری آ رهی ہے ـ
اب اگر کسی کے ذہن میں سوال پیدا هوتا ہے که اب پهر لوگ علم کو کیسے بڑها سکتے هیں ؟؟
تو اس کا جواب ہے که اللّه نے بندے کے اندر کمپیوٹر اپلیکیشنز کا ایک سسٹم رکها هوا ہے
اور ان ایپلیکیشن کو کهولنے کی ٹائمنگ کا تعین کرنے كے لیے صوابدید نام کی ایک اپلیکیشن ہے ـ
ان میں ایک اپلیکیشن ہے پرانے ائیڈیاز کو ری مکس کر کے ایک نیا آئیڈیا بنانا ـ
اس ایپلیکیشن سے ایجادات هوتی هیں
اور سائنس دان اس کو خدا کا ڈائریکٹ پیغام نہیں کہتے
مگر انجن ایجاد کرکے دیتے هیں
مشینیں بنتی هیں
اور طرح طرح کی سائنسی دریافیات
انہی اپلیکیشن میں بنده کسی چیز کو توازن کے ساتھ بنائے تو یه معاشرے کے لیے خوب هوتی هے اور اس بندےـ کو صراط مستقیم پر چلنے والا کہتے هیں اور اگر کسی چیز میں توازن نه رهے بلکه روحانیات یا جذبات یا شہوات کی کمانڈز زیاده ڈال دی جائیں تو هو سکتا ہے که چیز خوبصورت تو لگے مگر یه صراط مستقیم سے ہٹی هوئی هوگی ـ
انہی میں ایک ایپلیکیشن ہے انٹینا جو که کسی کی خوشی یا غمی کی طاقتور لہروں کو نشر یا وصول کرتا ہے
اور اس کی روشنی میں ایسی حرکات هو جاتی هیں جو بنده شعوری طور پر کرنا نهیں چاهتا
ایپلیکیشنز ایک دوسری کے ساتھ پلگ ان بهی هوتی هیں اور ابهی تک کچھ ایسی ایپلیکیشن بهی هیں جن کی پلگ ان شعور نام کی ایپلیکیشن کے ساتھ نہیں هوئی ان کی ٹیمپریری پلگ ان بندے کو حیران کردیتی ہے ـ

اور دوسری طرف جن سے اللّه ہم کلام هوتے هیں
انہوں نے اج تک کیا ایجاد کیا ہے ؟؟
سوائے سجاده نشینوں گے اور صاحبزدگان گے؟؟
جہاں تک بات ہے روحانیت کا دوسرے مذاہب میں بهی هونے کا تو
پھر
میں پوچھتا هوں که
اسلام بهی اگر سب دوسرے مذاہب هی جیسا هے تو ان کی انفرادیت کیا هوئی؟؟
اور پھر ہم دوسروں کے مذاہب کی مخالفت کیوں کریں ؟؟
کیوں؟؟
مگر میں جانتا هوں که اسلام منفرد ہے
کیوں که اس میں توحید ہے اور اللّه کے ساتھ کوئی شریک نہیں هوسکتا
حتی که رسول بهی نہیں
رسولوں کو بهی رسول هونے کی سند اللّه نے عطا کر کے ان کے غیر اللّه هونے کی تصدیق کی ہے ـ
اگر کسی سے کلام کیا تو اس کو کلیم اللّه کی سند دے دی
اور اگر کسی کو کچھ اور دیا تو اس کا مذہبی کتابوں ميں حواله دے کر ان کو سند دے دی

اور اسی طرح قران میں دین کے مکمل هونے کا فرما کر اس کے بعد کسی کو بهی ڈائریکٹ پیغام نه دینے نه دینے کا اعلان فرمادیا ہے ـ
اور اللّه کے آئین میں ترامیم نہیں هوا کرتیں
اگر پهر بهی کسی کے ذہن میں سوال پیدا هوں تو میں
khawar-king
کے نام سے سکائپ پر اون لائین مل جایا کرتا هوں مجھ سے بات کرلیں میں انشاء اللّه آپ کو قران کو روشنی میں مطمعن کر دوں گا ـ

6 تبصرے:

گمنام کہا...

I second you. I believe whatever you are saying is absolute reality.

Shakir کہا...

خاور صاحب آپ اس معاملے میں انتہار پسند ہورہے ہیں۔ جو ہماری پرانی قومی بیماری ہے۔
ہر بات کو اس کی انتہا تک لے جانا ٹھیک نہیں۔
خیر ہر کسی کی سوچ ہوتی ہےا ور اس پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی۔
میں آپ نے خیالات سے متفق نہ ہوکر بھی مرزا قادیانی کو جھوٹا کہتا ہوں اور اس بات پر بھی یقین رکھتا ہوں کہ اللہ آج بھی اپنے بندوں سے ہمکلام ہوتا ہے اور ان کی رہنمائی کرتا ہے۔

گمنام کہا...

Khawar sahib shukria tehreer ka. Aik nazar Deobandi mashab kay bani Maulana Qasim Nanuntwee kay Khialaat pay bhee daalain aur is kay baara main bhee kuch likhain keh kistra deobandi groh degar musalmaanoon ko khatm-e-nabuwat kay baara main dhokha day raha hai. Shukria.

http://uk.youtube.com/watch?v=0sw6Qyqjh04

گمنام کہا...

میرے اندازہ کے مطابق آپ کو پاکستان چھوڑے 25 سال کے لگ بھگ ہو چکے ہیں ۔ میں پونے سات سال پاکستان سے باہر رہ کر 1983 میں واپس آیا تو سب کچھ بدلا ہوا پایا تھا حالانکہ میں 1979 اور 1982 میں دو دو ماہ کیلئے اور 1980 اور 1981 میں بیس بیس دن کیلئے پاکستان میں رہا تھا ۔ پاکستان میں کم از کم دس سال سے کاغذ کے پیکٹوں میں دودھ ملتا ہے اور صرف امیر نہیں غریب بھی اسے استعمال کرتے ہیں ۔

میری ملازمہ اپنے دونوں بیٹوں کو پرائیویٹ انگلش میڈیم سکول میں سرکاری سکول کی نسبت دس بارہ گنا فیس دے کر پڑھوا رہی ہے ۔ گیس مع چولہا گرم پانی بجلی سب اسے دیا ہوا ہے 5000 روپے ماہانہ تنخواہ کے علاوہ کھانا اور پھل بھی دیتے ہیں ۔ اور بھی جو کچھ خود کھائیں اس کو بھی دیتے ہیں ۔ کام ایسا ہے کہ کبھی اُبالتے ہوئے دودھ گرتا ہے اور کبھی پاس کھڑے ہنڈیا جلا دیتی ہے ۔ شیشے اور چینی کے برتن توڑ توڑ کر میرا بجٹ خراب کر دیا ہے ۔ میں نے ایسے غریبوں کی بات نہیں کی بلکہ ایک اصل غریب کا واقعہ لکھا ہے جو بھوکا تو رہ سکتا ہے کسی سے مانگ نہیں سکتا ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ واقعہ پاکستان کا نہیں بلکہ امریکہ کا ہے ۔ لیکن ایسے لوگ پاکستان میں بھی ہیں اور فلیٹوں یا مکانوں میں بھی رہتے ہیں ۔ ان کے پاس صرف باورچی خانہ ہی نہیں فرج بھی ہوتا ہے اور جب بجلی کا بل اچانک تین چار گنا آ جاتا ہے تو انہیں کچھ دن ایک وقت کی اور سوکھی روٹی کھانا پڑتی ہے ۔

میں جو کچھ لکھتا ہوں ذاتی علم اور تجربہ کی بنیاد پر لکھتا ہوں ۔ مجھے افسانے لکھنا تو کیا پڑھنے کا بھی شوق نہیں ہے ۔ اور جو کسی کی تحریر نقل کرتا ہوں تو لکھنے والے کا حوالہ دیتا ہوں ۔ آپ نے بات کو سمجھنے کی کوشش نہیں کی اور بہت دور نکل گئے ہیں ۔ آپ کا کہنا کہ اللہ نے کبھی مشرق کی بجائے مغرب سے سورج نکالا ہے ؟ ماضی کی حد تک بھی سو فیصد درست نہیں ہے ۔ اللہ ہر چیز اور ہر عمل پر قادر ہے ۔

رہی بات ہمکلام ہونے کی تو وحی اور جس ہمکلامی کا میں نے لکھا میں بہت فرق ہے ۔ وحی کا سلسلہ سیّدنا محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم پر ختم ہو چکا ہے ۔ ان کے بعد کے اللہ کے ہمکلام ہونے کے کچھ واقعات تاریخ میں بھی موجود ہیں مگر یہ کلام اس طرح نہیں جس طرح اللہ اپنے نبیوں سے کلام کرتے ہیں بلکہ ایک شخص غیرارادی طور پر یا اپنی مرضی کے خلاف کوئی کام کر دیتا ہے جس سے کسی دوسرے کو فائدہ پہنچتا ہے ۔ اس فعل کے متعلق فاعل سے پوچھا جائے تو وہ زیادہ سے زیادہ یہی کہہ سکتا ہے کہ کسی غیرمحسوس طاقت نے اس سے یہ فعل کروا دیا ورنہ اس کا کوئی ارادہ نہ تھا ۔

انسان کو ہمیشہ جذبات سے باہر نکل کر سوچنا چاہیئے گو کہ یہ بہت مشکل کام ہے ۔ آپ کو میری بات سمجھ نہ آنے کی ایک وجہ آپ کے ارد گرد کا ماحول بھی ہے ۔ یہی حال ہمارے ہموطنوں کی اکثریت کا ہے ۔ اچھا ماحول ملنا بھی اللہ سُبحانُہ۰ و تعالٰی کی طرف سے ایک انعام ہے جو ہر کسی کو نہیں ملتا ۔

گمنام کہا...

ایک بات میں علیحدہ سے لکھ رہا ہوں کہ باقی تحریر میں گم نہ ہو جائے

اللہ تعالٰی نے فرمایا ہے کہ وہ اپنے بندوں کی خیر کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور انہوں راندۂ درگاہ قرار دینے سے پہلے کئی مواقع فراہم کرتا ہے ۔

کبھی آپ نے اس بارے سوچاہے کہ یہ کیسے ہوتا ہے ؟ آخر اس رہنمائی کا طریقہ کار کیا ہوتا ہے جبکہ کوئی نبی وہاں موجود نہ ہو ؟ کیا یہی طریقہ نہیں ہوتا جس کی نشاندہی میں نے کی ہے ؟

گمنام کہا...

خوار۔۔۔۔۔۔۔۔ کسی اچھے سے نفسیاتی معالج سے روجوع کرو، اور تھوڑا دین کا مطالعہ شروع کرو۔۔۔۔۔ کسی نے سچ فرمایا ھے۔۔۔۔۔ علم کی تو کوی حد ھو سکتی ھے، پر جھالت کی کوی حد نھیں ھے۔۔۔۔۔۔۔۔

اسلم جٹ

Popular Posts