ساٹھ کی عمر کو پہنچنے سے ایک سال پہلے کے احساسات
عمر کے ساٹھویں سال سے ایک سال پہلے کے احساسات ۔
۱: مٹی پاؤ
گزری باتوں پر پریشان ہو کر اپنا حال برباد نہ کرو جی ، جو ہوا سو ہوا ، جو ہو رہا ہے اس کو انجوائے کرو ،۔
جو بندہ روس وکھالا کرتا ہے ۔
کتنا بھی قریبی یا خون کا رشتہ ہو ، اسکو چھوڑ دو ، بس تھوک دو ، ختم شد کر دو ،۔
:۲: سانوں کی ۔
ہر بندہ اپنے اپنی جگہ جو بندہ جو کام کر رہا ہے اگر اس سے کوئی غلطی ہو رہی ہے ، یا کام خراب کر رہا ہے تو ، یہ میری سر پیڑ (سر درد) نہیں ہے ،۔
دوسرون کی غلطیوں کی اصلاح کرنے کی کوشش نہیں کرنی ہے کیونکہ وہ مجھ سے سیانے ہیں ۔ْ
:۳: رب تے چھڈ دیو ۔
بہت سی چیزوں کو وقت پر چھوڑ دو ، اللہ خیر کرئے گا ،۔
حسد اور شرارت کرنے والوں کے گھر میں بیماریاں اور ذہنی مریض دیکھو گے ،۔
۴: تقابل نہیں کرو۔
دوسروں سے تقابل کر کے دل نہیں ساڑو ، کیونکہ میں نہیں جانتا کہ کون ، کن دشوار منزلوں سے گزر کر یہان پہنچا ہے ،۔
پتہ نہیں اس عید مناتے بندے نے کتنے تلخ روزے رکھے تھے ،۔
یا کہ جن کے پاس کرنسی زیادہ نظر آ رہی ہے ، تمہارے پاس کیا ثبوت ہے کہ وہ تم سے زیادہ خوشیاں بھی رکھتے ہیں کہ نہیں !،۔
رب نے ہر چیز میں بیلنس رکھا ہے ،۔
۵: ڈٹ جاؤ یعنی مستقل مزاجی ۔
کوئی بھی کام کتنا بھی پھیلا ہوا ہو ، شروع کر دو ختم ہو ہی جاتا ہے ،۔
ایک ایک کر کے الجنوں کو سلجانے لگو ، جلد ختم ہو جاتی ہیں ،۔
حاصل مطالعہ
یہ میں ہی ہون جو اپنی خوشیوں کو خود سے انجوائے کر سکتا ہوں ،۔
تلخ حالات سے خوشیاں کشید کرو اور مسکراتے رہو ،ہر روز کچھ نہ کچھ کرتے رہنا ہے ۔
ہر موسم ہر حال میں کچھ نہ کچھ کرتے ضرور رہنا ہے ، بے شک اڑوس پڑوس کی گھاس پھونس ہی صاف کیون نہ کرنی پڑے ، لیزی نہیں ہونا ہے ،۔
خاور کھوکھر
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں