پاپی مذہب ، پیٹ
یہ بہت بڑی حقیقت ہے کہ “ پیٹ “ سب سے بڑا مذہب ہے ،۔
اس مذہب کا مرتد ہو ہی نہیں سکتا ہے کہ انتیں چٹخنے لگتی ہیں ، بھوک بندے کو بدحال کر دیتی ہے ۔
ہند کے ایک گاؤں میں زمین دار سکھ ہوتا ہے اور اس کا کمہار مسلمان ہو تو لوہار ہندو بھی ہو سکتا ہے ۔
کھیت جب “ وتر “ پر آتا ہے تو کسان کھیت میں ہل اتارنے سے پہلے واہے گرو سے ہندو لوہار کی خیر مانگتا ہے کہ اگر لوہار کے کسی بچے کو بھی بخار ہو گیا تو ہل کا پھالا نہیں بنے گا اور فصل نہیں اٹھے گی ،۔
کنویں کو لگائی جانے والی مٹی کی ٹنڈیں بنانے والے کمہار کو ٹنڈوں کو سکھانے اور پکانے کے لئے دھوپ اور آگ کی ضرورت ہوتی ہے م،۔
لیکن زمینوں میں جب وتر کی ضروت ہوتی ہے تو مسلمان کمہار ،سکھ زمین دار کی زمینوں کی زرخیزی کے لئے بارش کی دعا اپنے اللہ سے کرتا ہے ،۔
کہ
ان سب کو سکھ مسلمان اور ہندو کو بلکہ گاؤں کی “ سیپ “ عسائی کو بھی اپنے اپنے رب ، اللہ ، بھگوان اور گاڈ کو خوش کرنے کے لئے ، اپنے اپنے بھائی ، مولوی ، پنڈت اور پادری کو دانے دینے ہوتے ہیں جو کہ کھیت سے ہی اٹھ کر آتے ہیں ،۔
پڑولے میں پڑے ہوے دانوں کی مقدار پر بندے کا روحانی سکون منحصر ہوتا ہے ،۔
وقاص کورائے نے اپنی فیس بک کی وال پر ایک سلسلہ شروع کیا کہ
اس نے یورپ میں سٹے حاصل کرنے کے لئے کئے گئے جنسی اقدام کی تفصیل لکھنی شروع کر دی ،۔
کیسے کیسے ہم جنسوں کی شادی کو ویزے کا جواز بنایا گیا ، مسلک کی تبدیلی ، مذہب کی تبدیلی ، بیویوں کی ادالا بدلی ، بہنوں کا استعمال وغیرہ وغیرہ ،۔
گورایہ صاحب کے موضوع کو چننے پر اعتراض کیا جا سکتا ہے لیکن اس موضوع کے موقف سے اختلاف نہیں کیا جا سکتا ہے ،۔
کہ
میں نے بھی دنیا گھوم کر دیکھی ہے ، یورپ امریکہ سے مشرق بعید کے ممالک میں ایمگریشن لینے کے لئے لوگ کیسے کیسے بہانے اور نامعقول کام کرتے ہیں ،۔
ہاں کچھ لوگ ہیں جو کاروباری ویزے پر جاپان میں آئے ، کچھ ورکر کے ویزے پر جاپان آ کر کمپنیوں کے مال بن گئے ، یہ لوگ شادی والوں کو نیچ سمجھتے ہیں ،۔
ان کو حق حاصل ہے کہ ایسا سمجھیں ، کیونکہ شادی والوں نے سیکس کو استعمال کر کے ویزہ لیا ہے اس لئے ناں ،۔
یہ علیحدہ موضوع ہے کہ خود انکی گھر والیاں وہاں پاک ملک میں گاؤں چھوڑ کر شہر کی کوٹھیوں میں کیا کھیل کھیلتی ہیں ،۔
اس بات کو چھڈو پراں !!،۔
کہ گورایہ صاحب نے بھی یورپ کے لوگوں کا گند لکھا ہے اور میں جاپان میں مقیم اپنی بے عزتی کر رہا ہوں
لیکن وہاں عربوں میں اپنے مسلمان بھائیوں کے ہاتھوں ذلیل ہونے والے مزدوروں کا نوحہ کوئی نہیں لکھے گا کہ
وہ بے چارے وہ لوگ ہیں جو لکھنے پڑھنے کے بھی قابل نہ ہو سکے م،۔
میں بات یہ کرنا چاہتا ہوں کہ اس پاپی پیٹ کے لئے لوگ کیا کیا نہیں کرتے ؟
یہ محب لوطنی کا چورن ؟
پاکستان سے بھاگنے والے لوگ صرف اور صرف پیٹ کے لئے ،اپنے جسم کی سہولت کے لئے بھاگ رہے ہیں ،۔
یہ ساری ہجرتیں ، یہ ساری ذہانتیں ، یہ سارے چکر سب اس لئے ہیں کہ کسی طرح پاکستان کے جہنم سے باہر کہیں پاؤں ٹکانے کا آسرا مل جائے ،۔
تو
اپ خود تصور کر لو
کہ
انڈیا کو جاپان اٹھارہ ایٹمی پلانٹ لگا کر دے رہا ہے ،۔
بلٹ ٹرین کی بٹریاں بچھنی شروع ہو چکی ہیں ،۔
جمہوریت کے سائے میں عدالتی نظام بہتری کی طرف رواں ہے ،۔
امریکہ کی کوشش ہے کہ انڈیا کو چین کے مقابلے میں لا کھڑا کیا جائے ،۔
تو ؟
اگر امرتسر میں مزدور کی تنخواہ پانچ سو ڈالر تک پہنچ گئی تو ؟
شکرگڑھ کا بندہ ڈھائی سو ڈالر کی تنخواھ کے لئے دبئی کی نسبت امرتسر کو ترجیح دے گا کہ نہیں ؟؟
اس مذہب کا مرتد ہو ہی نہیں سکتا ہے کہ انتیں چٹخنے لگتی ہیں ، بھوک بندے کو بدحال کر دیتی ہے ۔
ہند کے ایک گاؤں میں زمین دار سکھ ہوتا ہے اور اس کا کمہار مسلمان ہو تو لوہار ہندو بھی ہو سکتا ہے ۔
کھیت جب “ وتر “ پر آتا ہے تو کسان کھیت میں ہل اتارنے سے پہلے واہے گرو سے ہندو لوہار کی خیر مانگتا ہے کہ اگر لوہار کے کسی بچے کو بھی بخار ہو گیا تو ہل کا پھالا نہیں بنے گا اور فصل نہیں اٹھے گی ،۔
کنویں کو لگائی جانے والی مٹی کی ٹنڈیں بنانے والے کمہار کو ٹنڈوں کو سکھانے اور پکانے کے لئے دھوپ اور آگ کی ضرورت ہوتی ہے م،۔
لیکن زمینوں میں جب وتر کی ضروت ہوتی ہے تو مسلمان کمہار ،سکھ زمین دار کی زمینوں کی زرخیزی کے لئے بارش کی دعا اپنے اللہ سے کرتا ہے ،۔
کہ
ان سب کو سکھ مسلمان اور ہندو کو بلکہ گاؤں کی “ سیپ “ عسائی کو بھی اپنے اپنے رب ، اللہ ، بھگوان اور گاڈ کو خوش کرنے کے لئے ، اپنے اپنے بھائی ، مولوی ، پنڈت اور پادری کو دانے دینے ہوتے ہیں جو کہ کھیت سے ہی اٹھ کر آتے ہیں ،۔
پڑولے میں پڑے ہوے دانوں کی مقدار پر بندے کا روحانی سکون منحصر ہوتا ہے ،۔
وقاص کورائے نے اپنی فیس بک کی وال پر ایک سلسلہ شروع کیا کہ
اس نے یورپ میں سٹے حاصل کرنے کے لئے کئے گئے جنسی اقدام کی تفصیل لکھنی شروع کر دی ،۔
کیسے کیسے ہم جنسوں کی شادی کو ویزے کا جواز بنایا گیا ، مسلک کی تبدیلی ، مذہب کی تبدیلی ، بیویوں کی ادالا بدلی ، بہنوں کا استعمال وغیرہ وغیرہ ،۔
گورایہ صاحب کے موضوع کو چننے پر اعتراض کیا جا سکتا ہے لیکن اس موضوع کے موقف سے اختلاف نہیں کیا جا سکتا ہے ،۔
کہ
میں نے بھی دنیا گھوم کر دیکھی ہے ، یورپ امریکہ سے مشرق بعید کے ممالک میں ایمگریشن لینے کے لئے لوگ کیسے کیسے بہانے اور نامعقول کام کرتے ہیں ،۔
ہاں کچھ لوگ ہیں جو کاروباری ویزے پر جاپان میں آئے ، کچھ ورکر کے ویزے پر جاپان آ کر کمپنیوں کے مال بن گئے ، یہ لوگ شادی والوں کو نیچ سمجھتے ہیں ،۔
ان کو حق حاصل ہے کہ ایسا سمجھیں ، کیونکہ شادی والوں نے سیکس کو استعمال کر کے ویزہ لیا ہے اس لئے ناں ،۔
یہ علیحدہ موضوع ہے کہ خود انکی گھر والیاں وہاں پاک ملک میں گاؤں چھوڑ کر شہر کی کوٹھیوں میں کیا کھیل کھیلتی ہیں ،۔
اس بات کو چھڈو پراں !!،۔
کہ گورایہ صاحب نے بھی یورپ کے لوگوں کا گند لکھا ہے اور میں جاپان میں مقیم اپنی بے عزتی کر رہا ہوں
لیکن وہاں عربوں میں اپنے مسلمان بھائیوں کے ہاتھوں ذلیل ہونے والے مزدوروں کا نوحہ کوئی نہیں لکھے گا کہ
وہ بے چارے وہ لوگ ہیں جو لکھنے پڑھنے کے بھی قابل نہ ہو سکے م،۔
میں بات یہ کرنا چاہتا ہوں کہ اس پاپی پیٹ کے لئے لوگ کیا کیا نہیں کرتے ؟
یہ محب لوطنی کا چورن ؟
پاکستان سے بھاگنے والے لوگ صرف اور صرف پیٹ کے لئے ،اپنے جسم کی سہولت کے لئے بھاگ رہے ہیں ،۔
یہ ساری ہجرتیں ، یہ ساری ذہانتیں ، یہ سارے چکر سب اس لئے ہیں کہ کسی طرح پاکستان کے جہنم سے باہر کہیں پاؤں ٹکانے کا آسرا مل جائے ،۔
تو
اپ خود تصور کر لو
کہ
انڈیا کو جاپان اٹھارہ ایٹمی پلانٹ لگا کر دے رہا ہے ،۔
بلٹ ٹرین کی بٹریاں بچھنی شروع ہو چکی ہیں ،۔
جمہوریت کے سائے میں عدالتی نظام بہتری کی طرف رواں ہے ،۔
امریکہ کی کوشش ہے کہ انڈیا کو چین کے مقابلے میں لا کھڑا کیا جائے ،۔
تو ؟
اگر امرتسر میں مزدور کی تنخواہ پانچ سو ڈالر تک پہنچ گئی تو ؟
شکرگڑھ کا بندہ ڈھائی سو ڈالر کی تنخواھ کے لئے دبئی کی نسبت امرتسر کو ترجیح دے گا کہ نہیں ؟؟
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں