قسمت کا ولی
لوڈ شیڈنگ کے تدارک کے لئے جنریٹر کا انتظام کیا تھا
سٹینڈ بائی رکھنے کے لئے میں نے اپنے چچا زاد کو کہا
کہ جا کر پٹرول لے کر آؤ ۔
وہ لے آیا
میں نے جنریٹر میں ڈال کر سٹارٹ کیا چند منٹ بعد جنریٹر بند ہو گیا ،
بہت کک مارے ،سٹارٹ نہیں ہوا ۔
ائیر کلینر کھول کر کاربوریٹر میں انگل دے کر خاص میکنکی نسخہ استعمال کیا تو انجن بے شمار دھواں چھوڑ نے لگا ،۔
میں چاچا زاد سے پوچھا
اوئے یہ کون سا پٹرول لے آئے ہو ؟
پاء جی میں نے اس کو سستے والا پٹرول کہا ۔
جو کہ ڈیزل تھا
چچا زاد ایکسٹرا سیانا بننے کی کوشش میں اس کی عقل میں اتنا ہی فیڈ تھا کہ پیسے کم خرچ ہونے چاہے ، کم خرچی ہی عقل کی نشانی ہے ۔
میں اس کو بہت غصہ ہوا کہ
بات کو سن لیا کرو اور جو کوئی بڑا کہے ویسا ہی کیا کرو
نہ کہ خود سے عقل مند بننا شروع کر دیا کرو ،۔
کچھ دن بعد ٹریکٹر پر کام تھا
میں نے یاسر سے کہا کہ اج ڈیزل لے کر آو
یاسر لے آیا
ڈرائیور نے ٹینکی فل کر دی
کچھ ہی منٹ بعد ٹریکٹر بند ہو گیا،
ڈرائیو پوچھتا ہے
ہن کی کرنا جے پاء جی ؟ ۔
میں نے خالص مکینکی نسخے سے انجکشن پمپ پر سے آٹو مائینر کو جانے والا پائیپ ڈہیلا کر کے سیلف مارا تو اس میں سے پٹرول بہنے لگا ۔
میں ے یاسر سے پوچھا
اوئے یہ کیا لے آئے ہو ؟
پاء جی پچھلی دفعہ آپ نے بہت غصہ کیا تھا اس لئے مجھے یاد تھا کہ پٹرول ہی لے کر آناہے ۔
میں نے اپنا سر پیٹ لیا
اوئے کملیا
میری بد نصیبی ہی یہ ہے کہ میرے سارے بھائی اور کزن ایکسٹرا عقلمند ہیں ،۔
اتنے زیادہ عقلمد کہ
مجھے بیوقوف سمجھتے ہیں ۔
جو کہ میں ہوں بھی
کہ اگر میں بیوقوف نہ ہوتا تو بار بار ان کو کام کیوں کہتا ؟؟
پنجابی کا وہ محاورہ مجھ پر صحیح فٹ بیٹھتا ہے ۔
واہ او قسمے دیا ولیا !۔
ردی کھیر تے ہو گیا دلیا،۔
1 تبصرہ:
غلام مصطفٰے خاور صاھب ۔ کیا حال چال ہے ؟ کیا آجکل تلونڈی میں ہیں یا ؟
آپ کے چچا زاد بھائی کی طرح کا عقلمند آدمی مجھے زندگی بھر نہیں ملا ۔ بہت سیدھا سادا لگتا ہے
ایک تبصرہ شائع کریں