نالج اور فن
ویت نامی سے سائیکلوں کا سودا کیا تھا ،سائیکل اٹھانے کے لئے گئے ، یہ سائیکل افریقہ کو بھیجنے ہیں ۔
جب ہم سائیکل ٹرک پر لادھ چکے تو ،اسی وقت دو جیٹل مین لباس میں جاپانی ، سامنے والی لانڈری کی پارکنگ میں گاڑی کھڑی کر کے ویت نامی کے یارڈ پر آ گئے ۔
میں نے ویت نامی کو رقم دی اور اس کو کہا کہ رسید بنا کر بقایا رقم دو۔
دونوں جاپانیوں نے اسی دوران ویت نامی کو گاڑی کے نمبروں کی تصویورں والے کاغذ دیکھا کر ، غیر قانونی پارکنگ کے جرمانے کا تقاضا شروع کر دیا ۔
ویت نامی نے حیرانی کا اظہار کیا کہ مجھے آپ لوگوں نے کوئی خط وغیرہ یا کہ جرمانے کا بل نہیں بھیجا اس لئے میں ادا نہیں کر سکا
لیکن حکومتی لوگوں نے اس کو بتایا کہ ہم ، چھ دفعہ تم کو خط لکھ چکے ہیں ۔
ایک جاپانی ویت نامی کے دفتر میں اس سے رقم وصولنے لگا تو
دوسرے سے میں نے پوچھا کہ
آپ لوگ کس محکمے کے ہو؟
تو اس نے پولیس والی آئی ڈی نکال کر دیکھائی کہ ایک طرح سے میں ہوں تو پولیس والا لیکن میرا شعبہ جرمانے وصول کرنے کا ہے ۔
اس ویت نامی نے وہاں میتو شہر میں ایک جگہ “نو پارکنگ” والی جگہ میں گاڑی کھڑی کی تھی ، ہم اس کے جرمانے کی وصولی کے لئے آئے ہیں ۔
اس نے بتایا کہ جاپان میں پولیس مین ، رقم کے لین دین کا معاملہ نہیں کر سکتا ، ڈیوٹی کے دوران پولیس والے کا رقم کو ہاتھ لگانا غیر قانونی کام ہے ۔
لیکن ایک مخصوص شعبے کے لوگوں کو ہمارے گورنر نے اس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ رقم کی وصولی کا کام کر سکتے ہیں ، جن میں سے ایک میں بھی ہوں ۔
میں ابھی اس بات پر ہی غور کر رہا تھا کہ جاپانیوں نے کرپشن سے پاک معاشرے کے لئے کیسی دانشمندی سے اصول وضع کئے ہوئے ہیں ۔
کہ
وصولی والا بندھ وصولی کر کے واپس آ گیا اور وہ دونوں اپنی گاڑی میں بیٹھ کر چلے گئے ،۔
میرے ساتھ والے افریقیوں نے پوچھا کہ یہ کیا معاملہ تھا؟
میں نے اپنی سمجھ کے مطابق ان کو بتایا کہ ویت نامی کو نوپارکنگ کا جرمانہ ہوا تھا
لیکن شائد یہ ویت نامی جرمانے سے جان چھڑانے کے لئے ، جرمانے کے خطوط کو نظز انداز کرتا رہا ہے ۔
اور اج “ وہ “ خود ہی وصولی کے لئے آ گئے ہیں ۔
اسی وقت ،ویت نامی بھی وہیں آ گیا !۔
میں نے اس سے پوچھا کہ معاملہ کیا تھا
تو اس نے بتایا کہ وہاں میتو شہر میں ایک جگہ گاڑی کھڑی کرنے پر مجھے جرمانے کی ٹکٹ ملی تھی ۔
اگر میں وہ رقم ادا کر دیتا تو قانون نے میرے ڈارئیونگ لائیسنس کے ڈیڑھ پوائنٹ کاٹ لینے تھے ۔
اس لئے میں جرمانے کے خطوط کو نظر انداز کر کے ، جرمانے کی وصولی کے لئے “ ان “ لوگوں کا انتظار ہی کر رہا تھا ۔
کیونکہ اس طرح صرف جرمانہ ادا کر کے جان چھوٹ جاتی ہے ۔
میں اپنے لائیسنس کی ریپوٹیشن خراب نہیں کرنا چاہتا تھا ۔
میں اور میرے ساتھ موجود افریقی ، ویت نامی کے نالج اور اس نالج سے فائدہ اٹھانے کے فن پر اس کو دل ہی دل میں شاباش دئیے بغیر نہ رہ سکے ۔
جب ہم سائیکل ٹرک پر لادھ چکے تو ،اسی وقت دو جیٹل مین لباس میں جاپانی ، سامنے والی لانڈری کی پارکنگ میں گاڑی کھڑی کر کے ویت نامی کے یارڈ پر آ گئے ۔
میں نے ویت نامی کو رقم دی اور اس کو کہا کہ رسید بنا کر بقایا رقم دو۔
دونوں جاپانیوں نے اسی دوران ویت نامی کو گاڑی کے نمبروں کی تصویورں والے کاغذ دیکھا کر ، غیر قانونی پارکنگ کے جرمانے کا تقاضا شروع کر دیا ۔
ویت نامی نے حیرانی کا اظہار کیا کہ مجھے آپ لوگوں نے کوئی خط وغیرہ یا کہ جرمانے کا بل نہیں بھیجا اس لئے میں ادا نہیں کر سکا
لیکن حکومتی لوگوں نے اس کو بتایا کہ ہم ، چھ دفعہ تم کو خط لکھ چکے ہیں ۔
ایک جاپانی ویت نامی کے دفتر میں اس سے رقم وصولنے لگا تو
دوسرے سے میں نے پوچھا کہ
آپ لوگ کس محکمے کے ہو؟
تو اس نے پولیس والی آئی ڈی نکال کر دیکھائی کہ ایک طرح سے میں ہوں تو پولیس والا لیکن میرا شعبہ جرمانے وصول کرنے کا ہے ۔
اس ویت نامی نے وہاں میتو شہر میں ایک جگہ “نو پارکنگ” والی جگہ میں گاڑی کھڑی کی تھی ، ہم اس کے جرمانے کی وصولی کے لئے آئے ہیں ۔
اس نے بتایا کہ جاپان میں پولیس مین ، رقم کے لین دین کا معاملہ نہیں کر سکتا ، ڈیوٹی کے دوران پولیس والے کا رقم کو ہاتھ لگانا غیر قانونی کام ہے ۔
لیکن ایک مخصوص شعبے کے لوگوں کو ہمارے گورنر نے اس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ رقم کی وصولی کا کام کر سکتے ہیں ، جن میں سے ایک میں بھی ہوں ۔
میں ابھی اس بات پر ہی غور کر رہا تھا کہ جاپانیوں نے کرپشن سے پاک معاشرے کے لئے کیسی دانشمندی سے اصول وضع کئے ہوئے ہیں ۔
کہ
وصولی والا بندھ وصولی کر کے واپس آ گیا اور وہ دونوں اپنی گاڑی میں بیٹھ کر چلے گئے ،۔
میرے ساتھ والے افریقیوں نے پوچھا کہ یہ کیا معاملہ تھا؟
میں نے اپنی سمجھ کے مطابق ان کو بتایا کہ ویت نامی کو نوپارکنگ کا جرمانہ ہوا تھا
لیکن شائد یہ ویت نامی جرمانے سے جان چھڑانے کے لئے ، جرمانے کے خطوط کو نظز انداز کرتا رہا ہے ۔
اور اج “ وہ “ خود ہی وصولی کے لئے آ گئے ہیں ۔
اسی وقت ،ویت نامی بھی وہیں آ گیا !۔
میں نے اس سے پوچھا کہ معاملہ کیا تھا
تو اس نے بتایا کہ وہاں میتو شہر میں ایک جگہ گاڑی کھڑی کرنے پر مجھے جرمانے کی ٹکٹ ملی تھی ۔
اگر میں وہ رقم ادا کر دیتا تو قانون نے میرے ڈارئیونگ لائیسنس کے ڈیڑھ پوائنٹ کاٹ لینے تھے ۔
اس لئے میں جرمانے کے خطوط کو نظر انداز کر کے ، جرمانے کی وصولی کے لئے “ ان “ لوگوں کا انتظار ہی کر رہا تھا ۔
کیونکہ اس طرح صرف جرمانہ ادا کر کے جان چھوٹ جاتی ہے ۔
میں اپنے لائیسنس کی ریپوٹیشن خراب نہیں کرنا چاہتا تھا ۔
میں اور میرے ساتھ موجود افریقی ، ویت نامی کے نالج اور اس نالج سے فائدہ اٹھانے کے فن پر اس کو دل ہی دل میں شاباش دئیے بغیر نہ رہ سکے ۔
2 تبصرے:
ہم بھی ، اس نالج سے فائدہ اٹھانے کے فن پر اس کو دل ہی دل میں شاباش دئیے بغیر نہ رہ سکے
Every law has a loophole. LM
ایک تبصرہ شائع کریں