فیس بک ؟؟
فیس بک ؟؟
یار جی هوا یه که میری ای میل پر میلیں انے لگیں
که فیس بک پر یاری کی خواہشمند لڑکیاں اور اور لڑکے آپ کا نتظار کررهے هیں
جب اس پر کلک کیا تو اس نے پاس ورڈ مانگا
جب میں نے بناے کی کوشش کی تو ایرر انے لگا کی آپ کا ای میل پہلے هی ممبر بن چکا ہے
لو جی کرلوگل !!ـ
میں بنایا هی نہیں که بن بھی گیا
جب ایم میل پر پاس ورڈ منگوا کر اینٹر هوئے تو جی کسی نے عجیب سے فی میل نام سے میری ای میل سے اکاؤنٹ بنا لیا هواتھا
عجیب چیز ہے جی یه فیس بک که بندھ کر کچھ نهیں رھا ہے بس گپیں مارے اور سنے
اون لائیں ٹھرک جھاڑے اور بس
یار مسلمان تو سنا ہے بڑے مادی سوچ کے مالک هوتے هیں که وھ جانور بھی پٹ کےطور پر نهیں پالتے جس کو بعد میں ذبع کرکے کھا ناں سکیں
لیکن جی
هوا میں تیر چل رهے هیں
می كبھی بھی چاٹنگ کا شوقین نهیں رھا هوں
که اس سے احساس هوتا ہے که کچھ لڑکیاں اور کچھ لوگ لڑکیاں بن کر مردوں کے پرزے کو پریشان کرنے کی تحریک پر نکلے هوئے هیں
اس لیے میں کسی یونیورسٹی میں یا بارونق علاقےميں جاکر کسی رحم دل سی خاتون سے گپ شپ کرنے کو ترجیع دیتا رھا هوں
اس لیے یار لوگوں سے درخواست ہے که میں فیس بک کو وقت نہیں دے سکتا
کیوں که کام بہت هیں جی کرنے کو
کمائی بھی کرنی هوتی هے
حالات سخت هی
اس لیے فیس بک
پر انا جانا بڑا اوکھا لگتا ہے
5 تبصرے:
مجھے تو جناب ڈفر صاحب نے یہ مشورہ بھیجا کہ آپکو اپنے فیس بک دوستوں میں شامل کر لوں۔ میں نے سوچا اردو کے مشہور ترین بلاگر ہیں انکی بات مان لینی چاہئیے۔ حالانکہ میں مشوروں پہ دوست کم بناتی ہوں۔ اور اگر فیس بک پہ کوئ مجھے دوست بننے کی آفر بھیجے تو سواَئے اسکے کہ انکے پروفائل میں صرف خواتین سے دوستی کی خواہش ظاہر کی گئ ہو۔ میں انہیں اپنے دوستون کی فہرست میں شامل کرنے پہ معترض نہیں ہوتی۔
اب یہ مشورہ دینے والے کی شرارت لگ رہی ہے۔ آپ اپنی سابقہ سرگرمیاں بلا کسی شرمندگی کے جاری رکھیں۔ کئ سو دوستوں کے ہجوم میں کسی کو پتہ نہیں چلے گا کہ خاور صاحب کسی یونیورسٹی میں بیٹھے ایک جیتی جاگتی خاتون سے گپیں لگا رہے ہیں۔ یہی تو فیس بک کا کمال ہے۔
خاور صاحب یہ بات چیت کے لئے یونیورسٹی کا انتخاب کچھ سمجھ میں نہیں آتا ۔ کیونکہ معاملات عشق بہرحال ابھی تک کسی یونیورسٹی کے نصاب کا حصہ نہیں بن پائے - اردو شاعروں نے بھی پینے کے لئے جگہ کی قید کبھی نہیں رکھی
بھا جی تُسی اپنا کاروبار جاری رکھو ۔ ايہہ چَيٹ شَيٹ وہلياں دے کم نيں
پہلے پہل انٹرنیٹ کے بارے میں لوگوں کے یہی تاثرات تھے کے یہ فارغ لوگوں کی تفریح ہے اور یہی حال فیس بک کا بھی ہے۔ اصل معاملہ اس کے درست اور غلط استعمال کا ہے۔ سوشل میڈیا اور سوشل نیٹ ورکنگ آج کے دور کا قصہ ہے پیچھے کوئی مثال دستیاب نہیں اور جب بھی ابلاغ اور معلومات کے تبادلے کا ایک نیا ذریعہ وجود میں آتا ہے ایسے ہی شکوک و شبہات کا اظہار ہوتا ہے لیکن فیس بک کو چیٹنگ سمجھنا بھی تو درست نہیں ہے نا جی فیس بک کو تو یوں کہہ لیں کہ
تم میرے پاس ہوتے ہو گویا
جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا
خاور پاجی اگر کبھی چیٹ کا شوق تو پاکستان چیٹ روم میں ظرور وسیٹ کرنا کبھی زندگی میں جو پنجابی میں گالی نھیں سُونےھوگی وھہ سب سنو گے.
ایک تبصرہ شائع کریں