سب سے پہلے تو اس بات کو بتانا پڑے گا که جاپان کی سیاست ان دنوں کیا چل رهی ہے
جاپان سے مراد جاپان کے پاکی لوگوں کی سیاست ہے ـ
اگست دوهزار سات میں میں نے ایک کہانی لکھی تهی
مملکت چوبا
اس کہانی میں اگر اپ ملکت چوبا کو مملکت پاکستان اور جزیرھ کو جاپان سمجھ لیں تو پاکستان ایسوسی ایشن آف جاپان کے صدر شهزاد علی بہلم کے بقول ایسا هو چکا هے ـ
ایک طبع زاد کہانی کے واقعات کی اتفاقی مطابقت والی بات ہے جی ـ
اس کہانی میں لکھی گئی انجمن کو اپ پاکستان ایسوسی ایشن آف جاپان سمجھ لیں ـ
انهی دنوں یعنی اگست دو هزار میں هی میں نے ایک اور پوسٹ لکھی تهی جس میں که میں نے ایک کمینه سا خواب دیکھا تها
پاکستان خصوصی نیشن
اتفاق دیکهیں که ایگزیکٹلی ایسی هی ایک سائٹ جاپان میں ہے اور اس سائیٹ کی مہربانی سے پاکستان ایسوسی ایشن کے دو ٹکرے هو چکے هیں اور ان میں بیان بازی اور گالی گلوچ کے مقابلے هوتے رهتے هیں ـ
دو هفتے پہلے مجھے قیوم بھٹی صاحب کا پیغام ملا که جمعرات کو شام کا کھانا ہمارے ساتھ تناول فرمائیں
گنماں کین میں راجے ریاض ریسٹورینٹ میں کچھ دوست جمع هو رهے هیں آپ کے انے سے ذرھ محفل جم جائے گی
اس لیے همیں مایوس نه کریں اور ضرور آئیں
جب میں وهاں پہنچا تو معلوم هوا که پاکستان ایسوسی ایشن کا گنماں کے لوگوں کا اجلاس تها جس میں کچھ اہم فیصلے کرنے تهے ـ
میرا اس ایسوسی ایشن کے ساتھ کچھ تعلق نهیں هے
مگر اس کے ممبران سے تو تعلق ہے اور تعلق نبھانے هی پڑتے هیں
اجلاس کی شروعات میں تلاوت کے بعد
صدر صاحب کو دعوت دی گئی تو انہوں نے کچھ بیزاری سی سے کہا که کام وام کچھ نہیں هوا اس لیے میرے پاس کچھ کہنے کو نهی ہے آپ لوگ آپنی هی طرح سے اجلاس جاری رکهیں ـ
گنمان کین کے صدر صاحب کا نام تها سرفراز
اور میں نے محسوس کا که ان کو لوگ پسند بهی کرتے تهے ـ
لوگوںکے اصرار پر جن سرفراز اٹھا بهی تو اس نے پہلا سوال هی یه کیا که سب سے پہلے تو آپ سب لوگ یه بتائیں که آپ کون سی ایسوسی ایشن کے ساتھ لگنا چاهتے هیں
ان کی اس بات کی معونیت کو کسی نے بهی نه پایا اور ان کو آپنی تقریر جاری رکھنے کا کها
تو میں ي کھڑے هو کر کها که اس بندے کی بات کو بهی سمجهیں که کہـ کیا رها ہے ؟
انتشار کا شکار انجمن جو خود ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اپ لوگوں کو کیا نظم دے گی ؟
تو تجمل خان صاحب جن کا تعلق صوبه سرحد سے هے انهوں نے بڑے دکھ کے ساتھ یه گلا کیا که کسی بهی بندے نے جاپان میں هونے والی اس ایسوسی ایشن کی لڑائی میں دونوں فریقوں میں صلح کی کوشش نہیں کی ـ
تجمل خان صاحب کی یه بات بڑی اهم تهی اور اس میں آپنی قوم کی پھوٹ کا دکھ بهی شامل تها
اس دوران ایک اور خاں صاحب نے بهی جن کا نام مجھے معلوم نهیں ہے نے بهی کچھ اسی طرح کی بات کی تهی که
یارو جاپان میں لڑائی جھگڑا نه کرو که یهاں هم میں همارا کوئی بزرگ نهیں هے جو هماری صلح کروادے
جیسا ک پاکستان مین هوتا ہے که جوانوں کی اگر بد مذگی هو بهی جا'یے تو کوئی نه کوئی بزرگ دونوں کوڈانٹ کر یا کسی ایک کو سمجھا کر معاملے کو ٹھنڈا کر لیتا ہے ـ
میں نے تجمل صاحب کو بتایا که جہان تک مجھے علم ہے
رانا ابرار حسین جو که مسلم لیگ نون کا جاپان میں نائب صدر يے اس نے شهزاد علی بہلم کو اس بات بر تیار کرنے کی کوشش کی ہے که آپ لوگ کر لیں ـ
تو تجمل خان صاحب نے کہا که اکر رانا سنجیدگی سے صلح کی کوشش کرے تو وه یه کام کرسکتا ہے ـ
ان کے لہجے سے ایک بے یقینی سی جهلک رهی تهی ـ
مگر میں نے اتفاقاً اویاما اوکشن میں کچھ تصاویر بنا لی تهی جب رانا ابرار شہزاد بہلم کو صلح کے لیے کهز رها تها اور
شہزاد بہلم اپنی شکایات میں بهرا هوا تها اور غصے بھرے لہجے میں ان کا اظهار کررها تها ـ
مرزا خلیل بیگ بهی ساتھ کھڑا ہے
اس تصویر میں بهی آپ مرزا خلیل بیگ کو دیکھ سکتے هیں اور تھوڑا ہٹ کر جاوید بهی کھڑا ہے
کوشش تو میری بهی یہی ہے که ان لوگوں مین صلح هو جائے مگر زیادھ تر لوگ تماشه دیکھنا جاهتے هیں ـ