دماغی اپلیکیشنز
میں کوشش کرتا هوں که
کومنٹ کا جواب کومنٹ میں نه دوں بلکه ایک نئی پوسٹ لکھ کر وضاحت کردوں ـ
تاکه نئے پڑهنے والے جو که بعض اوقات کومنٹ نہیں دیکهتے ان کو بات کا تسلسل سمجھ لگے ـ ہمارے ایک بزرگ بلاگراجمل صاحب نے میری ایک پوسٹ پر یه کومنٹ لکھی ہے اس پوسٹ پر جومیں نے ان کو ایک تحریر کی بنیاد پر لکھی تهی ـ
لکھتے هیں
ایک بات میں علیحدہ سے لکھ رہا ہوں کہ باقی تحریر میں گم نہ ہو جائے
اللہ تعالٰی نے فرمایا ہے کہ وہ اپنے بندوں کی خیر کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور انہوں راندۂ درگاہ قرار دینے سے پہلے کئی مواقع فراہم کرتا ہے ۔
کبھی آپ نے اس بارے سوچاہے کہ یہ کیسے ہوتا ہے ؟ آخر اس رہنمائی کا طریقہ کار کیا ہوتا ہے جبکہ کوئی نبی وہاں موجود نہ ہو ؟ کیا یہی طریقہ نہیں ہوتا جس کی نشاندہی میں نے کی ہے ؟
اس کومنٹ میں ایک سوال ہے جو که اس کے اخر میں سوالیه نشان سے بهی ظاهر هو رها ہے یه ایک اچھا سوال ہے ـ
کسی حد تک میں اس سوال کا جواب اپنی پہلی پوسٹ کے اخری پیروں میں بهی لکها ہے
مگر مجهے خود بهی احساس ہو که اس لکھے سے بات کا حق ادا نهیں هوا تها
میں ذہنی طور پر ختم نبوت کے فلسفے سے مطعمن هوں . مجهے قران کی روشنی میں اس بات کی سمجھ لگ چکی ہے که ختم نبوت ہے کیا !ـ
اور اس کے علاوه بهی کئ باتوں میں بلکه زیاده تر باتوں میں اپنے مسلمان هونے اور اپنے اسلام سے بهی ''ذہنی'' طور پر مطعمن هوں اور اس اطمنان کی وضاحت اور تشریح بهی کرسکتا هوں ـ
اب اتا هوں جناب اجمل صاحب کے سوال کی طرف
که
آخر رہنمائی کا طریقه کار کیا هوتا ہے
تو جی
ایک تو یه ہے که کسی اہل ضمیر کے منه سے گمراھ بندے کو کہلوانے کا سسٹم ہے ـ اس اہل ضمیر کو کیا ضرورت هوتی هے که آپنا وقت اور توانائی ضائع کرکے کسی کو بندے کو سمجهاتا رہے ؟؟
اصل میں اس بندے کے سسٹم میں یه بات ڈال دی گئی هوتی ہے که کجی کو دیکھ کر اس پر انگلی اٹهانے سے اس کے اندر کی کسی چیز کو سکون ملتا ہے ـ
جس طر اج ہم دیکھ رہے هیں که کمپیوٹر مں مختلف اپلیکیشنز هوتی هیں
مثلاً فوٹو شاپ ورڈ پروسیسنگ ایکسل اور طرح طرح کی کتنی هی ایپلیکیشنز ، کتنی هی کو اچها خاصا کمپیوٹر جاننے والا بهی نهیں جانتا ـ
ہر ایپلیکیشن کو چلانے کے لیے بهی ایک نالج یا ٹریننگ کی ضرورت هوتی هے
اسی طرح کائنات کے خالق نے انسان کو بناتے هوئے اس میں انسان کے انسان هونے کے لیے ضروری اپلیکیشنز ڈال دی ہوئی هیں ـ
اپریٹنگ سسٹم کے مقابلے کی ایپلیکیشن ہے صوابدید
اس صوابدید نام کی اپلیکیشن پر دوسری اپلیکشنز چلتی هیں ـ
ایک پلیکیشن هوتی ہے ضمیر هر آدمی میں یه خاصی ایکٹیو ایپلیکیشن هوتی ہے مگر کچھ میں صوابدید نام کی اپلیکیشن گے بار بات بند کردینے سے ضمیر نام کی اپلیکیشن میں بگ آنا شروع هو جاتا ہے اس چیز کے تسلسل سے بعض اوقات یه ایپلیکیشن گریش هی هوجاتی ہے اور اس بندـے کو کہتے هیں که اس کا تو ضمیر هی مر گیا ہے
اب جب که اسمان سے پیغام انے کا سلسله بند هوچکا ہے جیسا که قران میں اللّه صاحب کا فرمان اور اخری خطبه میں اللّه کے رسول نے بهی پیغام کی تکمیل کی سب حاضر لوگوں گواهی لی تهی اور اس پر اللّه کو بهی گواھ بنایا تها
تو اب انسان کا ہدایت لینے کا طریقه کار یہی هوگا که انسان اپنے اندر کی ان پلیکیشنز کے کام لے جن کو عام فہم لوگ بهی عقل کانام دیتے هیں ـ
لیکن یاد رهے که عقلکی پرواز وہی سے زیاده نہیں هوسکتی
اسلیے اسمانی کتابوں کے علم کے ساتھ اللّه کی انسانی دماغ میں انسٹال کی ایپلیکیشنز کمانڈ کی جائیں گي ـ
ورنه انسان گمراھ هوجائے گا
مثلاً فوٹوشاپ میں آپ کسی تصویر کے رنگوں کے بیلنس کو سنوارتے هوئے ان بیلنس کرکے اس کا حلیه بهی بگاڑ سکتے هیں مگر اگر اپ کو رنگوں کے کنٹراسٹ کا معلوم ہے تو تصویر بہتر بهی هو سکتی ہے ـ
اسی طرح انسانی دماغ کا صوابدیدی آپریٹنگ سسٹم اگر آسمانی کتابوں کے علم کے کنٹرول میں نہیں رہتا تو پهر انسانی دماغ میں انسٹال کی گئی وسوسوں والی اپلیکیشن بهی پلگ ان هوسکتی ہے
اور وسوسوں والی اپلیکیشن اور جذبات کی اپلیکیشن پلگ ان هوجائے تو روحانیت نام کی ایپلیکیشن سٹارٹ هو کر صوابدید کے اپریٹنگ سسٹم تک کو ہائیجیک کرلیتی ہے ـ
اس کے بعد بنده مغالطوں کے جنگل میں ٹامک ٹویاں مارتا پھرتا ہے
اوہام کے سہارے لیتا ہے
مگر اس کو دکھوں کی سوغات کے سوا کچھ نهیں ملتا اور اسی کو مقدر جان کر بنده مر جاتا ہے ـ
میں نے اوپر اہل ضمیر کا ذکر کیا ہے
یه وه لوگ هوتے هیں جن کے اندر کم ازکم صوابدید کا اپریٹنگ سسٹم اچهاجل رها هوتا ہے جو که ضمیر کے ساتھ بهی پلگ ان هوتا ہے
ایسے لوگوں کی ادنی سی مثال بلاگر بهی هیں جو معاشرتی کجیوں کی تشاندهی کے لیے آپنے وقت کا ضیاع کرکے بهی تحاریر لکھتے هیں
اور اعلی ترین لوگوں کاکام کچھ بہتر هوتا ہو جیسے که ظلم کے خلاف ضمیر کی آواز پر جان سے گزر جاتے هیں
اور یقین کی اس منزل پر هوتے هیں که مر کے بهی نہیں مرتے اور ان کو شہید کہتے هیں اور کی زندگی کی شہادت حاکم اعلی اللّه جل شان خود دیتے هیں ـ
آئے آپنے اندر کی ان ایپلیکیشن کو پہچانیں اور واہموں کے پیچھے بهاگنے کی بجائے قران کی ہدایت میں صوابدید کی ایپلیکیشن کو طاقت ور کرکے اپنے اندر کی مثبت ایپلیکیشن کے ساتھ پلگ ان کر کے مغالطوں کے جنگل سے نکل کر یقین کے صراط مسطقیم پر چلیں ـ
باقی فیر سہی