جمعہ، 29 دسمبر، 2006

پرچی لگانا بدتمیز کا بلاگر خاور کو

اردو سیاره پر تو بلاگروں کی انگریزی تحاریر نمودار هی نہیں هوتیں ـ اور
اردو کے رنگمیں نمودار هونے والی انگریزی کی تحاریر کو میں عموماَ پڑهتا هی نہیں هوں که انگریزی کے بلاگر بهی بہت هیں اور ان کے قاری بهی بہت مگر بدتمیز اوّل کی ایک انگریزی پوسٹ پر میں نے دیکها که انگریزی بلاگر لوگوں کو پرچیاں لگا رهے هیں ـ
انگریزی میں ٹیگ لگانا میرے خیال میں پرچی لگانا هي بنے گا ناں جی اردو میں ؟

بدتمیز اوّل کو میں اول اس لئے لکهتا هوں که کچھ دن ایک بدتمیز ثانی یا بدتمیز دوم صاحب نے بهی دهوم مچائی تهی ـ اچها خاصا لکهتے تهے بدتمیز دوم صاحب بهی مگر ادب کی جس صنف میں انہوں نے لکهنا شروع کیا تها وه ذره دوسرے لکهنے والوں کے لیے اجنبی سی تهی ـ
بہرحال تهی وه بهی ادب کی هی ایک قسم جو بے ادب سی تهی ـ
لکهتے رهتے تو اچها تها ـ

اس لئے بدتمیز صاحب هوئے بدتمیز اوّل ـ
ان بدتمیز صاحب نے مجهے پرچی لگائی هے اور لکهني هیں آپني چھ عدد خامیاںـ

لو جی صرف چھ ـ

یہاں تو ڈهیر لگے پڑے هیں ـ
یہاں پیرس میں میرے کسی جاننے والے سے میرا پوچھ لیں مجهے پیٹھ پیچهے پاگل کہتے هیں اور مجھ سے سنی هوئی باتوں کو لوگوں کو سنا سنا کر اہل علم ''والوں '' میں شامل هوتے هیں

خامی نمبر ایک '' اج تک آپنا کو ٹهیا بناکر آپنا کوئی کاروبار شروع نہیں کر سکا ـ

نمبر دو '' میں بہت باتونی واقع هوا هوا هوں ـ

نمبر تین''یه دیکهے بغیر که آدمی کی ذہنی اہلیت کیا هے؟ اس کو بات کی سمجھ بهی لگ رهی هے یا نہیں آپنے هی انداز میں سمجهانے لگتا هوں ـ

نمبر چار '' لڑائی میں سر کی چوٹ مجهيے چکرا دیتي اور کمزور پڑ جاتا هوں ـ

نمبر پانچ '' فرانس میں رہتے هوئے فرانسیسی نہیں سیکهی جس کی وجه سے کئی نسلی پاکستانیوں سے دهوکا کهایا هے ـ

نمبر چھ '' میں کتے سے بہت ڈرتا هوں ـ لیکن کُتّی چیز وں سے بهڑ جاتا هوں ـ

جمعرات، 28 دسمبر، 2006

بیچاره

 میرے خیال میں اسے کہیں گے
تراھ نکالے کا مقابله
Cartoon1
پہلے کارٹوں پر عنوان آئے تهے ـ
میرا پاکستان کی طرف سے ـ
شریف بدمعاش
میرے خیال میں دونوں چیزیں ان پر فٹ نہیں هوتیں
شریف یه صاحب ؟
نہیں جی شریفین نواز شریف اور شہباز شریف اور میاں شریف صاحبان کی تویه آپوزیٹ چیز هیں ـ
ذریعه معاش کا بد هونا ان صاحب کا کوئی بهی ثابت نہیں کر سکتا یه طاقت میں هیں ـ
اظہر الحق صاحب کا عنوان
ایمرجینسی میٹنگ برائے افسران اعلی
یه عنوان بهی ٹهیک نہیں که یه میٹنگ ایمرجینسی کی میٹنگ نہیں بلکه ان لوگوں کی روٹین کا کام ہے که روخ لُوٹتے هیں اور روز بانٹتے هیں ـ
بدتمیز اوّل کہنا چاہتے تهے
سانپ کے منه میں کوڑه کرلی
نه اگلے بنے نه نگلے

هاں بٹواره اس کا عنوان هو سکتا هے ـ
یه سب میرے خیالات هیں هو سکتا ہے که آپ صاحبان مجھ سے متفق نه هوں ـ
یه دوسرا کارٹون دیکهیں
مجهے اس کارٹون میں بهی اور پہلے والے میں بهی جرنل صاحب مظلوم لگتے هیں ـ
تصویر یہی رہے گي اور مکالمے بدلنا چاهتا ہوں ـ
قارئین آپنے آپنے مکالمے ارسال کریں دلچسپ مکالمے لکهنے والے کے نام سے پوسٹ کئے جائیں گے ـ

منگل، 26 دسمبر، 2006

علی بابا چالیس چور

کسی دلچسپ عنوان کا انتظار رہے گا ـ
زرخیز ذہن قارئین اس کارٹون کا عنوان تجویز کریں
Acartoon_1
اسی کارٹون کو مختلف مکالموں سے دوباره پوسٹ کروں گا ـ
کسی صاحب کے پاس دلچسپ مکالموں کا آئیڈیا هو تو مجهے میل کریں ـ

پیر، 25 دسمبر، 2006

اسلام آباد کا اسلام

یه اسلام آباد هے ـ
یہاں اسلام کی رہائش هے ـ  اس لئے اس شہر کو اسلام آباد کہتے هیں ـ یعنی که یہاں اسلام آباد هے ـ
ایک اسلام هے جس کو مسلمان لوگ دین اسلام کا یقین رکهتے هوئے اس پر ایمان لاتے هیں  ـ یه دوسرا اسلام هے جو اسلام آباد میں بستا هے ـ
یه اسلام بڑا ہوشیار هے لوگوں کو آپنے مسلمانوں والے اسلام هونے کا جهاکا دیتا هے ـ
یه اسلام اونچی اونچی دیواروں والے مکانوں میں رہتا هے ـ اور بڑی بڑی کالے شیشوں والی کاروں میں سفر کرتا هے ـ
جسطرح مسلمانوں کا قبله سعودی عرب کا مکّه هے اور مذہبی زبان عربی هے اس طرح اس اسلام کا قبله
امریکه کا واشنگٹن ڈی سی هے اور مذہبی زبان انگریزی هے ـ
سعودیه سے ایمپورٹڈ مذهب کے لوگ عربی میں تلاوت کرتے
سننے والون کو سمجھ لگے یا نه لگے
اسی طرح واشنگٹن کے قبله سے رجوع کرنے والے لوگ
انگریزی میں تلاوت کرتے هیں
لوگاں کو سمجھ لگے یا ناں لگے!
مسلمان لوگ پانچ وقت کی نماز پڑھ کر عبادت کرتے هیں ـ مگر اسلام اباد والے اسلام کی عبادت کا عام لوگوں کو معلوم نہیں  هے ـ
اندر کے بهیدی جرنلسٹ بهی اس اسلام کو خدا مانتے هیں اس لئے آپنے اس ان داتا کی عبادت کے راز کو عام لوگوں پر نہیں کهولتے ـ
ایک عام اندازے کے مطابق اس اسلام کی عبادات میں الکحل کا استعمال بهی هوتا هے ـ
یه اندازے کی غلطی بهی هو سکتی هے ـ
یه اسلام هر وقت خطرے میں گهرا رهتا هے ـ اس کی حفاظت پر بہت خرچ کیا جاتا هے ـ یه هر وقت اپنے دفاع کے مضبوط هونے کے للکارے مارتا رہتا هے ـ اپنی بہادری کی دهاک بٹهانے کو لئے پاکستان پر حملے کرکر کے پاکستانیوں کو ڈرائے رکهتا هے ـ
اور دفعتاَ فوقتاَ پاکستانیوں کو قتل یا غائب بهی کرتا رهتا هے که وجهکا بنا رہے ـ
لیکن واشنگٹن کی ایک کال پر اس کا تراھ نکل جاتا هے ـ
اس اسلام کا پسندیده کهانا قرض لے کر کهانا هے ـ
اس اسلام کا ایک ایک ڈکار پاکستانی قوم کو لاکهوں ڈالر میں پڑتا ہے ـ
اس کا پسندیده لباس امریکی لباس هے ـ
اس کا مشغله حکومت حکومت کهیلنا هے ـ
اس اسلام کی بہت بڑی پروڈکشن  ہے لارا لپّا ـ
جب سے یه شہر بسا کر اسلام یہاں آباد هوا هے پاکستان میں لارے لپّے کی کمی نہیں آئی ـ
بلکه یه واحد صعنت هے جو اپنی پروڈکشن ایکسپورٹ بهی کر سکتی هے مگر اس کی مانگ غیر ممالک میں نه هونے کے برابر هے کیونکه غیرت مند قوموں کا پسندیده کهانا لارا لپّا نہیں هے بلکه عملی اقدامات نام کی ایک فصل هے ـ
یه اسلام جمہوریت کے ساتھ بهی کهیلتا رهتا هے بلکه جمہوریت تو اس کے گهر کی باندی هے اور اس کے ساتھ باندیوں جیسا هی سلوک کرتا هے ـ
کچھ سال پہلے اس اسلام نے جمہوریت کا عقیقه کرکے اس کا نام حقیقی جمہوریت رکھ دیا هے ـ
اور اس جمہوریت کو روشن خیالی کا نشه پلا پلا کر اس کی متّ ماری هوئی هے ـ
اسلام آباد والے اسلام کے یو ٹرن بہت مشہور هیں  لیکن بہت سے معاملات میں یه او ٹرنز کا بهی ماہر هے ـ

(  کم علم لوگوں کی اطلاع کے لئے یو ٹرن اور او ٹرنز کی وضاحت ـ یو ٹرن انگریزی کے حرف یو کی طرح پیٹھ دیکها کر بهاگنے کو کہتے هیں اور او ٹرنز کو پنجابی میں کہتے هیں پهمن پهیریاں تے گهمن گهیریاں  )

آج کے لئے اتنا هی کافی باقی پهر سہی ـ

ہفتہ، 16 دسمبر، 2006

آزاد عورت




آزاد عورت 
ہم دنیا کی پرانی ترین تہذیب کے بچے ! ۔ 
صدیوں سے بچے بھی پیدا کرتے آئے ھیں اور زندگی بھی گزارتے رہے ھیں ـ  
تاریخ کے ہر دور میں بھوکی قومیں ہمیں لوٹنے بھی آتی رھی ھیں ـ
 ہم قتل بھی ھوتے  رھے ھیں اور لوٹے بھی جاتے رھے ھیں ـ 
اور آج ہمیں بتایا جا رھا ھے کھ ہم بچھ بنانے کے عمل یعنی سیکس سے لا علم ھیں  ـ
 پچھلی پوسٹ میں میں نے آپنے معاشرے کے مہذب رشتے گنوائے تھےـ
 آج غیر مہذب رشتوں کی بات کرتے ھیں ـ
  وھ رشتے ھیں رکھیل ـ داشتہ ـ کنجری ـ اور  رنڈی ـ 
ہمارے معاشرے میں جب عورت کو مشینوں کی وجھ سے کچھ سہولت حاصل ھوئی تو اس کو ہری ہری سوجھنے لگیں ـ
 وھ پہناوھ جس کو دو نسلوں پہلے تک ناچوں اور کنجروں کا پہناوا کہا جاتا تھا وھ چمکیلے اور جسموں سے چپکے چپکے کپڑے ہمارے گھروں میں داخل ھو گئے ۔ 
ہماری عورتوں کو کنجریوں پر رشک آنے لگاـ
 ان کپڑوں کی نمائیش کے لئے شادی بیاھ کی رسموں کو بہانھ بنا کر مجرے کی سی کیفیت بنا دی گئی ـ 
منگنی اور مہدی کی رسم کو کپڑوں اور جسموں کی نمائش بناکر رکھ دیا گیا ھے ـ 
ہم نے پھر بھی عورت کی رسپیکٹ کی اور اس کو یھ سب کرنے کے لئے پیسے اور  آزادی دی  اور اب اس سے زیادھ آزادی کا مطالبھ کیا جانے لگا ھے ـ اس سے زیاھ آزادی اور کیا ھو سکتی ھے ؟
یورپ کی عورتوں کی طرح شادی سے پہلے پانچ چھ مردوں کو بستر پر ٹیسٹ کرنے کی آزادی ؟
یا جب چاہے منھ کا ذائقھ بدلنے کے لئے کوئی جوان مُنڈا چکھنے کی آزادی ؟
جن عقل کے اندھوں کو پاکستان کی عورتیں جبر میں کسی نظر آتی ھیں جو یھ سمجھتے ھیں کھ ھم آپنی عورتوں کو تعلیم سے دور کررہے ھیں ـ 
کیا ان کو تعلیم اور میڈیکل کے شعبے میں اعلی تعلیم یافتھ عورتیں نظر نہیں آتی ؟
 دیسی عورتوں کے شوقین چوھدری جمّی نے مجھے ایک پتے کی بات بتائی تھی کھ 
پاکستان میں جو بھی لڑکی خراب ھوتی ھے وھ آپنے بچپنے کی وجھ سے میٹرک سے پہلے پہلے خراب ھو جاتی ھے ـ 
آگر لڑکی کالج چلی جائے تو تعلیم اور ماحول اس کو بتا دیتے ھیں اور اس کو سمجھ بھی آجاتی ھے 
کہ 
آگر میں آپنی عفّت گنوا بیٹھی تو یہ پھر حاصل نہیں ہو گی، اور ایک ناقابل تلافی نقصان ہو جائے گا ـ
میرے خیال میں عورتوں کے شکاری لوگ تعلیم یافتہ عورتوں میں سے یہ نظریہ نکال پھینکنا چاہتے ھیں، تاکہ ان کو کھل کھیلنے کا موقع ملے ـ
باقی رھی سیکس کے متعلق جان کاری کی تعلیم تو اس کے لئے ہمارے معاشرے میں پرانے زمانے سے کجھ رسوم چلی آتی تھیں جن میں سے کچھ تو متروک ھو چکی ھیں اور کچھ ابھی باقی ھیں ـ 

مثلاَ 
پھیری 
بارات کے جانے کے بعد لڑکے کی ماں آپنے اردگرد کی عورتوں کے ساتھ مل کر جو کچھ کرتی ھے ـ
شادی پر ڈھولک
اور
ترنجن
ایک ختم ھو چکی رسم ہے ۔


لو جی بات کچھ اس طرح کھلی ھے یا مجھے اس طرح سمجھ لگی ھے کھ ـ پاکستانی عورتوں کو سیکس کی جاچ(طریقھ) نہیں ھے  
href="http://www.bbc.co.uk/urdu/interactivity/blog/story/2006/11/061103_ss_story1_ms.shtml">پہلی کہانی
بات تو ھو سکتا ھے کھ ٹھیک ھی ھو کھ بی بی سی کے پڑھے لکھے لوگوں نے لکھی ھےـ یھ تو حقیقت ھے کھ ایک پڑھا لکھا شخص معاملات کو بڑی باریکی سے دیکھتا ھے اور سمجھتا ھے ـ مگر اس بات کا کوئی کیسے پتھ چلائے کھ یھ ذہین آدمی کسی چالاکی پھ تو نہیں ھے ؟

جمعہ، 8 دسمبر، 2006

عورت عورت عورت

عورت عورت عورت میڈیا میں ایک شور مچا هوا هے ـ اور بلاگرین بهی عورت کے حقوق کی بات پر گرم گرم هوجاتے هیں ـ
عورت هے کیا ؟؟
میری مظر میں اور جس معاشرے میں میری جڑیں هیں اس میں

عورت ماں هے عورت بہن هے عورت بیٹی هے اور عورت بیوی هے ـ

اور هم نے ان رشتوں میں عورت کو بڑی رسپکٹ اور عزّت دی هے اتنی که هم نے عورت کا ہاضمه خراب کردیا هے ـ
تین دهائیاں پہلے کی نسبت عورت کی ذمه داریاں ہم نے پچانوے فیصد کم کر دی ہیں ـ
اور اس فراغت نے ہمارا معاشرتی نظام درہم برہم کردیا هے ـ
میں نے پہلے بهی ایک دفعه لکها تها که عورتوں کو گهر کے کتنے کام کرنے پڑتے تهے جو که اب نہیں هیں ـ
ستّر کی دهائی کے اختتام اور اسّی کی دهائی کے شروع تک بهی عورتوں کے کرنے کے کام بہت تهے ـ
مثلاَ کپڑے یعنی کهیس رمٹے(کهیس کی ایک پتلی قسم) چادریں دوسرے کپڑوں کا دهاکه تیار کرکے جولاہے کو دینا یه ایک پورا پروجیکٹ هوتا تها ـ کهیتوں سے کپاس کی چنائی سے لے کر اس کپاس کی پُهٹی صفائی کپاس کو چنبهنا ویلنے میں بنوله اور سوتر کو علیحده کرنا سوتر کو پینجالگا کر اس کی پونیاں بنانا اس کو چرخے پر دهاگه بنا کر پهر اس کو اٹیوں کی شکل میں بنانا غالباَ ٹیرنا کہتے تهے اس اوزار کو جس پر اٹیاں بنائی جاتی تهیں ـ
چهابے اور چنگیریں بنانا ـ
اس کے لئے کهجور کی شکل کی ایک جهاڑی سی هوتی تهی اس کے پتے لا کر ان کو چهاؤں میں خشک کیا جاتا تها پهر ان پر رنگ کیا جاتا تها چهابے اور چنگیر بنانے کے لئے ان پتوں میں ایک خاص قسم کی نرمی لانا هوتی تهی جس کے لئے ان کو پانی میں بگهو کر رکها جاتا تهاـ
ان کجهورنما پتوں کے درمیان رکهنے کے لئے ایک قسم کی کائی هوتی تهی جی که کانے اور مونج کی درمیانی قسم هوتی تهی ـ
رنگ برنگے چهابے اور چنگیریں بهی گهریلو عورتیں بناتی تهیں ـ
کهانا بناناکوئی اسان کام نہیں تها ـ اج کے کهانے کے لئیے ایندهن کا انتظام کئی مہینے پہلے شروع هوتا تها ـ
جانوروں کگ گوبر کو اکهٹا کرکے اس کو اپکے اور تهاپیوں کی شکل میں خشک کر کے ان کو ہنگیرے(مجهے نہیں پتا اس کو اردو میں کیا کہتے هیں) میں محفوظ کرناـ
لکڑی کے ایندهن کو بهی گهریلو عوتیں هی آپنی صوابدید پر محفوظ کیا کرتي تهیں ـ
اس کے بعد گندم کی صفائی ـ ایک ایک دانے کو دیکهھ کر اس میں سے ونڈ اور روڑ نکالے جاتے تهے ـ تب جا کر آٹا تیار هوتا تها ـ
سارے مسالے اور مرچ نمک گهر میں داؤری ڈنڈے سے پیسے جاتے تهے ـ
ہانڈیاں اور برتن مٹی کے هوتے تهے جن کو ٹوٹنے سے بچانا اور ان کو دهونا اور ان کے نیچے پوچا وغیره کرنا که آگ کے دهوئیں سے کالے هوجاتے تهے ـ
سوّیاں دو قسم کی پوٹیوں کی اور رومالی ـ
پوٹیوں کی سویاں بہت وقت لیا کرتي تهیں بنانے میں
آٹے سے میده نکالنے سےلے کر اس کو مختلف رنگوں ميں رگنااس کی سوّیاں بنانا ان کو خشک کرکے محخوظ کرناـ

اگر میں اس طرح عورتوں کے سارے کام گنوانے لگا تو بات بہت لمبی هو جائے گی ـ

آج کتنے فیصد عورتیں هیں جو کپڑا بنوانے کے پروجیکٹ کا کام جانتی هوں گي ؟؟
یا چهابے بنانا ؟؟

عورتوں کی اس فرصت نے عورتوں کو فیشن کا وقت میسر کیا ـ
پهر اس فیشن کا مقابله شروع هوا اور اس مقابلے میں مرد کو مجبور کیا گیا که حرام حلال جیسے بهی هے پیسا لاؤ ـ
پرانے بابے کہا کرتے تهے که عورت کو فارغ نه بیٹهنے دو ورنه یه خراب هو جائے گی ـ
جاتے جاتے ویسے هی کسی برتن کو ٹهوکر مار کر کوئی چیز بکهیر دو که یه اکٹهی کرنے میں لگی رهے ـ
آج کی سائنس کیا کہتی هے که عورت آگر مصروف هو تواس میں سیکس کی خواہش نہیں ابهرتی لیکن مرد چاهو بیمار بهی هو ــــ ـ ـ ـ ـ
هماری عورتوں نے یه فارمولاهمارے ساتھ استعمال کرنا شروع کردیا هے که مرد کو فارغ نه هونے دو کہیں اس کو ہماری فراغت اور مشاغل کا احساس هو جائے ـ
میں نے پہلے بهی عرض کیا هے که عورت سے مراد ماں بہن بیٹی اور بیوی هے ـ
ہم نے آپنی عورتوں کی سہولت کے لئے کیا کیا نہیں کیا ؟
وه مغربی لوگ جو ہم پر عورت کے حقوق غضب کرنے کا الزام لگاتے هیں اگر ایک دفعه همارا سسٹم دیکھ لیں تو پاکستانی معاشرے کو غلام مردوں کا معاشره لکهیں ـ
خود تو گهر پر فارغ بیٹهیں هیں اور مردوں کو اس بات پر لگایا هوا هے که فلاں اتنے پیسے کماتا هے ـ اور فلاں اتنے ـ
فیشن ایسے ایسے کرتی هیں که خدا کی پناه ـ ایک دفعه لاهور والے شیخو صاحب نے لکها تها که دیکهنے والا مقتول کہلوائے گا ـ
ماں بچپن سے هی بیٹے کو یه پڑهانے لگتی هے که میں نے تمہارے باپ کے گهر میں کوئی سکھ نہیں دیکها اب تم جوان هو گے تو میں دنیا په آؤں گي ـلڑکا تهوڑا بڑا هوتا هے تو بہنیں اس کو سنا سنا کر کہتی هیں که فلاں کا بهائی اتنا کما رها هے اور فلاں کا اتنا بهائی تم بهی ان سے بڑه کر دیکهاؤ ـ
مان اور بہنوں کی رسپیکٹ کا بندها لڑکا یا تو باهر کے ممالک کے راستے تلاش کرتا هے یا پهر ڈاکے ـ
کیونکه کتنی بهی تعلیم هو گی شروع میں تو کمائی لاکهوں میں انے سے رهی ـ اور اگر کسی محکمے میں نوکری مل هی جائے تو اس کو رشوت پر مجبور کیا جاتا هے ورنه هماری عورتوں کی ناک نہیں رہتی ـ

هم نے کتنے جتن کر کر کے آپنی عورتوں کو سہولتیں دی هیں ان کی مکانوں کی لیپا پوتی سے جان چهڑوائی هے ـ
دوده بلونے والی مشینں لے کر دی هیں ـ
گیس کے چولہے هیں پسے هوئے مسالے هیں ـ درزی کے سلے هوئے کپڑے هیں ـ گهر کی صفائی کے لئے ملازم هیں ـ
کپڑے دهونے کے لئے مشین هے ـ پانی کے لئے موٹر پمپ هے ـ
سب کام جو عورت کی ذمه داری تهے اب مرد کررها هے میرا مطب یه هے که گهر کے کاموں سے جتنا وقت عورت بچا هے مرد کے لئے اتني هي مصروفیت بڑهی هے که ان ساری سہولیات پر جو پیسا خرچ هو رها هو وه مرد کما کر لا رها هے ـ

آج عورت کے حقوق کے نعرے لگانے والے عورت کو کیا بنانا چاهتے هیں ؟
اتنی سہولیات اور عزّت تو هم نے پہلے هی دی هوئی هے ـ

پیر، 4 دسمبر، 2006

دوده بدھ تے تخم تاثیر

کل ہفته تها ـ پیرس میں نائیوں کی دوکان پر گزر هوا ـ استاد غلام سرور تو پاکستان گیا هوا هے ـ حاجی اورنگزیب سے باتیں کرنے کے لئیے یہاں بیٹھ گیا ـ یہاں ایک اور آدمی بیٹها تها ـ جن کا نام تو کچھ اور ہے مگر لوگ ان کو لاله نصراللّه کے نام سے جانتے هیں ـ لاله نصرالله منڈی بہاؤالدین ضلع کے کسی گاؤں کے جٹ گوندل ہیں ـ
موضوع چهڑ گیا تهالوگوں کی عادات اور فطرت پر ـ
لاله نصرالله کا موقف تها که بندے کی خصلّت اس کی ماں پر جاتی هے ـ
میں نے ان کو پنجابی کا محاوره سنایا ـ

دوده تے بده تے تخم تاثیر ـ
یعنی ماں پر خصلت اور باپ پر عادات ـ

لاله کہنے لگا که میں سکول تو گیا نہیں که تمہاری طرح بات کو گہرائی میں جا کر دیکھ سکوں اور اس کی وضاحت کروںـ
مگر دارے میں بیٹھ کر بڑے بوڑهوں کی باتیں سنی هوئی هیں ـ
اج میں تمہیں ایک بات سناتا هوں ـ
لاله نصرلله کہنے لگا که
ہمارے نزدیک کے گاؤں میں ایک جٹ تارڑ چوهدری رهتا تهاـ یه تارڑ بہت غریب پرور یار باش آدمی تها ـ پرهے پنچائیت میں بیٹهنے والا بیدار مغز بهی تها ـ
معاملات کی سمجھ بوجھ کے ساتھ ساتھ مظلوم کا حمایتی آدمی تها ـ دامے درمے سخے ہر طرح سے ایک بہادر اور سخی ادمی تها ـ
لاله نصرالله جس کی عمر تقریباَ پچاس سال هے اس نے اُس تارڑ چوهدری کو بچپن میں دیکها هوا هے ـ
کہتے هیں که اس چوهدری کی جواني میں ایک مراثی گاؤں میں آيا اور اس زمانے کی روایت کے مطابق اس چوهدری کا شجره پڑهنے لگا ـ
طریق اس مراثی کا یه تها که کوٹهے پر چڑھ جاتا اور اونچی اواز میں اس چوهدری کے آباء کے نام لیتا ـ ایک دن دودن یا ایک ہفته اس مراثی نے اس چوهدری اور اس کے آباءکو دعائیں دیں ـ
اس دوران چوهدری اس مراثی کے گهر کے افراد کی تعداد پوچھ چُکا تها

چوهدری نے اس مراثی کے سارے گهرانے کے کپڑے اور سو توله چاندی اس مراثی کو دی مگر اس نے مراثی انکار سر هلاکر خاموش هو رها ـ

تارڑ نے نوکر کو سامان اٹهانے کا اشاره کیا اور باہر نکل گیا ـ ایک هفتے بعد سوتولا چاندی سارے گهرنے کے کپڑے اور ایک بهینس تازه سوئی هوئی اس کو پیش کی ـ
مراثی نے انکار میں سر ہلایا اور خاموش هو رها ـ
تارڑ نے نوکر سے سامان اٹهوایا اور مہمان خانے سے نکل گیا ـ
اگلے ہفتے بعد پہلے والے سامان کے ساتھ ایک ٹانگه گهوڑا جُتا هوا ساتھ پیش کیا تو بهی مراثی نے انکار میں سر هلا دیا ـ
تارڑ چوهدری نے سنار کو بلا کر سونےکے چهوٹے چهوٹےکهلونا بهینس اور اس کی بچی کے ساتھ ساتھ سونے کاکهلونا ٹانگه بنوایا اور اس مراثی کو پیش کیاـ
مراثی نے پهرانکار میں سر هلادیا ـ
تو تارڑ چوهدری نے اس مراثی سے پوچها که تم آپنی کوئی بات بهی کرو که تم چاهتے کیا هو که کچھ اندازه تو هو که تمہارے ذہن میں کیا هے ـ
مراثی نے کہا که میں یه سارا سامان نہیں چاهتا مجهے تم آپنا باپ دے دو ـ
چوهدری ہنس پڑا که کیوں مجهے بے عزّت کروانا چاهتے هو ـ لوگ یا کہیں گے که باپ کی خدمت سے جان چهڑوانے کے لئے مراثیوں کو دے دیا تها ـ
بہرحال مراثی بهی بیٹھ رها ـ
اس چوهدری کو ایک عادت تهی که روز رات کو سونے سے پہلے اپنے باپ کی ٹانگیں دباتا تها اور اہم معاملات میں مشوره کیا کرتا تهاـ
مراثی کو اتنے دن ہنے کو آئے تهے که بیٹھا تها یه بات اس تارڑ کے باپ کے بهی نوٹس میں تهی ـ
اس کے باپ نے اس سے پوچها که کیا بات هے مراثی کو انعام وغیره دے کر فارغ کیوں نهیں کرتے ـ
اگر پیسے کم پڑ رهے هیں تو کوئی کهیت بیچ کر بهی اس کو راضی کر کے روانه کرو ـ
تارڑ نے باپ سے کہا که مراثی کو میں نے یه سامان دیا هے مگر اس نے انکار کر دیا هے اور کہتا هے که تمہیں ساتھ لے جانا چاهتا هے ـ
میری تو سمجھ میں نہیں آ رها که کیا کروں مجهے آپ هی کوئی مشوره دیں ـ
اس کے باپ نے کہا که تم اس طرح کرو اس مراثی کو میرے پاس بهیج دو میں اس سے بات کرتا هوں ـ

بوڑهے تارڑ نے مراثی سے پوچها که یه تم نے کیا مسئله کهڑا کردیا هے ؟
بوڑهے وارے تم میرا کیا کرناچاهتے هو ؟
اور تمہاری اس بات کے پیچهے رمز کیا هے؟
مراثی نے کہا
جس گاؤں میں میں بستا هوں همارے جاٹ بڑے کمینے هو گئے هیں ـ کمزوروں پر ظلم کرتے هیں کسی کی ماں بہن محفوظ نہیں هے ـ
میں نے ایک حکیم سے بات کی هے اور اس کے پاس ایسا کشته هے که اگر تمہیں کهلایا جائے تو تم اب بهی بچه پیدا کرسکتے هو ـ
میں نے تمہارے لئے آپنے جاٹوں میں ایک لڑکی کا رشته بهی طے کر لیا هے ـ
میں چاهتا هوں که تم بچه پیدا کرو که وه تمہارے اس بیٹے جیسا هو اوراس کی چوهدراہٹ میں هم بهی باوقار زندگی گزار سکیں ـ
جٹ نے کہا که مراثیا بات تو تم نے بڑی کی هےـ
میں بهی گرم بستر میں سیال (سردیاں)گزارنا چاهتا هوںـ

بڑی مدت هو گئی هے مجهے بهی مجرّد زندگی گزارتے هوئے ـ میں اپنے بیٹے کو بهی منا ہی لوں گا ـ

اس منڈے کی ماں بڑی حیا والی تهی ـ
جب یه لڑکا چھ ماه کا تها ـ
ایک رات میری بیوی میرے ساتھ لیٹی تهی که یه لڑکا جاگ گیا اور رونے لگا ـ
میري بیوی نے خود کو جیسے تیسے کپڑوں میں لپیٹا اور اس کو چپ کرایا مگر اس کو بعد میری بیوی کو ایک چُپ سی لگ گئی ـ
میں جب پوچها تو کہنے لگی که میرے بیٹے نے مجهے تمہارے ساتھ ہم بستر دیکھ لیا هے مجهے شرم سے موت کیوں نه آگئی ـ
میں نے اس کو کہا که بهلی مانس یه ابهی چھ ماه کا بچه ہے اس کو ان چیزیوں کی کیا سمجھ ؟
مگر میری بیوی تهی که گُم سم سی هو کر ره گئی اور اسی خاموشی میں گهٹ کر چھ مہینوں میں مر گئی تهی ـ
یه لڑکا تخم تو میرا هی هے مگر اُگا اس حیادار ماں کے پیٹ میں تها ـ
آگر تم اس کی ماں جیسی حیا دار عورت ڈهونڈ سکتے هو تو میرے تخم سے ایسا بیٹا پیدا هو سکتا هے ورنه نہیں ـ

لاله نصرالله نے بتایا که لوگ کہتے هیں که یه بات سن کر مراثی اُٹھ کر چلا گیا تها که میں ایسی عورت کہاں سے لاؤں ـ

ہفتہ، 2 دسمبر، 2006

چنبے دی بوٹی

لو جی فارغ بیٹهے تهے اس لئے صوفی شاعر سلطان باہو کی کتاب یا نظم کہـ لیں ـ اس کو ٹائپ کر دیا هےـ
میں نے یه نظم صوفی ازم سے کسی قسم کے جذباتی تعلق کی وجه سے نہيں اپ لوڈ نهیں كی ہے بلكه اس کے الٹ جذبات کی وجه سے کی هے ـ کیونکه میں اللە سبحانتعالی کی وحدانیت میں شراکت کو برداشت نہیں کرتا ـ
اور اس نظم میں اللّه اور غیر اللّه کو اس طرح مکس کردیا گيا هے که کم علم لوگ گمراه هوسکتے هیں ـ
بہرحال شاعری کے شوقین حضرات اور محاوره جات کے علم کے لئیے آپ یه نظم میرے ہوم پیج پر پڑھ سکتے هیں ـ اور اس کے علاوه میں نے اس کو پی ڈی ایف فائل کی صورت میں بهی رکھ دیا هے آپ اگر چاهیں تو اس کو ڈاؤنلوڈ بهی کر سکتے هیں ـ اس پی ڈی ایف فائل میں میں نے آپنی هی مرضی کے فونٹ ڈال دئیے هیں آگر مائکرو سوفٹ کے کمپیوٹروں پر اس کا کوئی مسئله هو یا ان فونٹ کے ڈذائین کو بدلنے کی تجویز هو تو ضرور دیں ـ قارئین کی آراء کا انتظار رہے گا ـ


چنبے دی بوٹی

چنبے دی بوٹی پی ڈی ایف فائل کی صورت میں


ہیر رانجهے کی کہانی ابهی مکمل نہیں هوئی هے جب یه داستان مکمل هو جائے گی تو اس کو بهی پی ڈی ایف فائل صورت میں کر دیا جائے گاـ

Popular Posts