ہفتہ، 1 نومبر، 2025

ٹوکیو موبائیلٹی شو دو ہزار پچیس



 بات تو میں اڑنے والی کاروں کی کرنا کرنے جا رہا ہوں 

لیکن خیال کی رو کسی اور طرف بھٹک گئی کہ 

میرے وطن میں علم عقل کی بات تحریر میں کرنے کی ذمہ داری رب نے بانیان پاکستان پر ڈال دی تھی  سن سنتالی کے بعد ، عقل ان میں ہے نہیں تھی علم ان کے پاس نہیں تھا (اج اسی سال بعد کوئی بھی مشاہدہ کر سکتا ہے ) صرف لکھنا جانتے تھے اور اپنی نسلی فخر کی تاریکی میں الو کی طرح نظر رکھتے تھے ،۔

انگریزی سے ترجمعے کر کے قوم کو جو علم دیا  اس کو دیسی کرنے کی بھونڈی کوشش کہ 

کہ

سکول میں انگریزی کے مضمون کو امریکی یا طرطانوی سکول کی کتاب کو کاپ پیسٹ کر دیا ، اگر تبدیلی کی بھی تو یہ کہ “ توم ایز ود ہز ڈوگ “ کی فوٹو لی اور کیپشن لکھا دیا  “ علی از ود ہز ڈوگ “ حالانکہ اس وقت دیسی لڑکے کتے نہیں بھینسیں بکریاں اور کٹے پالتے تھے ،۔

پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی کتابون میں ستر کی دہائی میں ایک مضمون ہوا کرتا تھا  ، پچاس سال بعد کا پاکستان ، اس میں اڑتی کاروں ، بڑی بڑی بلنڈگون اور ترقی کو کسی انگریزی رائیٹر کے تخیل نے لکھا تھا جس کو ترجمعہ کر کے بس ملک کا نام تبدیل کر دیا ہوا تھا ،۔

اب دلچسپ بات یہ ہوئی کہ اس کی دہائی میں جب جاپان میں پناہ گزین ہوئے تو علم ہو اکہ اس انگریزی کہانی کو ترجمعہ کر کے جاپانی بچوں کو بھی مستقبل کا جاپان کے نام سے پڑہائی جا چکی ہے ،۔

غالبا پچاس سال بعد کا جاپان کے نام سے ہوا کرتی تھے ، جو پاکستان میں پچاس سال بعد کا پاکستان ہوا کرتی تھی ،۔

جس بچوں نے یہ کہانی پڑہی ، اج ان کی اکثرییت اپنی عمر کے سترویں سال میں ہیں ، پچاس سال گزرے ابھی چند دن ہی ہوئے ہیں ، لیکن ابھی تک ناں پاکستان نہ جاپان میں وہ ماحول بن سکا ہے جو کہ رائیٹر کے تخیل نے دیکھایا تھا ،۔

اگر وہ کہانی سن انیس وس پچتہر میں بھی لکھی گئی ہو تو اج دوہزار پچیس میں پچاس سال ہو چکے ہیں ، فضا میں ارٹی کاریں تو نظر نہیں آتیں لیکن اج ٹوکیو موبائلٹی شو میں ٹیوٹا موٹر کمپنی کی بنائی ہوئی اڑنے والی کار دیکھی ، ابھی یہ کار شو میں رکھی ہوئی ہے لیکن جلد جاپان کی فضا میں اڑتی نظر آنے لگے گی ،۔

جاپان جیسے ذہین ، اور ترقی یافتہ ممالک ایسی کاروں کو فضا میں لانے کے اصول اور قانون سوچیں گے ، لوگو کریں گے ، ان سے پیدا ہونے والے مسائل کو حل کر کے قوانین میں ترامیم ہوں گی ،۔

جب جا کر پچاس سال بعد کے پاکستان والی تحریر کے رائیٹر کا تخیل پورا ہو گا ، اور پاکستان میں بانیان پاکستان اس قوانین اور اصولوں سے کیسے جرمانے وصول کئے جا سکتے ہیں اور کہاں کہاں کیسے کیسے رشوت کشید کی جا سکتی ہے اس پر کام کر رہے ہون گے ،۔

بات کہاں سے کہان نکل گئی کہ 

ٹوکیو موبائیلٹی شو دو ہزار پچیس میں جہاں ہنڈا کے بنائے ہوئے ہوائی جہاں تھے وہیں ہنڈا کے بحری جہاں بھی تھے اور ہنڈا ہی کے خلائی جہاں یعنی راکٹ بھی رکھا ہوا تھا ، 

مزدا والون کی طرح طرح کی مشینوں کے میں راقم کو جو دلچسپ مشین لگی وہ تھے ایک قسم کی “ شوکوبائی “ آگ مدہانی ، ویسے تو یہ پرزہ ہر گاری میں لگا ہوتا ہے  کہ اس کا کام انجن سے نکلنے والی نائیٹروجن اور کاربن ڈائی اکسائیڈ کو ختم کرنا ہوتا ہے ،۔

لیکن یہ جدید آگ مدہانی ایسی ہے کہ کسی بھی گارٰی کے سائینلسر کے اگے لگا کر انجن سے نکلنے والے کاربن ڈائی اکسائیڈ کو ٹینکون میں جمع کر لیا کرئے گے ، اور کاربن ڈائی آکسائیڈ زراعت میں استعمال کی جا رہی ہے ،۔

بیٹری سے چلنے والی کاریں بائیکیں تھیں لیکن بڑے ٹرک سارے ڈیزل والے ہی تھے ۔ْ

شائد ہیوی ڈیوٹی ٹرک مستقبل بعید تک ڈیزل پر ہی چلیں گے ، ہاں یہ ہوا ہے کہ جدید ڈیزل اننجن اب صرف ڈیزل ہی نہیں “ ایڈ بلیو “ نامی ایک مائع مکس کر کے استعمال کرئے گا 

کہ فضا میں زہریلے مادے شامل ہونے سے بچایا جا سکے ،۔

سوزوکی موٹر کارپوریشن والون نے پاکستان سے اپنے ڈیلر مدعو کئے ہوئے تھے ، پاکستان کے سارے ہی شہروں سے سوزوکی کے ڈیلر آئے ہوئے تھے ، کئی لوگوں سے بات ہوئی ملنے والے ہر بندے نے میرے پنجابی بولی کے لہجے اور  چاشنی کی تعریف کی ، صرف فیصل آباد سے آئے ہوئے بندے ، جو کہ ایک جوان اور انتہائی ہینڈ سم جوان تھا ، مردانہ وجاہت سے بھر پور یہ جوان اردو میں بات کر رہا تھا ، اس کو ھجاڑا کہ فیصل آباد سے ہو تو پنجابی میں بات کرو ، اگر پنجابی میں کوئی کمی نظر آتی ہے تو میری طرف دیکھو ، ایسی میٹھی اور اگلے کو عزت دیتی ہوئی ہوتی ہے پنجابی زبان ،۔

ٹویوٹا کا اڑن کٹھولا ،۔

یہ کار امریکہ جنگی ہیلی کاپٹر اوسپرا جیسا لگتا ہے م،

ڈورون اور جیٹ جہاز کی تکنیک کو مکس اپ کر کے بنائی ہوئی یہ کار کچھ اس طرح بنائی گئی ہے کہ ڈرون کی طرح زمین سے فضا میں اٹھ کر جب ایک محفوظ بندی تک پہنچ جائے گی تو پروپیلز یعنی پنکھے  ہموار ہو جائیں گے ، اگلے والے دو پنکھے اگلی طرف اور پچھلے طرف والے پچھلی طرف ہموار ہو کر ہوا کو دھکیل کر کار کو سپیڈ فراہم کریں گے ،۔

میرے خیال میآ ستقبل قریب میں یہ کار جاپان میں ایک اعلی گریڈ کی لینڈ کروزر کی قیمت میں خریدی جا سکے گی ،۔

قسطوں میں لینے کا طریقیہ بھی ہے م،


Popular Posts